کیا آپ جانتے ہیں، بجلی کی کڑک سورج سے 5 گُنا زیادہ گرم ہوتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
جی ہاں، یہ حقیقت ہے کہ بجلی کی کڑک چند لمحوں کے لیے سورج کی سطح سے بھی 5 گنا زیادہ گرم ہو سکتی ہے!
بجلی کی کڑک یا آسمانی بجلی کا درجہ حرارت تقریباً 30,000° ڈگری تک پہنچ سکتی ہے جبکہ سورج کی سطح جسے photosphere کہا جاتا ہے، کا درجہ حرارت تقریباً 5,500 ڈگری ہوتا ہے۔ یعنی بجلی کی کڑک سورج کی سطح سے تقریباً 5 سے 6 گنا زیادہ گرم ہو سکتی ہے۔
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اصل میں بجلی ایک طاقتور برقی مخروج ہے جو بادلوں اور زمین یا بادلوں کے درمیان ہوتا ہے۔
جب یہ خارج ہوتا ہے تو ہوا میں موجود گیسیں (خصوصاً نائٹروجن اور آکسیجن) تیزی سے ionize ہو جاتی ہیں جس سے شدید گرمی پیدا ہوتی ہے۔ یہ گرمی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہوا لمحاتی طور پر پلازما میں تبدیل ہو جاتی ہے جو روشنی اور گرج پیدا کرتی ہے۔
دلچسپ بات:
یہ درجہ حرارت صرف چند مائیکرو سیکنڈز (ہزارویں سیکنڈ کے حصہ) کے لیے برقرار رہتا ہے۔ اس کا اثر آس پاس کی چیزوں کو پگھلا یا جلا بھی سکتا ہے، جیسے درخت، ریت یا عمارتیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود کی بندش،بھارتی ایئرلائنز کو ماہانہ 10 ارب 13 کروڑ روپے کا نقصان
پاکستان کی جانب سے بھارتی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد انڈین ایئرلائنز کو شمالی انڈیا کے شہروں سے بین الاقوامی پروازیں چلانے کے لیے ہفتہ وار دو ارب 54 کروڑ پاکستانی روپے اضافی اخراجات کا سامنا ہے۔
بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی ایندھن کے زیادہ استعمال اور طویل پرواز کا سبب بن رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ اس کے جائزے کی رو سے انڈین ایئرلائنز کے لیے ان اضافی آپریشنل اخراجات کا ماہانہ تخمینہ تقریباً 10 ارب 13 کروڑ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلگام حملے کے بعد کشیدگی میں اضافے کے سبب پاکستان نے گذشتہ جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ انڈین ایئرلائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انڈین ایئرلائن انڈیگو نے 25 اپریل کو کہا کہ اس کی تقریباً 50 بین الاقوامی پروازوں کو اب طویل راستے اختیار کرنے ہوں گے، جس کی وجہ سے ان کے شیڈول میں معمولی ردوبدل ہو سکتا ہے۔
انڈیگو کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسی پابندی اور محدود متبادل راستوں کے ساتھ بدقسمتی سے الماتے اور تاشقند انڈیگو کے موجودہ بیڑے کی آپریشنل حد سے باہر ہیں۔
ایئرلائن کا کہنا ہے کہ الماتے اور تاشقند کے لیے پروازیں 7 مئی تک منسوخ رہیں گی۔
دوسری ایرئلائنز بشمول ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر نے تاحال فضائی پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث پروازوں کی منسوخی کا اعلان نہیں کیا ۔
رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا کے پاس A350، B777، اور B787 جیسے وائیڈ باڈی طیارے ہیں، جبکہ انڈیگو نے بھی B787 اور B777 کرائے پر لے رکھے ہیں۔ دیگر ایئرلائنز جیسے ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر زیادہ تر A320، A321، اور B737 جیسے نیرو باڈی طیارے استعمال کرتی ہیں۔
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث انڈین ایئرلائنز کو جو متبادل راستے اپنانے پڑ رہے ہیں، ان کے نتیجے میں دہلی اور شمالی انڈیا سے بین الاقوامی پروازوں کا وقت ڈیڑھ گھنٹے تک بڑھ گیا ۔
ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ شمالی امریکہ جانے والی 16 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں اب پاکستانی حدود کی بندش کے سبب ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر تقریباً 95 لاکھ روپے اضافی خرچ آتا ہے۔
اس میں دورانِ سفر کسی ہوائی اڈے پر تکنیکی وقفے کے دوران لینڈنگ اور پارکنگ چارجز شامل ہیں۔
اسی طرح یورپ جانے والی 9 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں بھی ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر ایئرلائن کو تقریباً73 لاکھ روپے اضافی خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کا وقت تقریباً 45 منٹ بڑھ جاتا ہے، جس سے ایک پرواز پر تقریباً 16 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد کا اضافی خرچ آتا ہے۔
ایوی ایشن کے تجزیاتی فرم ’سیریئم‘ کے مطابق، اپریل میں انڈین ایئرلائنز کی طرف سے مختلف بین الاقوامی مقامات کی طرف یک طرفہ چھ ہزار سے زائد پروازیں شیڈول کی گئی ہیں۔
شمالی انڈیا کے شہروں سے شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ، اور مشرق وسطیٰ جانے والی اور آنے والی کل ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 800 سے زائد ہے۔
ان شہروں سے ماہانہ کل 3,100 سے زائد پروازیں آپریٹ ہوتی ہیں۔
ماہانہ پروازوں میں سے تقریباً ایک ہزار 900 پروازیں نیرو باڈی طیاروں اور کچھ وائیڈ باڈی طیاروں کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے لیے چلائی جاتی ہیں۔ 45 منٹ اضافی وقت کے حساب سے ہر پرواز پر 16 لاکھ روپے سے زائد اضافی خرچ آئے گا، جس سے کل لاگت 29 ارب 69 کروڑ کروڑ روپے ہو جائے گی۔
یورپ اور شمالی امریکہ کے لیے دو طرفہ پروازوں کی کل تعداد تقریباً 1,200 ہے۔ شمالی امریکہ کے لیے ڈیڑھ گھنٹے اضافی پرواز پر 95 لاکھ روپے فی پرواز اور یورپ کے لیے 72 لاکھ روپے کے حساب سے ماہانہ مجموعی خرچ تقریباً 10 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ روپے بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ تمام اعداد و شمار تحمینوں پر مبنی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ ایندھن خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ طویل پروازوں کا وقت ایئرلائنز کے لیے سامان کی گنجائش، طیارے کی دستیابی، اور عملے کی پرواز کی ڈیوٹی کے اوقات میں مشکلات بھی پیدا کرتا ہے۔