Jang News:
2025-08-02@00:12:56 GMT
کراچی پورٹ اینڈ شپنگ کی جائیداد من پسند افراد کو ٹرانسفر کرنے کا ریفرنس، کامران مائیکل سمیت تمام ملزمان بری
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کی احتساب عدالت نے کراچی پورٹ اینڈ شپنگ کی جائیداد من پسند افراد کو ٹرانسفر کرنے کے ریفرنس میں سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا۔
سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل اور دیگر ملزمان آج عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ احتساب عدالت نے کامران مائیکل سمیت 29 ملزمان کے خلاف ریفرنس ختم کردیا۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2018 میں سیاسی رنجش کی بنا پر ریفرنس بنایا گیا ہے، کامران مائیکل کو 6 ماہ تک جیل میں رکھا گیا۔
یاد رہے کہ 2019 میں نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کو بحیثیت وفاقی وزیر اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران مائیکل وفاقی وزیر
پڑھیں:
وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ کا لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم مرکز کا دورہ، زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ڈائریکٹر جنرل کے ہمراہ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (لمز)کے مرکز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ لیا۔جمعہ کووزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق وفد کا استقبال ڈی جی (لمز)میجر جنرل محمد ایوب احسن نے کیا جبکہ ڈاکٹر کرنل وقار نے انہیں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ لمز ملک میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے، جدید ایگری ٹیک مشورے دو ملین سے زائد کسانوں تک پہنچانے اور مثلاً 2023 میں سفید مکھی کے حملے جیسے مسائل کے خودکار حل کے ذریعے 5 ارب روپے سے زائد کی بچت جیسے اقدامات میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر اور ان کی ٹیم نے وزارت آئی ٹی کے تحت شروع کیے گئے منصوبے "ایگری سٹیک" کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔ وفاقی وزیر نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایگری سٹیک پاکستان کی زراعت میں انقلاب لانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور ای-کامرس پلیٹ فارم ہے جو لمزکے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔دیگر اہم اقدامات میں "پاک سرزمین کارڈ" بھی شامل ہے جو کسانوں کے لیے ایک سمارٹ ٹول ہے جسے GIS/RS کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ زمین کے ریکارڈ، سبسڈی اور زرعی مشورے تک آسان رسائی ممکن ہو سکے۔وفد کے درمیان پاکستانی زرعی مصنوعات کی برآمدی استعداد کے ساتھ برانڈنگ کے امکانات پر بھی مفصل گفتگو ہوئی۔ نوجوانوں کے لیے زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا جن میں سمارٹ فونز کی تقسیم، رابطے کی بہتری، فصلوں کی پیداوار کی پیش گوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال اور لمز کے تحت مرکزی زرعی ٹیکنالوجی نظام کا قیام شامل ہے۔مربوط پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے لمز کی ایگری ٹیک اور آپریشنل توسیع کی حمایت کے لیے ایک سٹیئرنگ گروپ بنانے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوئی۔ شزا فاطمہ خواجہ نے لمزکو پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا جبکہ ڈی جی ایس آئی ایف سی نے اس منصوبے کو حکومت پاکستان اور مسلح افواج کی مشترکہ کاوشوں کی بہترین مثال قرار دیا۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان کی زراعت اور ماحولیاتی شعبے کے لیے ٹیکنالوجی سے مزین اور پائیدار مستقبل کے عزم کا اعادہ کیا۔وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (لمز) کی رسائی اور استعمال میں آسانی پر خاص زور دیا ہے۔ ان کی ہدایت ہے کہ لمزپلیٹ فارم مکمل طور پر فعال ہو اور سمارٹ فونز کے ذریعے عام عوام کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔ اس اقدام کا مقصد زمین سے متعلق خدمات کو عوام کی دسترس میں لانا، شفافیت میں اضافہ اور سہولت فراہم کرنا ہے۔ موبائل کے ذریعے رسائی سے ریئل ٹائم ڈیٹا، مقام کی نشاندہی، اور زمین کے ریکارڈ کا موثر انتظام ممکن ہو سکے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس قسم کی ڈیجیٹل شمولیت زمین کے نظم و نسق کو جدید بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔