بجلی کا10سالہ منصوبہ منظور ، حکومت آئندہ بجلی کی خریدار نہیں ہوگی.اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 02 مئی ۔2025 )وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئندہ 10سالہ 2025 تا 2034 تک کیلئے بجلی کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے،یہ منصوبہ سستی پائیدار اور ملکی وسائل پر مبنی توانائی کی طرف فیصلہ کن قدم ہے، منصوبے سے بجلی صارفین کو10 سالوں میں 4743 ارب روپے کی بچت ہوگی، مہنگی بجلی کے 7000 میگا واٹ منصوبے ختم کردئیے گئے .
(جاری ہے)
ایک بیان میں وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کے مہنگے پلانٹس ختم کرکے عوام کو بڑا ریلیف دیا گیا، ان اصولی فیصلوں کے تحت حکومت آئندہ بجلی کی خریدار نہیں ہوگی، بلکہ مارکیٹ کے ذریعے بجلی کی خریدوفروخت کی جائے گی آئندہ جتنی بھی بجلی لی جائے گی ، اس میں کوئی بھی بجلی کی لاگت سے زیادہ ٹیرف نہیں ہوگا، بجلی کی خریداری بولی لگا کر خریدی جائے گی. انہوں نے کہاکہ اس وقت بجلی کے جتنے پلانٹ لگ رہے اور لگ چلے ہیں، اس کو بھی ہم نے تبدیل کیا ہے اس سے صارفین کو 2790 ارب کا فائدہ پہنچے گا انہوں نے بتایاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے 10 سال کی بجلی کی منصوبہ بندی منظور کرلی ہے وزیراعظم نے پاورڈویژن کی وزارت کی طرف سے آئندہ 10سال میں بجلی خریدنے کی منصوبہ بندی پیش کی گئی، جس کو وزیراعظم نے منظور کیا یہ منصوبہ سستی پائیدار اور ملکی وسائل پر مبنی توانائی کی طرف فیصلہ کن قدم ہے. انہوں نے کہا کہ پرانی پالیسی جاری رہتی تو اگلے دس سالوں میں ہم 15ہزار میگاواٹ بجلی خریدنے جارہے تھے، جس میں 7000 ہزار میگاواٹ مہنگی بجلی خریدنے جارہے تھے لیکن 7ہزار میگاواٹ مہنگی بجلی کے پلانٹ کو فارغ کردیاگیا تاکہ صارفین کی جیب پر مالی بوجھ نہ پڑے نئی منصوبہ بندی سے 4743 ارب روپے کی بچت ممکن ہوگی. اویس لغاری نے کہا کہ سنگل بیئر ماڈل ختم، کاسٹ پلس ٹیرف کا خاتمہ کردیا ہے، بجلی خریداری کے نئے معاہدوں سے 2790 ارب روپے کی بچت ہو گی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی منصوبہ بندی میں بنیادی اصلاحات کی گئی ہیں، مہنگی بجلی کی خریداری روکنے کیلئے منصوبہ بندی کو بنیادی اور صحیح اصولوں کے اوپر لانا ہے. انہوں نے کہا آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کو ریویو کرنے کا عمل جو ہوا یہ اس سے بھی زیادہ عمل ہے آئندہ ہر حکومت اس منصوبہ بندی کی پابند ہوگی اورخود بجلی کی خریداری نہیں کرسکے گی شفافیت اور میرٹ، پاکستان کی توانائی کا نیا اصول ہے اب بجلی کے منصوبے صرف قومی مفاد کو سامنے رکھ کر بنیں گے منصوبے آدھے اور فائدہ دوگنا ہوگا ملکی وسائل کو ترجیح دے کر بجلی کے نظام میں بہتری لائیں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اویس لغاری نے کہا مہنگی بجلی انہوں نے بجلی کے بجلی کی
پڑھیں:
ایران اور اسرائیل کی جنگ۔۔۔ یقین کیجئے فتح حق کی ہی ہوگی
اسلام ٹائمز: تاریخ ہمیشہ ان اقوام کو یاد رکھتی ہے، جو اصولوں پر قائم رہیں، جو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور جنہوں نے انسانیت کا علم بلند رکھا۔ آج ایران اسی تاریخ کا ایک روشن باب لکھ رہا ہے۔ وہ باب جو بتائے گا کہ ایک دن ایسا آئے گا، جب فلسطین آزاد ہوگا، جب مسجد اقصیٰ میں امن کی اذانیں گونجیں گی، جب معصوم بچوں کی آنکھوں میں خوف نہیں بلکہ خواب ہوں گے اور جب دنیا کے مظلوم اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتے دیکھیں گے۔ یقین کیجئے۔۔۔۔ فتح حق کی ہی ہوگی، کیونکہ یہ وعدہ صرف تاریخ کا نہیں بلکہ قدرت کا بھی ہے اور قدرت کے وعدے کبھی جھوٹے نہیں ہوتے۔ تحریر: محمد حسن جمالی
تاریخ کے سینے میں صرف واقعات ضبط نہیں، بلکہ مستحکم نظریات، ایمان اور استقامت کے بل بوتے پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کی داستانیں محفوظ ہیں۔ آج مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کی جو آگ لگی ہوئی ہے، وہ صرف دو ممالک کی جنگ نہیں، بلکہ دو نظریات کا تصادم ہے۔ ایک طرف وہ طاقت ہے، جو ظلم، غاصبانہ قبضے اور انسانی حقوق کی پامالی پر یقین رکھتی ہے اور دوسری طرف ایک ایسا ملک ہے، جو مظلوموں کی حمایت، خود مختاری اور عدل کے اصولوں کی بالادستی کے لئے عملی جدوجہد کر رہا ہے۔ اسرائیل کی جارحیت، فلسطینی عوام پر مظالم اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کے مقابلے میں ایران ایک مضبوط آواز بن کر سامنے آیا ہے، جو نہ صرف فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے بلکہ ظالم کے سامنے کلمہ حق کہنے کی ہمت بھی رکھتا ہے۔
یہ جنگ گولیوں اور میزائلوں سے کہیں زیادہ ایک بیانیے کی جنگ ہے۔ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ بیانیہ جیتنے والا ہی اصل فاتح ہوتا ہے۔ وہ قومیں جو حق، سچائی اور مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں، وقتی طور پر چاہے دب بھی جائیں، لیکن انجامِ کار فتح انہی کا مقدر بنتی ہے۔ اگرچہ اسرائیل طاقتور ہے، وسائل سے مالا مال ہے اور امریکہ سمیت دنیا کی ساری طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے، مگر ایمان، اصول اور قربانی کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ ایران کا مؤقف ہو یا فلسطین کے شہیدوں کا خون۔ یہ سب ہمیں ایک ہی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ظلم کا خاتمہ قریب ہے اور فتح اس کی ہوگی، جو حق پر قائم ہے۔ اس جنگ کا فیصلہ صرف میدان میں نہیں بلکہ دلوں، ضمیروں اور تاریخ کے صفحات پر لکھا جائے گا۔ یقین کیجئے، فتح حق کی ہی ہوگی۔
دنیا کے منظرنامے پر جب ظلم اپنی آخری حد کو چھو لے، جب انسانیت سسکیاں لینے لگے، جب بچوں کے کھلونے خون آلود ہو جائیں، جب عبادت گاہیں ملبہ بن جائیں اور جب دنیا کے ضمیر پر خاموشی طاری ہو جائے، تب تاریخ کا قلم بیدار ہوتا ہے۔ اسرائیل جو ایک ناجائز اور قابض ریاست ہے، کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام کے خون سے اپنے محل تعمیر کرتا آیا ہے۔ اس کے ہر اقدام کے پیچھے ظلم، جبر، نسل پرستی اور طاقت کا غرور چھپا ہوا ہے۔ وہ قوم جو ہولوکاسٹ کی ہمدردی کے سائے میں دنیا کو مظلومیت کا تاثر دیتی رہی، آج خود مظلوموں کی قاتل بن چکی ہے، لیکن ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو قدرت اس کے خلاف کوئی ایسی قوت اٹھاتی ہے، جو نہ صرف ظالم کو للکارتی ہے، بلکہ انسانیت کی امید بھی بن جاتی ہے۔ اس وقت ایران وہی قوت ہے۔
یہ صرف دو ریاستوں کی جنگ نہیں، بلکہ دو نظریات کی ٹکر ہے۔ ایک طرف استعمار، سرمایہ دارانہ مفاد اور سیاسی منافقت ہے؛ دوسری طرف مزاحمت، خودداری، غیرتِ انسانی اور ایمانی جرات ہے۔ ایران کا کردار ایک معمولی ریاستی پالیسی سے بڑھ کر عالمی سطح پر ضمیر کی گھنٹی بن کر ابھرا ہے۔ ایران کی جرات، غیرتِ انسانی و مسلمانی اور استقامت و بہادری نے آج نہ صرف اسلامی دنیا کو چونکا دیا ہے، بلکہ مغرب کے باضمیر انسانوں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایران نے اپنے موقف سے یہ ثابت کیا کہ فلسطین کی حمایت صرف ایک سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ انسانیت کا تقاضا ہے۔ وہ قوم جس نے نہ صرف عالمی پابندیاں جھیلیں، بلکہ ہر جارحیت کا جواب وقار اور اصولوں کے ساتھ دیا، وہی آج مظلوموں کی ڈھارس بھی ہے اور ظالموں کے لیے بے چینی کا سبب بھی۔
ایران کی بہادری اور غیرت کا سب سے بڑا مظہر اس کی استقامت ہے۔ 45 سال سے زائد عرصے سے ایران پر شدید پابندیاں عائد ہیں، اس کے سائنسدانوں کو قتل کیا گیا، اس کی معیشت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، مگر اس قوم نے نہ صرف اپنی نظریاتی خودی کو زندہ رکھا، بلکہ سائنسی، عسکری اور ثقافتی میدان میں خود کفالت حاصل کرکے دنیا کو حیران کر دیا۔ ایران کی ایٹمی ترقی، میزائل ٹیکنالوجی اور علاقائی اثر و رسوخ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایمان، علم اور استقلال مل کر پہاڑ بھی ہلا سکتے ہیں۔ ایران وہ پہلا اسلامی ملک ہے، جس نے اسرائیل پر نہ صرف لفظی مذمت کی حد تک اظہار کیا، بلکہ کھل کر اسرائیل پر کمر شکن حملہ کرکے دنیا کو دکھا دیا کہ مظلوموں کی حمایت صرف نعروں سے نہیں بلکہ عمل سے کی جاتی ہے۔
ایران نے اسرائیلی جارحیت کے ردِعمل میں براہِ راست حملہ کرکے وہ کام کر دکھایا، جو آج تک کوئی اسلامی ریاست نہ کرسکی۔ ایران نے اسرائیل اور امریکہ کے گھمنڈ کا بت توڑ کر عالمی منظرنامے پر ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ ایک ایسی مثال جو صرف اسلامی دنیا ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر آزاد ضمیر انسان کے لیے بھی پیغام رکھتی ہے کہ اگر نیت میں اخلاص ہو تو طاقتور دشمن کے خلاف بھی کھڑا ہوا جا سکتا ہے۔ ایران کی اس عملی جرات کے مقابلے میں باقی اسلامی دنیا کی خاموشی نہ صرف افسوسناک ہے، بلکہ ایک لمحہ فکریہ بھی ہے۔ وہ ریاستیں جو بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں، وہ حکمران جو امت مسلمہ کی قیادت کے خواب دیکھتے ہیں، وہ سب کہاں تھے، جب فلسطینی بچے ملبے تلے دفن ہو رہے تھے۔؟ کہاں تھے وہ نعرے، وہ اجلاس، وہ قراردادیں جب مسجد اقصیٰ کو پامال کیا جا رہا تھا۔؟
ایران نے صرف زبان سے نہیں بلکہ عمل سے یہ ثابت کیا کہ مظلوموں کی حمایت ایک زندہ ضمیر کا تقاضا ہے اور باقی مسلم دنیا کی خاموشی دراصل ان کی بے حسی، مفادات پرستی اور خوف کا آئینہ ہے۔ آج جب دنیا دھوکے، فریب اور مصلحتوں کے جال میں الجھ چکی ہے، ایران کی استقامت ایک امید کی کرن ہے۔ ایران نے دکھایا کہ اگر ایک قوم اپنے اصولوں پر ڈٹ جائے تو وہ عالمی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتی ہے۔ فلسطین کی حمایت ایران کے لیے صرف سیاسی بیانیہ نہیں، بلکہ ایک دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کا نام آج مظلوموں کے دلوں میں امید کی طرح دھڑکتا ہے اور ظالموں کے دلوں میں خوف کی طرح۔
تاریخ ہمیشہ ان اقوام کو یاد رکھتی ہے، جو اصولوں پر قائم رہیں، جو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور جنہوں نے انسانیت کا علم بلند رکھا۔ آج ایران اسی تاریخ کا ایک روشن باب لکھ رہا ہے۔ وہ باب جو بتائے گا کہ ایک دن ایسا آئے گا، جب فلسطین آزاد ہوگا، جب مسجد اقصیٰ میں امن کی اذانیں گونجیں گی، جب معصوم بچوں کی آنکھوں میں خوف نہیں بلکہ خواب ہوں گے اور جب دنیا کے مظلوم اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتے دیکھیں گے۔ یقین کیجئے۔۔۔۔ فتح حق کی ہی ہوگی، کیونکہ یہ وعدہ صرف تاریخ کا نہیں بلکہ قدرت کا بھی ہے اور قدرت کے وعدے کبھی جھوٹے نہیں ہوتے۔