’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا‘،امریکی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسّنٹ نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر اظہارِ مایوسی کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پوری انتظامیہ ان مذاکرات کی سست رفتاری سے پریشان ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف دراصل بھارت پر دباؤ ڈالنے کی ایک حکمت عملی ہے تاکہ وہ روس سے تیل اور فوجی سازوسامان کی خریداری سے باز آئے، اور امریکی مفادات سے ہم آہنگ پالیسی اختیار کرے۔
روسی تیل کی خریداری بھی وجہ تنازعٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ بھارت عالمی پابندیوں کا فائدہ اٹھا کر روس سے سستا تیل خرید رہا ہے، اور بعد ازاں اسے ریفائن کرکے عالمی منڈی میں فروخت کر رہا ہے۔ بیسّنٹ نے کہا:
یہ بھی پڑھیے امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
’بھارت نے روسی تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری کی ہے، جو کہ پابندیوں کے باوجود جاری ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ یہ عالمی سطح پر بھارت کا اچھا کردار ہے۔‘
بیسّنٹ: ’’بھارت نے مذاکرات کو سست روی کا شکار کیا‘‘سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بیسّنٹ نے کہا:
’بھارت شروع میں مذاکرات کی میز پر آیا، لیکن اب بہت سست روی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ صدر اور پوری ٹیم ان کے رویے سے مایوس ہے۔‘
’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا ہے‘، بیسّنٹامریکی وزیر خزانہ بیسّنٹ نے بھارت پر روس کے ساتھ تجارتی تعلقات جاری رکھنے پر شدید تنقید کی، خاص طور پر بھارت کی جانب سے پابندی زدہ روسی تیل کی خریداری اور اسے ریفائن کرنے کے بعد دوبارہ فروخت کرنے کے عمل کو، جسے انہوں نے بھارت کے ’عالمی ساکھ‘ کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
مارکو روبیو کی شدید تنقیدامریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی روس سے مسلسل خریداری ماسکو کی جنگی مشین کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ یہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں واضح تناؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا:
’مجھے پروا نہیں بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے، یہ دونوں اپنی مردہ معیشتوں کو لے کر ڈوب جائیں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
امریکا کا دباؤ، بھارت کا تحفظِ خودمختاری پر اصرارصدر ٹرمپ کے بقول، یہ 25 فیصد ٹیرف بھارت کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے اور امریکی مطالبات ماننے پر مجبور کرنے کے لیے کافی ہوگا۔ بھارت نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ وہ ان اقدامات کے قانونی اور معاشی اثرات کا جائزہ لے رہا ہے۔
بھارتی جریدے ’انڈیا ٹودے‘ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت اس وقت کسی جوابی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکا نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف جبکہ روس کیساتھ تعلقات پر بھاری جرمانہ عائد کردیا
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت کی سرکاری آئل ریفائنریز نے روسی تیل کی خریداری روک دی تھی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت تیل درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جب کہ روس کے سمندری خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے 14 جولائی کو روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ بھارت امریکا تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ بھارت امریکا تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ امریکی وزیر روسی تیل کی ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کی خریداری فیصد ٹیرف بھارت کا بھارت پر نے بھارت رہا ہے
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
نئی دہلی (نیوز ڈیسک )بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور دفاعی معاہدے کی پیش رفت کے بارے میں اطلاعات تھیں اور ان پر غور بھی کیا جا رہا تھا۔
انڈین وزارتِ خارجہ نے یہ بیان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اہم ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر ردِعمل دیتے ہوئے جاری کیا ہے۔
Our response to media queries on reports of the signing of a strategic mutual defence pact between Saudi Arabia and Pakistan
???? https://t.co/jr2dL0L4xP pic.twitter.com/Exlrm4wBEw
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) September 18, 2025
انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے‘ (جوائنٹ اسٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط سے متعلق اطلاعات ملی ہیں۔‘
انڈین وزارتِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس پر کام جاری رہے گا۔
انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔‘
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ ایران-اسرائیل تنازع کے دوران بھارت کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی گئی تھی، اسی طرح پاکستان-بھارت تنازع میں اسرائیل نے بھارت کو مدد فراہم کی تھی، مشرق وسطیٰ کے خطے میں اہم پیشرفت کے دوران پاکستان کے کردار کو مرکزی اہمیت حاصل ہونے پر بھارت میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
Post Views: 4