مقبوضہ کشمیر, حریت کانفرنس نے 5 اگست کو ہڑتال کی کال دیدی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی طرف سے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت چھیننے کے غیر قانونی اقدام کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے پانچ اگست بروز منگل مکمل ہڑتال کریں اور اس دن کو ”یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منائیں۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ 5 اگست کو مکمل ہڑتال کر کے دنیا کو یہ واضح پیغام دیں کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی تھی۔ حریت کانفرنس اور مختلف آزادی پسند تنظیموں نے سرینگر اور مقبوضہ وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں پوسٹر بھی چسپاں کیے ہیں جن میں درج تحریر میں اگست 2019ء کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں واپس لینے، سیاسی نظربندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پوسٹروں میں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور دیگر نظربند حریت رہنمائوں کی تصاویر موجود ہیں۔ پوسٹروں میں لکھا ہے کہ کشمیری بھارت کے نوآبادیاتی اقدامات کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔
ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اشتعال انگیز بیانات کشمیریوں کے تئیں بھارتی حکمرانوں کی نفرت اور گہری دشمنی کا عکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کشمیریوں کے احساسات، جذبات اور خواہشات کی ترجمان ہے جس کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں تمام سرکاری افسروں اور ملازمین کو 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی کی تقریبات میں اپنی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کشمیری جموں و کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کیلئے بھارتی یوم آزادی کو ہر برس ”یوم سیاہ” کے طور پر مناتے ہیں۔ البتہ بھارتی انتظامیہ سرکاری ملازمین اور مقبوضہ علاقے میں موجود بھارتی شہریوں کو تقریبات میں لا کر علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا تاثر دیتی ہے۔دریں اثنا، 120 سے زائد معروف بھارتی سیاست دانوں، سابق وزراء، بیوروکریٹس، سفارت کاروں، صحافیوں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک مشترکہ خط کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری اور مکمل بحالی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے غیر قانونی حریت کانفرنس
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔