کراچی: عدالت نے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس میں ایم کیو ایم مرکز 90 کے سابق سیکورٹی انچارج منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیا۔
کراچی سینٹرل جیل انسدسد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بے گناہ قرار دے دیا, عدالت نے ایم کیو ایم مرکز 90 کے سابق سیکورٹی انچارج منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیا۔
وکیل صفائی مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے موقف دیا تھا کہ ایف آئی آر کے مطابق مدعیہ نے گاڑی میں صرف صولت مرزا کو دیکھا تھا، منہاج قاضی کا مقدم ےسے کوئی تعلق نہیں۔
منہاج قاضی کی گرفتاری کے بعد مدعیہ شہناز حامد نے اپنا موقف تبدیل کرلیا۔ شہناز حامد نے واقعہ کے 29 دن کے بعد سپریم کورٹ میں کہا کہ انہوں نے واقعہ نہیں دیکھا، منہاج قاضی کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزمان پر کراچی الیکڑک سپلائی کارپوریشن کے ایم شاہد حامد کو 1997 میں قتل کردیا گیا تھا۔
مقدمے میں ملوث صولت مرزا کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 1999 میں سزائے موت سنائی تھی۔
صولت مرزا کو 2015 میں پھانسی دے دی گئی تھی، 2016 میں پولیس نے منہاج قاضی اور محبوب غفران کو گرفتار کیا تھا۔ صولت مرزا، منہاج قاضی اور دیگر کیخلاف ڈیفنس پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منہاج قاضی اور شاہد حامد صولت مرزا عدالت نے کے سابق
پڑھیں:
غیرت کے نام پر 17 سالہ سدرہ کے قتل میں ملوث والد، بھائی اور سابق شوہر نے اعتراف جرم کرلیا
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر 17 سالہ سدرہ کے لرزہ خیز قتل کے مقدمے میں گرفتار والد، بھائی، سابق شوہر سمیت چھ ملزمان کو پولیس نے سخت سیکیورٹی میں سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے تمام ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کی قبر کشائی، عدالتی حکم پر کارروائی مکمل
پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں مقتولہ کا والد عرب گل، بھائی ظفر گل، سابق شوہر ضیا الرحمان، چچا مانی، سسر سلیم اور مبینہ طور پر قتل کا حکم دینے والا جرگہ سربراہ عصمت اللہ شامل ہیں۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر جمع ہو گئی۔ پولیس نے تمام ملزمان کو چہرے ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا تاکہ ان کی شناخت ظاہر نہ ہو۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران تمام ملزمان نے سدرہ کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ افسر کے مطابق لڑکی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا اور واردات میں استعمال ہونے والا تکیہ و دیگر شواہد برآمد کرنے باقی ہیں۔ تفتیشی ٹیم ملزمان سے ان کے تحریری بیانات بھی حاصل کرے گی، اس لیے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
عدالت نے دلائل سننے کے بعد تمام ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ تفتیش مکمل کر کے انہیں یکم اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اعتراف جرم راولپنڈی سدرہ قتل ملزمان والدین