اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 جولائی ۔2025 )سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی(سی پی پی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ 30 جون 2025 تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 1.6 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے جس میں ریکوری میں کمی اور ترسیلی نقصانات کے مالی اثرات شامل نہیں ہیں. یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل ہی پاور ڈویژن نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا تھا کہ گردشی قرضہ 780 ارب روپے ہے تاہم سی پی پی اے کے چیف ایگزیکٹو ریحان اختر نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین وسیم مختار کے سوال پر واضح کیا کہ 1.

6 کھرب روپے کے تخمینے میں مالی نقصانات شامل نہیں کیے گئے.

(جاری ہے)

چیئرمین نیپرا نے ہدایت دی کہ سی پی پی اے آئندہ ہفتے ہونے والی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کی عوامی سماعت سے قبل مکمل معلومات ریگولیٹر کو فراہم کرے یہ سماعت ممبر قانون آمنہ احمد اور ممبر مقصود انور خان نے ذاتی حیثیت میں جبکہ چیئرمین مختار اور ممبر ٹیکنیکل نے زوم کے ذریعے شرکت کی. سماعت کے دوران سی پی پی اے کے سی ای او نے جون 2025 کے بجلی پیداوار کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے فی یونٹ 65 پیسہ منفی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست دی جبکہ موجودہ ایف سی اے 50 پیسہ ہے اس سے ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں خالص 15 پیسہ فی یونٹ کمی ہوگی تاہم یہ ایڈجسٹمنٹ کے الیکٹرک (کے ای) کے صارفین پر لاگو نہیں ہوگی کیونکہ کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیپرا کو اس سلسلے میں کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں کے ای نے مئی 2025 کے لیے 4.75 روپے فی یونٹ ایف سی اے کی درخواست دی ہے جس پر نیپرا نے تاحال فیصلہ نہیں کیا.

واضح رہے کہ حکومت بجلی کے شعبے کے گردشی قرضے کی مد میں صارفین سے ساڑھے تین روپے فی یونٹ وصول کرتی ہے جس میں رواں سال بڑھا کر سات روپے کی قریب کردیا گیا تھا . صنعتی شعبے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے 7.5 روپے فی یونٹ رعایت کا اعلان کیا تھا لیکن نیپرا نے صرف 2.5 روپے کی رعایت دی انہوں نے بیگاس پر مبنی بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تشویش ظاہر کی، جو اب تقریباً کوئلے کی لاگت کے برابر ہو چکی ہے اور ممکنہ اسکینڈل کی طرف اشارہ کیا انہوں نے آر ایل این جی کی قیمت سے کھاد سبسڈی ختم کرنے کی سفارش کی تاکہ بجلی کی قیمتیں کم ہو سکیں.

صنعتی حلقوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزارت کے اعلان کے مطابق جولائی سے بجلی کے بلوں پر ڈیوٹی لاگو نہ کی جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ فرنس آئل کو بجلی کی پیداوار سے نکالا جائے کیونکہ اس پر 82,000 روپے فی ٹن لیوی عائد کی گئی ہے انہوں نے پیٹرولیم لیوی (پی ایل) میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کی بنیاد پر 1.71 روپے فی یونٹ کمی کا بھی مطالبہ کیا جس کی وصولی کمی کے اعلان کے باوجود جاری ہے .

انہوں نے کہا کہ یہ رعایت پورے سال جاری رہنی چاہیے تھی‘ گیس پر عائد لیویز بھی بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے لگائی گئی تھیں لیکن اس کا اثر ابھی تک نظر نہیں آیا. انہوں نے کہ سولر انرجی کے تیزی سے پھیلاﺅ کی وجہ سے گرڈ سے بجلی کی طلب کم ہو رہی ہے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں نقصانات زیادہ ہیں انہوں نے کہا کہ سولر ٹیکنالوجی نہ صرف نقصان کم کر رہی ہے بلکہ محصولات کی وصولی بھی بہتر بنا رہی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت آسان حل سمجھتی ہے کہ مسلہ کو حل کرنے کی بجائے اضافی اخراجات کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا جائے جس کے نتیجے میں پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہونے لگا ہے جہاں بجلی‘گیس‘تیل سمیت توانائی کے نرخ سب سے زیادہ ہیں. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے فی یونٹ انہوں نے کہ سی پی پی اے بجلی کے بجلی کی

پڑھیں:

آسٹریا کا انوکھا اقدام: بجلی کے کھمبے اب دیو قامت پرندوں اور جانوروں کی شکل میں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آسٹریا نے انفرااسٹرکچر اور فن کے امتزاج سے ایک منفرد منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت روایتی بجلی کے کھمبوں کو فطرت سے متاثرہ مجسموں کی شکل دی جا رہی ہے،دی آسٹرین پاور جائنٹس  کے نام سے جاری اس منصوبے میں اونچے بجلی کے کھمبے اب دیو قامت پرندوں اور جانوروں کی صورت میں دکھائی دیں گے۔

منصوبہ آسٹریا پاور گرڈ ( اے جی پی)  اور معروف ڈیزائن فرم میسل آرکیٹیکٹس کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے،  اس کا بنیادی مقصد بجلی کی ترسیل کے نظام کو فطرت سے ہم آہنگ بنانا اور ماحول دوست انفرااسٹرکچر کے تصور کو فروغ دینا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر دو مجسماتی کھمبے تیار کیے گئے ہیں،  ایک پرندہ اسٹارک  کے روپ میں جو برجن لینڈ میں آنے والے مہاجر پرندوں کی علامت ہے جبکہ دوسرا بارہ سنگھا سٹیگ کی شکل میں جو زیریں آسٹریا کے جنگلات اور پہاڑی حسن کی نمائندگی کرتا ہے۔

یہ دونوں مجسماتی کھمبے فی الحال آزمائشی مراحل میں ہیں تاکہ ان کی ساختی مضبوطی، برقی حفاظت اور موسمی حالات کے خلاف مزاحمت کو یقینی بنایا جا سکے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ان منفرد ڈیزائنز کے نمونے سنگاپور کے ریڈ ڈاٹ میوزیم میں اکتوبر 2026 تک نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں،  اسی منصوبے کو ریڈ ڈاٹ ڈیزائن ایوارڈ 2025 بھی مل چکا ہے جو الیکٹریفیکیشن اور ڈیکاربونائزیشن کے زمرے میں دیا گیا۔

منصوبہ ساز اداروں کا کہنا ہے کہ یہ فطرت سے متاثر ڈیزائن مقامی سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام میں توانائی کے منصوبوں کے لیے مثبت رجحان پیدا کرے گا۔

آئندہ مرحلے میں آسٹریا کی تمام نو ریاستوں — ویانا، ٹائرول، سالزبرگ، اسٹائریا، فورآرلبرگ، برجن لینڈ، کیرنتھیا، زیریں اور بالائی آسٹریا — کے لیے الگ الگ جانوروں کے ڈیزائن متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جو ہر خطے کی ثقافتی و قدرتی شناخت کی نمائندگی کریں گے۔

آسٹریا کے اس انقلابی منصوبے سے نہ صرف بجلی کی ترسیل کا نظام جدید فن سے مزین ہو گا بلکہ یہ ملک کے قدرتی حسن اور ماحولیاتی توازن کی علامت کے طور پر بھی ابھرے گا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
  • ملک بھر میں اسمارٹ میٹرنگ اصلاحات کا آغاز کردیا گیا
  • حکومت کا نیٹ میٹرنگ کی قیمت میں بڑی کمی پرغور
  • حیسکو صارفین کو بہت جلد خوشخبری سنائیں گے، حیسکو چیف
  • آسٹریا کا انوکھا اقدام: بجلی کے کھمبے اب دیو قامت پرندوں اور جانوروں کی شکل میں