غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی 2 ماہ سے بند ہونے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت ہو گئی ہے جہاں لوگ کھانے اور پانی حاصل کرنے کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں جبکہ فضا سے اسرائیل کی بمباری متواتر جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے امدادی سامان غزہ پہنچانے والا بحری جہاز بمباری سے تباہ کردیا

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں جنگ بدستور جاری ہے جبکہ اسرائیل نے امداد کی ترسیل کے تمام راستے بند کیے ہوئے ہیں جس سے حالات نے تباہ کن صورت اختیار کر لی ہے۔ امدادی سامان کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور پینے کے صاف پانی تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔

جلتے لوگوں کو بچانے کے لیے بھی پانی میسر نہیں

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریکوو نے غزہ سٹی سے جنیوا میں صحافیوں کو عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چند روز قبل بمباری کا نشانہ بننے والے لوگ آگ میں جل رہے تھے جبکہ انہیں بچانے کے لیے پانی موجود نہیں تھا۔

ترجمان نے پانی کے حصول پر ہونے والی والی لڑائی کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی لے کر آنے والے ٹرک پر گولیاں اور پتھر برسا رہے تھے۔

گمشدہ بچپن

ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کے بچے اپنے بچپن سے محروم ہو گئے ہیں اور بڑے خوراک اور کھانا بنانے کے لیے ایندھن کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔

غزہ شہر میں کئی مرتبہ حملوں کا نشانہ بننے والے پیشنٹ فرینڈلی اسپتال میں انہیں بتایا گیا کہ بچوں میں غذائی قلت کی شرح خوفناک بلندیوں کو چھو رہی ہے۔

طبی مراکز میں بڑے پیمانے پر زخمی لوگوں کو لایا جا رہا ہے جہاں خون دستیاب نہیں ہے۔ ایندھن کی مقدار انتہائی محدود رہ جانے کے باعث اسپتالوں میں انتہائی ضرورت کے وقت ہی جنریٹر چلائے جاتے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بنیادی طبی نگہداشت میسر نہیں رہی۔

امدادی سامان کا خاتمہ

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضرورت کے دیگر سامان کا مکمل خاتمہ ہونے کو ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے سرحدیں کھلوانے کے لیے اسرائیلی حکام سے متواتر رابطے میں ہیں۔ ان کے پاس یہ یقینی بنانے کا طریقہ کار موجود ہے کہ امداد صرف ضرورت مند لوگوں تک ہی پہنچے۔

مزید پڑھیے: غزہ میں امدادی کاموں پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف عالمی عدالت میں سماعت کا آغاز

امدادی ادارے سرحدیں کھلتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔ گزشتہ روز ’اوچا‘ کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسرائیل کے حکام سے اپیل کی تھی کہ وہ غزہ کا ظالمانہ محاصرہ ختم کریں اور انسانی زندگیوں کو بچانے کی اجازت دیں۔

انہوں نے حماس کی قید میں یرغمالیوں کی بلاتاخیر رہائی پر بھی زور دیا اور کہا کہ امداد اور اس کی فراہمی سے بچائی جانے والی زندگیوں کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ہولناکی اور شرمندگی

ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اسرائیل کے احکامات پر غزہ کے مختلف علاقوں سے 4 لاکھ 20  ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن میں بیشتر کے پاس تن کے کپڑوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ انخلا کرنے والوں کو راستے میں فائرنگ اور پناہ گاہوں میں بمباری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ ابتک کتنے لاکھ فلسطینی بے گھر ہو ئے؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا

انہوں نے کہا کہ میں یہ سوچ کر پریشان ہوتی ہوں کہ 10 یا 20 برس کے بعد ہمیں اپنے بچوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں یہ بتانے کے قابل نہیں ہوں گے کہ ہم ان ہولناکیوں کو روک نہ سکے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعے کو غزہ کے شہریوں کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہاز کو مالٹا کے قریب ڈرون سے بمباری کرکے تباہ کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پانی کی عدم دستیابی خوراک کی قلت غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پانی کی عدم دستیابی خوراک کی قلت اقوام متحدہ کے لیے

پڑھیں:

چمپینزی بھی انسانوں جیسی سوچ رکھنے لگے: تحقیق میں انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک نئی تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ چمپینزی کسی معاملے میں انتخاب کرتے وقت شواہد کے معیار کو جانچ کر انسانوں کی طرح معقول اور تنقیدی انداز میں فیصلے کرتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہوئے، جن کے مطابق چمپینزی نہ صرف ابتدائی شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں بلکہ نئے شواہد ملنے پر اپنی رائے بدلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں — یہ صلاحیت ماضی میں صرف انسانوں سے منسوب کی جاتی تھی۔

مطالعے کے دوران سائنس دانوں نے چمپینزیوں کو دو ڈبے دیے، جن میں سے ایک میں کھانا رکھا گیا تھا۔ جانوروں کو کسی ایک ڈبے میں انعام ہونے کا اشارہ دیا گیا، مثلاً ڈبہ ہلا کر آواز پیدا کرنا یا اس کے اندر موجود کھانا دکھانا۔

ابتدائی اشارے کی بنیاد پر چمپینزیوں نے فیصلہ کیا کہ انعام کہاں ہے، تاہم جب انہیں مزید مضبوط یا واضح اشارہ دیا گیا تو انہوں نے اپنا انتخاب بدل لیا۔ محققین کے مطابق یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ چمپینزی شواہد کی طاقت کو پرکھنے اور فیصلے پر نظرِ ثانی کرنے کی ذہنی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید یہ کہ جب سائنس دانوں نے یہ ظاہر کیا کہ ان اشاروں میں سے ایک غلط تھا — مثلاً ڈبے میں صرف کھانے کی تصویر رکھی گئی تھی — تو چمپینزیوں نے فوری طور پر سمجھ لیا کہ ان کا پہلا اندازہ درست نہیں تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چمپینزی منطقی استدلال، شواہد کی جانچ اور فیصلہ سازی میں انسانوں سے کہیں زیادہ قریب ہیں، جس سے جانوروں کے ذہنی ارتقا کے بارے میں نئی بحث جنم لے سکتی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • چمپینزی بھی انسانوں کی طرح سوچتے ہیں، دلچسپ انکشاف
  • چمپینزی بھی انسانوں جیسی سوچ رکھنے لگے: تحقیق میں انکشاف
  • پاک سری لنکا ون ڈے سیریز: ٹکٹ کب سے فروخت اور کتنے میں دستیاب ہوں گے؟
  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • نادرونایاب تاریخ اردو نثر’’سیر المصنفین‘‘ اربابِ ذوق ِحصول کیلئے منظرعام پر
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا