بڑے کاروباری شعبوں میں 750 ارب کی ٹیکس چوری کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک کے بڑے کاروباری شعبوں میں 750 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی تھنک ٹینک پرائم نے پاکستان میں غیرقانونی تجارت پر رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق غیر قانونی تجارت میں تمباکو، دوا سازی، ٹائر، آئل، پیٹرول، ڈیزل اور چائے شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمباکو سیکٹر میں غیر قانونی تجارت کا حصہ 65 فیصد ہے، جس سے قومی خزانے کو سالانہ 300 ارب روپے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔
ایران سے سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر پیٹرول و ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے، جس کے باعث 270 ارب کے ریونیو کا نقصان ہوتا ہے، فارماسیوٹیکل میں 40 فیصد دوائیں جعلی یا غیر معیاری ہوتی ہیں اور اس مد میں ملکی خزانے کو 60 سے 65 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
ملک میں 60 فیصد اسمگلڈ ٹائرز سے 106 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہوتی ہے جبکہ 30 فیصد اسمگلڈ چائے کی فروخت سے ملک کو سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کا نقصان ارب روپے
پڑھیں:
2012 سے 2023 تک 195 کاٹن ملز کا 3ارب سے زائد ٹیکس ادا نہ کرنیکا انکشاف
اسلام آباد:پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں 2012 سے 2023 تک 195 ملز کی جانب سے کاٹن ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں اجلاس کے دوران کاٹن ملز سے 3 ارب چار کروڑ روپے کا ٹیکس وصول نہ ہونے کا انکشاف ہوا۔
سیکریٹری غذائی تحفظ کے مطابق ملز عدالتوں میں چلی گئیں اور اب ان کے ساتھ معاہدہ طے ہونے والا ہے، اگلے چند ماہ میں امید ہے کہ تمام واجب الادا رقم ختم ہو جائے گی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس کی نوبت آتی کیوں ہے کہ ان سے یہ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ سیکریٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی طریقہ کار نہیں کہ ان سے ٹیکس پہلے ہی لے لیا جائے۔
چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ یقینی بنائیں کہ جون تک یہ رقم وصول کر لی جائے۔
عامر ڈوگر نے سوال اٹھایا کہ کاٹن تو ملک میں ختم ہو رہی ہے، اس کے لیے کچھ ہو رہا ہے؟ سیکریٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ وزارت پی اے آر سی میں ضم ہونے جا رہی ہے۔