عمران خان کی مدد کے لیے ہم اسوقت صرف امریکا کی طرف دیکھ رہے ہیں، قاسم خان کا انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کے والد کی رہائی کے لیے صرف امریکا کی طرف دیکھ رہے ہیں، یہی امید باقی رہ گئی ہے۔ پاکستان میں تمام قانونی راستے اختیار کیے جا چکے ہیں لیکن انصاف کا حصول ممکن نظر نہیں آ رہا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان پاکستان کب آئیں گے؟ علیمہ خان نے پورا پلان بتادیا
امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں قاسم نے بتایا کہ عدالتی اجازت کے باوجود قیدی والد سے ہفتوں میں ایک مختصر کال ہی ممکن ہو پاتی ہے، جو ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک ہے۔ یہ نظام ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں دے رہا، اب ہماری نظریں امریکا پر ہیں۔
سوال : وہ کون سے عمران خان کے دوست یا اتحادی ہیں جو اسوقت عمران خان کی مدد کر سکتے ہیں ؟
قاسم خان کا جواب: ہم اسوقت صرف امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں کیونکہ امریکہ نے بہت سے لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت امریکہ ہی واحد راستہ ہے اس لیے ہم امریکہ کی طرف دیکھ… pic.
— Shehr Bano Official (@OfficialShehr) July 30, 2025
قاسم خان نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی امید باندھتے ہوئے کہا کہ وہ واحد عالمی رہنما ہیں جو یہ معاملہ دنیا کے سامنے لا سکتے ہیں۔ ان کے بھائی سلیمان خان نے بھی بین الاقوامی میڈیا کی خاموشی پر تشویش ظاہر کی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے بیٹے احتجاج میں شرکت کے لیے پاکستان آ سکتے ہیں، شاہ فرمان
دونوں بھائی حالیہ دنوں میں ٹرمپ کے سابق مشیر ریچرڈ گرینیل سے ملاقات کر چکے ہیں، جنہوں نے ان کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس جنگ میں تنہا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بانی پی ٹی آئی عمران خان قاسم خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بانی پی ٹی ا ئی عمران خان کے کی طرف دیکھ کے لیے
پڑھیں:
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپےٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس ہر چھوٹ ہوتی ہے۔
جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جزل سے مکالمہ کیا کہ یہ تو آپ محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں، عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکھٹا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکھٹا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں۔
عاصمہ حامد نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے ختم نہیں ہوتا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے۔
عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔