لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو “ہزار زخم دینے” کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اور اس وقت دونوں ممالک میں جنگ کے طبل پہلے سے زیادہ شدت سے بج رہے ہیں۔

1947 کے بعد سے اب تک یہ دونوں جوہری طاقتیں چار بڑی جنگیں لڑ چکی ہیں اور کشمیر کے تنازعے پر متعدد مرتبہ محاذ آرائی میں ملوث رہی ہیں۔ ایسے میں ان کی موجودہ عسکری طاقتوں کا تقابلی جائزہ خاصا دلچسپ اور اہمیت کا حامل ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ کا دروازہ بند ہوچکا ہے لیکن اگر ایسا ہوا تو بڑی تباہی ہوگی ، بھارت کی جانب سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کا خدشہ ہے ۔

بین الاقوامی سطح پر دفاعی طاقت کا تجزیہ کرنے والی ویب سائٹ “گلوبل فائر پاور”، جو 2006سے دنیا کے 145 ممالک کی افواج کا جائزہ لے رہی ہے، نے اپنی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کو سال 2025 میں بارہویں نمبر پر رکھا ہے، جبکہ بھارت دنیا کی چوتھی بڑی عسکری طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے، اس فہرست میں صرف امریکہ، روس اور چین بھارت سے آگے ہیں۔

دوسری جانب، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کا پانچواں بڑا دفاعی خرچ کرنے والا ملک ہے، جو سالانہ 86 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے، جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ 10ارب ڈالر ہے، جو بھارت کے مقابلے میں تقریباً نو گنا کم ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس رعد (ہاتف-8) کروز میزائل موجود ہے، جو پاکستان ایئر فورس کی جوہری اسٹینڈ آف صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔

ان فوجی صلاحیتوں اور اخراجات کے تناظر میں، مختلف آراء سامنے آئی ہیں:سابق قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے مبینہ طور پر خیال ظاہر کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا دروازہ مؤثر طریقے سے بند ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا، تو یہ مکمل تباہی کا باعث بنتا۔ تاہم، 2017 کی پرانی رپورٹس بتاتی ہیں کہ انہوں نے پہلے خبردار کیا تھا کہ جنوبی ایشیا میں جوہری جنگ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس ایک مکمل طور پر لیس فوج موجود ہے۔میجر جنرل اعجاز اعوان دونوں ممالک کے درمیان کسی میزائل تبادلے کو نہیں دیکھتے۔ تاہم، وہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ممکنہ بھارتی حملے یا بلوچستان یا خیبر پختونخوا (کے پی) میں دہشت گردانہ حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہیں۔

سپری کی رپورٹ کے مطابق، دفاعی اخراجات میں سرفہرست ممالک میں امریکہ، چین، روس، جرمنی، بھارت، برطانیہ، سعودی عرب، یوکرین، فرانس اور جاپان شامل ہیں۔گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق پاکستان کے پاس 6,54,000 فعال فوجی، 5,00,000 نیم فوجی اہلکار، اور 5,50,000 ریزرو اہلکار موجود ہیں۔

اس کے برعکس بھارت کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 14,55,550، نیم فوجی اہلکار 25,27,000، اور ریزرو اہلکار 11,55,000 ہیں۔ ہوائی قوت میں پاکستان کے پاس 1,399 طیارے ہیں جن میں سے 328جنگی طیارے اور 373ہیلی کاپٹر ہیں، جبکہ بھارت کے پاس 2,229 طیارے، 513جنگی طیارے اور 899 ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔ زمینی فوجی اثاثوں میں پاکستان کے پاس 2,627ٹینک، 17,516بکتر بند گاڑیاں، 662 خودکار توپیں، 2,629 گھسیٹنے والی توپیں، اور 600 موبائل راکٹ لانچرز ہیں۔

بھارت کے پاس ان میں سے زیادہ تر اثاثے بڑی تعداد میں موجود ہیں جن میں 4,201 ٹینک، 1,48,594 بکتر بند گاڑیاں، اور 3,975 توپیں شامل ہیں۔بحری قوت کے لحاظ سے پاکستان کے پاس 121جہازوں کا بیڑہ ہے، جس میں 8 آبدوزیں اور 9فریگیٹس شامل ہیں۔ اس کے برعکس بھارت کے بحری بیڑے میں 293 جہاز، 2 طیارہ بردار جہاز، 18 آبدوزیں، اور 14 فریگیٹس شامل ہیں۔ ہوائی اڈوں کی تعداد پاکستان میں 116 اور بھارت میں 311ہے۔ مرچنٹ نیوی کی بات کی جائے تو پاکستان کے پاس 60 جبکہ بھارت کے پاس 1,859 تجارتی جہاز ہیں، اور پاکستان کے 3 کے مقابلے میں بھارت کے پاس 56بندرگاہیں اور ٹرمینل موجود ہیں۔

SIPRI کی جون 2024 کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے پاس اس وقت 172 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 170۔ یہ گزشتہ 25 سالوں میں پہلا موقع ہے کہ بھارت کا ایٹمی ذخیرہ پاکستان سے تجاوز کر گیا ہے۔ ماضی میں مغربی تجزیہ کار اداروں بشمول SIPRI اور International Panel on Fissile Materials (IPFM) کی رپورٹس میں عموماً پاکستان کو تھوڑی سی برتری حاصل رہی ہے۔

SIPRI کے مطابق بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے ذرائع میں جنگی طیارے، زمین سے مار کرنے والے بیلسٹک میزائل، اور آبدوزوں سے داغے جانے والے میزائل شامل ہیں۔ پاکستان کی ایٹمی قوت میں طیارے، زمینی اور سمندری کروز میزائل شامل ہیں۔

پاکستان رعد (حاتف-8) جیسے کروز میزائل تیار کر رہا ہے جن کی رینج 350 سے 600 کلومیٹر کے درمیان ہے، اور یہ فضائیہ کی ایٹمی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔ III، میراج V، F-16، اور JF-17 جیسے طیارے ممکنہ طور پر جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان کے پاس بھارت کے پاس کہ پاکستان موجود ہیں شامل ہیں کہ بھارت کے مطابق کے پاس 1

پڑھیں:

ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں، اسرائیلی مشیر کا اعتراف

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے مشیر برائے قومی سلامتی زاچی ہنیبی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری حالیہ لڑائی کوئی ایسی جنگ نہیں ہے جو طویل مدت کے لیے ایرانی خطرے کا خاتمہ کر سکے۔

زاچی ہنیبی کے مطابق ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں جو مستقبل میں مزید خطرہ پیدا کر سکتے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے ایران کی جوابی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا، ایران اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔"

یاد رہے کہ اسی ہفتے زاچی ہنیبی نے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو صرف فوجی کارروائی سے مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکتا۔

اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فوجی تجزیہ کاروں کے مطابق ایران نے اب تک سینکڑوں میزائل فائر کیے ہیں، اس کے باوجود اب بھی اس کے پاس 1500 سے 2000 بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی میزائل صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ایک طویل المدتی جنگ اور متعدد عسکری مراحل کا تقاضا کرتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی، جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہونگی، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • بااثر ممالک نے ایران کیخلاف ووٹ دینے کا کہا ہم نے صاف انکار کیا، اسحاق ڈار کا انکشاف
  • اہل ایران، دنیا صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے
  • پیرس ائیر شو 2025 کا افتتاح: لڑاکا ،بمباراور مسافرطیاروں کی بھی نمائش
  • پاکستانی فوج کے سربراہ پر کانگریس کا بیان، بی جے پی برہم کیوں؟
  • ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں، اسرائیلی مشیر کا اعتراف
  • امن کی بنیاد صرف انصاف پر ہو سکتی ہے، طاقت پر نہیں‘ مشعال ملک
  • اسرائیل کی ایٹمی طاقت عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، خواجہ آصف
  • اسرائیل کسی عالمی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں، مغربی دنیا کو فکر مند ہونا چاہیے، خواجہ آصف
  • بھارت فرانس کورافیل طیاروں کے تباہ ہونے کی تفصیلات فراہم کرنے سے گریزاں