قاسم خان نے انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینل سے ملاقات کو حوصلہ افزا قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ہماری بات مکمل توجہ سے سنی۔ ہم اس وقت امریکا سے مدد کی امید رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے والد جیل میں انتہائی خراب حالات میں ہیں اور ان کی صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ عمران خان کی رہائی کیلئے صرف امریکا سے امید ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے Just The News کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں قاسم خان نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کسی ممکنہ راستے کی تلاش میں ہیں کیوں کہ وہ اس وقت حالات خراب ہیں اور لگتا ہے کہ یہ حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔

قاسم خان نے انٹرویو میں اپنے والد کی جسمانی صحت، قید کے ماحول اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر گہری تشویش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ صورتحال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ بانی پی ٹی آئی گذشتہ ڈیڑھ برس سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف پاکستان کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ عمران خان کے صاحبزادے نے عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ ان کے والد سے متعلق سیاسی انتقامی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

قاسم خان نے انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینل سے ملاقات کو حوصلہ افزا قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ہماری بات مکمل توجہ سے سنی۔ ہم اس وقت امریکا سے مدد کی امید رکھتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے نے انٹرویو کے دوران دعوٰی کیا کہ فروری 2024 کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی، اور عمران خان کے جیل میں ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ واضح رہے کہ قاسم خان اور ان کے بھائی سلیمان خان نے رواں سال مئی میں پہلی بار اپنے والد کی قید کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ رواں ماہ دونوں بھائیوں نے امریکہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں اور عمران خان کی رہائی کے لیے حمایت طلب کی۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمران خان کے انٹرویو میں نے انٹرویو

پڑھیں:

جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔

پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • 13 آبان استکبارستیزی اور امریکہ کے خلاف جدوجہد کی علامت ہے، حوزه علمیہ قم
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • سابق آئی جی پنجاب عامر ذوالفقار کے والد انتقال کر گئے