اسلام آباد ہائیکورٹ؛ ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ماتحت عدلیہ کے ججز کی درخواست پر ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کے جوڈیشل سروس ٹریبونل کےفیصلے کیخلاف کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ٹریبونل نے ماتحت عدلیہ کے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ دیا تھا۔
کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی معاون کو اپنے دلائل تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مؤقف اختیار کیا کہ 18 مارچ کو نئے ٹریبونل کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا تو پرانا ٹریبونل ختم ہو گیا۔ پرانے ٹریبونل نے 21 مارچ کو کیس کا مختصر فیصلہ جاری کیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ 18 مارچ کا صدارتی نوٹیفکیشن ٹریبونل کے سامنے چیلنج تھا؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ نے بتایا کہ نوٹیفکیشن چیلنج نہیں تھا، اُسے کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا ٹریبونل کے پاس وہ آرڈر کرنے کا اختیار تھا یا نہیں؟، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ٹریبونل نے لکھا ہے کہ انہوں نے فیصلہ پہلے محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ قانون کو کالعدم قرار دینے سے پہلے اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا گیا تھا؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹریبونل کے پاس اٹارنی جنرل کو نوٹس کر کے طلب کرنے کا بھی اختیار نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ٹریبونل سول کورٹ کے برابر ہے اور سول کورٹ کے پاس کسی قانون کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں۔ نئے نوٹیفکیشن کے بعد جس ٹریبونل کا وجود ہی نہیں وہ آرڈر نہیں کر سکتا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ جانے والے ججز بھی بعد میں محفوظ کردہ فیصلے جاری کرتے ہیں۔
درخواست گزار ججز کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ججز کے دوسرے صوبوں میں تبادلے بار کا مطالبہ رہا ہے۔ صوبوں کے ججز کے صوبے کے اندر تبادلے ہوتے رہتے ہیں،اسلام آباد کے ججز کا تبادلہ نہیں ہوتا۔ اسلام آباد بار کا مطالبہ رہا ہے کہ اسلام آباد کے ججز کے بھی دوسرے صوبوں میں تبادلے ہونے چاہییں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس ارباب محمد طاہر نے اسلام آباد ٹریبونل کے ججز کے کے ججز
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے عہدے پر بحال، سنگل بینچ کا فیصلہ معطل
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمان کو ان کے عہدے پر بحال کردیا۔
اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
یہ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت داخل کی گئی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ پی ٹی اے کے موجودہ چیئرمین ہیں اور اپنی ذمہ داریاں قوانین اور ضوابط کے مطابق انجام دے رہے ہیں۔
اپیل میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اس معاملے کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے تاکہ قانونی تعیناتی کو ثابت کیا جا سکے۔
ریکارڈ کے مطابق میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا جبکہ اگلے ہی روز 25 مئی 2023 کو انہیں چیئرمین پی ٹی اے کے طور پر تقرر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے (پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی) میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تقرری قانون کے مطابق نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: ملک میں وی پی این بلاک کرنے کا تاثر درست نہیں، چیئرمین پی ٹی اے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے 99 صفحوں کا تحریری فیصلے جاری کرتے ہوئے پی ٹی اے سے کسی سینیئر ممبر کو عارضی چیئرمین لگانے کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کی بطور چیئرمین پی ٹی اے تقرری کا فیصلہ مئی 2023 میں وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں