اسمگلنگ سے ملک کو سالانہ 3 کھرب 40 ارب روپے کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کو اسمگلنگ کی وجہ سے سالانہ 3 کھرب 40 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، اس بات کا انکشاف ایک آزاد تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا.
رپورٹ کے مطابق 340 ارب کے سالانہ نقصان میں سے 30 فیصد افغان تجارتی راہداری کے ناجائز استعمال کی وجہ سے پہنچ رہا ہے، یہ رپورٹ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اف مارکیٹ اکانومی (پرائم) نے شائع کی ہے.
رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت کی وجہ سے ہونے والا نقصان پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کے 26 فیصد کے مساوی ہے یعنی ملک کو سالانہ بنیاد پر اس غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کی وجہ سے 340 ارب روپے ٹیکس محصولات میں کمی کا سامنا ہے.
مزید پڑھیں: انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 4 کروڑ 83 لاکھ روپے مالیت کی منشیات پکڑی گئی
رپورٹ کے مطابق اس اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت سے ملک کے دیگر کاروبار اور تجارتی اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حکومت اربوں روپے محصولات کی مد میں نقصان اٹھارہی ہے، رپورٹ کے مطابق ملک میں غیر قانونی طور پر پٹرول کے علاوہ، ادویہ، سگریٹ، صارفین کے استعمال کی اشیا اور دیگر سامان اسمگل کیا جاتا ہے جس کا اثر لامحالہ ملک کے دیگر سیکٹرز کی سالانہ کارکردگی پر پڑرہا ہے.
رپورٹ کا کہنا ہے کہ تمباکو کی اسمگلنگ کی وجہ سے ملک کو 300 ارب روپے سالانہ نقصان کا سامنا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ماہ فروری کے دوران محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے تمباکو مصنوعات پر عائد ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 150 فیصد کردیا ہے تاکہ اضافی محصولات حاصل ہوسکیں.
مزید پڑھیں: کراچی؛ غیر ملکی کرنسی، جعلی ادویات اور اسمگلنگ میں ملوث 3 ملزمان گرفتار
تاہم اس کے باوجود مارکیٹ میں غیرقانونی سگریٹوں کی دستیابی 30 فیصد سے بڑھ کر 56 فیصد ہوگئی ہے،اسی طرح رپورٹ میں افغان تجارتی راہداری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ ایک کھرب روپے کا نقصان ہورہا ہے جس کے بعد پاکستان نے گزشتہ ماہ اسمگلنگ کی روک تھام یا اسے کم کرنے کے لیے افغان تجارتی راہداری کے تحت درآمد کی جانے والی اشیا کی شرائط میں کچھ انشورنس ضمانتوں کے تحت نرمی کی ہے.
اسی طرح رپورٹ میں پیٹرول کی اسمگلنگ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کو سالانہ 270 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، رپورٹ کے مطابق سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر پیٹرول ایران سے اسمگل کیا جاتا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے فی لیٹر پیٹرول پر 16 روپے کسٹم ڈیوٹی اور پیٹرول ڈیولپمنٹ ٹیکس کی مد میں 78 روپے فی لیٹر عائد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پیٹرول کی اسمگلنگ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے.
رپورٹ میں غیررجسٹرڈ معیشت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ملکی معیشت کے ایک تہائی کے مساوی ہے کیونکہ باقاعدہ کاروباری سیکٹرز کو بلند کسٹم ڈیوٹی، پیچیدہ ٹیرف کے معاملات، مہنگائی اور دیگر عوامل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک میں غیر روایتی یا غیر رجسٹرڈ کاروبار کا فروغ بھی بڑھ رہا ہے اور اندازہ ہے کہ یہ اس وقت مجموعی قومی پیداوار کے 40 فیصد کے مساوی ہوگیا ہے.
مزید پڑھیں: کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی
رپورٹ کے مطابق ملک میں جعلی ادویہ کی اسمگلنگ کی وجہ سے 65 ارب روپے محصولات میں کمی کا سامنا ہے کیونکہ ملک میں دستیاب 40 فیصد ادویہ یا تو جعلی ہیں یا غیرمعیاری ہیں-
اسی طرح گاڑیوں میں استعمال ہونے والے ٹائرز جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں ان میں سے 60 فیصد اسمگل شدہ ہیں جس سے حکومت کو سالانہ 106 ارب روپے محصولات کے نقصان کا سامنا ہے- اسی طرح چائے کی اسمگلنگ کا حجم بھی 30 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہوریا ہے.
رپورٹ کے آخر میں غیر قانونی تجارتی انڈیکس کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے مطابق 158 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 101 ہے جو غیر قانونی تجارت سے متاثر ہیں جس کی وجہ کمزور حکومت، اور ناقص معاشی پالیسیاں قرار دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے کا نقصان اسمگلنگ کی وجہ سے رپورٹ کے مطابق ہے جس کی وجہ سے کا سامنا ہے کی اسمگلنگ اسمگلنگ کا رپورٹ میں کو سالانہ گیا ہے جس ملک میں سے ملک ملک کو
پڑھیں:
امریکا پر 36 کھرب ڈالر کا قرض؛ حکومت کی شہریوں سے اتارنے میں مدد کی اپیل
امریکی حکومت اپنی سرکاری ویب سائٹ Pay.gov کے ذریعے شہریوں سے اپیل کررہی ہے کہ وہ آن لائن ادائیگی پلیٹ فارم PayPal یا Venmo کے ذریعے قومی قرضہ اتارنے میں حکومت کی مدد کریں۔
امریکا پر قرضہ تقریباً 36.7 کھرب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ محکمہِ خزانہ نے Pay.gov پر Gifts to Reduce the Public Debt کے نام سے ایک سیکشن بنایا ہے جہاں افراد پےپال یا وینمو کے ذریعے کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ یا بینک ٹرانسفر سے رقم دے سکتے ہیں۔
یہ پروگرام 1996 میں شروع ہوا تھا جس کے تحت اب تک لوگ کل 67.3 ملین ڈالرز تک عطیات دے چکے ہیں جو کہ قرضے کے پیمانے کے مقابلے میں نہایت معمولی رقم ہے۔
2024 میں شہریوں کی جانب سے حکومت کو قرضہ چکانے کی مد میں تقریباً 27 لاکھ ڈالرز دیے گئے جب کہ 2025 کے پہلے پانچ مہینوں میں تقریباً 434,500 ڈالرز دیے گئے۔
واضح رہے کہ امریکا پر قرضہ چڑھنے کی رفتار انتہائی تیز ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق امریکا پر تقریباً ہر سیکنڈ میں 55,000 ڈالرز کے حساب سے قرض بڑھ رہا ہے۔
ماہر معاشیات متنبہ کر چکے ہیں کہ حکومتی سطح پر اگر فوری ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے تو امریکا بہت جلد ایک مالیاتی بحران کا شکار ہوجائے گا۔
سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے حکومت کے اس اقدام کو ایک مذاق قرار دیا ہے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ حکومت ہر شہری کی کمائی سے 40 فیصد تو ویسے ہی ٹیکس اور دیگر پالیسیوں سے ٹھگ لیتی ہے اور اس پر اتنی جرات کہ قرضہ اتارنے کیلئے بھی شہریوں سے مدد کرنے کا کہا جارہا ہے۔