یورپی یونین کا پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
یورپین یونین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس نے آج پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی۔
پاکستان پر حملہ ہوا تو چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا، چینی تجزیہ کاروکٹر گاؤ نے کہا کہ چین پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، جب پاکستان میں چینی باشندوں پر حملے ہوئے، تب بھی چین نے جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا اور پہلگام حملے میں بھی چین کا یہی موقف ہے۔
ایک بیان میں کاجا کلاس کا کہنا تھا کہ دونوں وزراء خارجہ سے گفتگو میں انہوں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو تشویشناک قرار دیا اوردونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشیدگی میں اضافہ کسی کیلئے بھی سود مند نہیں ہے۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کاجا کلاس سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے بھارت کے بے بنیاد الزامات، اشتعال انگیز پروپیگنڈے کو مسترد کردیا۔
اسحاق ڈار نے بھارت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے فیصلے پر سخت اظہار تشویش کیا اور معاہدے کی خلاف ورزی کو ناقابل قبول قرار دیا۔
دوران گفتگو اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی دہرائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے
پڑھیں:
بھارت کیساتھ کسی قسم کا تصادم جوہری جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، بلاول بھٹو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں، کسی قسم کا تصادم جوہری جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔برطانوی نیوز آؤٹ لیٹ اسکائی نیوز کو انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری فضائیہ، بری اور بحری افواج بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کے جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔(جاری ہے)
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہوئی، ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو۔بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، اور پہلگام واقعے کی آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات یقینی بنائے۔انہوںنے کہاکہ 2 ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدکی کم نہ ہوئی تو صورتحال محدود جھڑپوں سے بڑھ کر جنگ کی صورت بھی اختیار کر سکتی ہے، جنوبی ایشیا کے روایتی حریفوں کے درمیان کشیدگی ہمیشہ تشویش کا باعث ہوتی ہے۔