اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ماتحت عدلیہ کے ججز کی درخواست پر ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کے جوڈیشل سروس ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ٹریبونل نے ماتحت عدلیہ کے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ دیا تھا۔کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی معاون کو اپنے دلائل تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے موقف اختیار کیا کہ 18 مارچ کو نئے ٹریبونل کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا تو پرانا ٹریبونل ختم ہو گیا۔ پرانے ٹریبونل نے 21 مارچ کو کیس کا مختصر فیصلہ جاری کیا۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ 18 مارچ کا صدارتی نوٹیفکیشن ٹریبونل کے سامنے چیلنج تھا؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ نے بتایا کہ نوٹیفکیشن چیلنج نہیں تھا، اسے کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا ٹریبونل کے پاس وہ آرڈر کرنے کا اختیار تھا یا نہیں؟، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ٹریبونل نے لکھا ہے کہ انہوں نے فیصلہ پہلے محفوظ کر لیا تھا۔عدالت نے استفسار کیا کہ قانون کو کالعدم قرار دینے سے پہلے اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا گیا تھا؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹریبونل کے پاس اٹارنی جنرل کو نوٹس کر کے طلب کرنے کا بھی اختیار نہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ٹریبونل سول کورٹ کے برابر ہے اور سول کورٹ کے پاس کسی قانون کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں۔ نئے نوٹیفکیشن کے بعد جس ٹریبونل کا وجود ہی نہیں وہ آرڈر نہیں کر سکتا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ جانے والے ججز بھی بعد میں محفوظ کردہ فیصلے جاری کرتے ہیں۔ درخواست گزار ججز کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ججز کے دوسرے صوبوں میں تبادلے بار کا مطالبہ رہا ہے۔ صوبوں کے ججز کے صوبے کے اندر تبادلے ہوتے رہتے ہیں،اسلام آباد کے ججز کا تبادلہ نہیں ہوتا۔ اسلام آباد بار کا مطالبہ رہا ہے کہ اسلام آباد کے ججز کے بھی دوسرے صوبوں میں تبادلے ہونے چاہییں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسحاق ڈار کا پاناما اور ڈنمارک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ، خطے کی صورتحال سے آگاہ کیا اسحاق ڈار کا پاناما اور ڈنمارک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ، خطے کی صورتحال سے آگاہ کیا مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے، خواجہ سعد رفیق بھارتی صحافی نے مودی کے جھوٹے پروپیگنڈے کا پول کھول دیا اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9میں تنظیم کے دفتر کا افتتاح کیا جائے گا،چیئرمین آل پاکستان منارٹیز موومنٹ ندیم بھٹی ملکی معیشت کی ترقی میں اوورسیز پاکستانیزکی شراکت داری ناگزیر ہے، عاطف اکرام شیخ پاکستانی میڈیا بیانیے کی جنگ جیت گیا، خوفزدہ بھارت نے آئی ایس پی آرکا یوٹیوب چینل بلاک کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی، عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ آئی ہے، شہریار آفریدی پر 9 مقدمات ہیں۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا پہلے رپورٹ میں 8 ایف آئی آرز کا کہا، یہ ایک ایف آئی آر کہاں سے آئی؟
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا آپ لوگ اپنے پاس ایف آئی آر رکھتے ہیں، پھر بعد میں نکالتے ہیں، آپ بروقت معلومات دیتے تو درخواست گزار دوسرے راؤنڈ میں عدالت نہ آتے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے مزید کہا کہ عدالت رپورٹ طلب کرتی ہے، آپ رپورٹ پھر وقت پر جمع نہیں کرتے، آئین و قانون نے تمام شہریوں کو آزادی اور ان کے وقار کے تحفظ کی ضمانت دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مزید اس میں کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے، عدالتوں کو آئین پر چلنا ہے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی اور شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔