چینی گلوکارہ کی ’بوہے باریاں‘ پر شاندار پرفارمنس، حدیقہ کیانی بھی معترف
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک) چینی گلوکارہ وکی کی جانب سے پاکستانی گانے ’بوہے باریاں‘ کی خوبصورت پرفارمنس پر گلوکارہ حدیقہ کیانی نے بھی تعریف کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو سراہا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو صارفین کی توجہ حاصل کر رہی ہے، جو پاکستان اور چین کی دوستی کی ایک خوبصورت مثال ہے۔
یہ ویڈیو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کی ہے، جو چین میں پاکستانی سفارتخانے بیجنگ کی جانب سے پاکستانی ثقافت اور کھانوں کو فروغ دینے کے لیے منعقدہ ایک پروگرام سے لی گئی ہے۔
ویڈیو میں چینی گلوکارہ وکی اپنی خوبصورت آواز میں گلوکارہ حدیقہ کیانی کا مقبول گانا ’بوہے باریاں‘ گنگنا رہی ہیں۔
حدیقہ کیانی نے بھی اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ وکی ہے، ایک بہت باصلاحیت چینی گلوکارہ اور پاکستانی ثقافت کی سچی پرستار اور حامی۔
حدیقہ کیانی کے مطابق، انہوں نے برسوں پہلے وکی کے ساتھ پرفارم کیا تھا اور انہیں دل سے گانا گاتے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
خیال رہے کہ حدیقہ کیانی نے ’بوہے باریاں‘ 1999 میں ریلیز کیا تھا، یہ گانا ان کے ایلبم ’روشنی‘ میں شامل تھا، جو ان کے مقبول ترین گانوں میں شمار ہوتا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی گلوکارہ حدیقہ کیانی
پڑھیں:
عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن آختر کیانی نے سی ڈی اے سے متعلق کیس کے دوران اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ انتخابات نہ ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں کہ وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے کو کرنا تھا اور ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو ؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا اسپرٹ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو پانچ سال سے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن نہیں ہونے دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں، اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جو کچھ عام آدمی کے ساتھ ہورہا ہے، وہی سب ججوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔