ہماری واحد امید امریکہ ہے، عمران خان کے بیٹے کا انٹرویو میں اظہار خیال
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
قاسم خان نے انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینل سے ملاقات کو حوصلہ افزا قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ہماری بات مکمل توجہ سے سنی۔ ہم اس وقت امریکا سے مدد کی امید رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے والد جیل میں انتہائی خراب حالات میں ہیں اور ان کی صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ عمران خان کی رہائی کیلئے صرف امریکا سے امید ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے Just The News کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں قاسم خان نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کسی ممکنہ راستے کی تلاش میں ہیں کیوں کہ وہ اس وقت حالات خراب ہیں اور لگتا ہے کہ یہ حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔
قاسم خان نے انٹرویو میں اپنے والد کی جسمانی صحت، قید کے ماحول اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر گہری تشویش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ صورتحال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ بانی پی ٹی آئی گذشتہ ڈیڑھ برس سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف پاکستان کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ عمران خان کے صاحبزادے نے عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ ان کے والد سے متعلق سیاسی انتقامی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔
قاسم خان نے انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینل سے ملاقات کو حوصلہ افزا قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ہماری بات مکمل توجہ سے سنی۔ ہم اس وقت امریکا سے مدد کی امید رکھتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے نے انٹرویو کے دوران دعوٰی کیا کہ فروری 2024 کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی، اور عمران خان کے جیل میں ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ واضح رہے کہ قاسم خان اور ان کے بھائی سلیمان خان نے رواں سال مئی میں پہلی بار اپنے والد کی قید کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ رواں ماہ دونوں بھائیوں نے امریکہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں اور عمران خان کی رہائی کے لیے حمایت طلب کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمران خان کے انٹرویو میں نے انٹرویو
پڑھیں:
وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔
ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔