ریفارم یو کے سے ضمنی انتخاب میں شکست کے بعد لیبر ایم پیز کی جانب سے برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بیک بینچرز نے وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم پر خوش فہمی کا الزام لگایا اور پالیسیوں پر سوالات بھی اٹھا دیے۔

حکومت میں ہونے کے باوجود پہلا ضمنی انتخاب نائجل فریج کی پارٹی سے 6 ووٹوں سے ہارنے کے بعد ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے کیئر اسٹارمر کو دباؤ کا سامنا ہے۔

بیک بینچرز نے وزیرِاعظم اور ان کی ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیئر اسٹارمر نے حلقے کا دورہ کیوں نہیں کیا، وہ ضرورت سے زیادہ خوش فہمی کا شکار ہو گئے۔

ایک سینئر لیبر ایم پی نے کہا کہ حیران کن ہیں کہ مہم کتنی مطمئن تھی ہر کوئی اس بات پر یقین رکھتا تھا کہ ہم معقول حد تک آرام دہ مارجن سے جیتنے جا رہے ہیں مگر غیر مقبولیت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

دوسری طرف حکومت کو موسم سرما میں ایندھن الاؤنس اور معذوری فوائد میں کٹوتی پروگرام لاگو کرنے پر بھی عوامی کی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

ممبران پارلیمنٹ کا مؤقف ہے کہ پارٹی کو اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے منگل کے روز جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ نریندر مودی نے کارنی سے ملاقات کے دوران اوٹاوا کے ساتھ نئے تعاون کی امید ظاہر کی۔

سن 2023 میں ایک کینیڈین سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں نئی ​​دہلی کے ملوث ہونے کے ایک تلخ تنازعے کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔

جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر کارنی سے ملاقات کے بعد نریندر مودی نے کہا، "میں انہیں ان کی عظیم فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ان کے ساتھ مل کر بھارت اور کینیڈا بہت سے شعبوں میں ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔"

بھارت اور کینیڈا میں اعلیٰ سطحی رابطہ، تعلقات میں بہتری کی امید

اس موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی، جنہوں نے مارچ میں ہی عہدہ سنبھالا ہے، کہا کہ سات بڑی معیشتوں کے گروپ کے مہمان کے طور پر سربراہی کانفرنس میں مودی کو مدعو کرنا ان کے لیے "بہت بڑا اعزاز" ہے۔

(جاری ہے)

کینیڈا کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو مدعو کیا، جو کہ جی سیون کا رکن نہیں ہے، تاہم عالمی سپلائی چینز میں اس کی اہمیت ہے۔

خالصتان تحریک کے حامی تین سکھ عسکریت پسند ہلاک، بھارتی پولیس

کارنی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے "باہمی احترام، قانون کی حکمرانی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصول کے عزم پر مبنی کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

" نئے سفارت کاروں کے نام پر اتفاق

دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ملک میں نئے ہائی کمشنرز کی تعیناتی کے لیے نئے سفارت کاروں کے ناموں پر اتفاق کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد دونوں ممالک میں تلخی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا، جس کے بعد سفارتی عہدوں کو دوبارہ پر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کارنی اور مودی نے، "دونوں ممالک میں شہریوں اور کاروباری اداروں کی باقاعدہ خدمات کو بحال کرنے کے مقصد سے یہ فیصلہ کیا ہے۔"

کیا وزیر اعظم مودی سکھ رہنما کے قتل کی سازش سے آگاہ تھے؟

ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل پر تنازعہ

کینیڈا بھارت سے باہر سب سے زیادہ سکھ آبادی والا ملک ہے اور اس کمیونٹی نے کہا تھا کہ مودی کو ملک میں مدعو کرنے سے پہلے کچھ شرائط طے کرنی چاہئیں تھیں۔

منگل کے روز مودی کے دورے کی مخالفت کرنے والے سکھ مظاہرین نے بطور احتجاج بھارتی پرچم پھاڑ ڈالے۔

سن 2023 میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر، جو خالصتان نامی ایک آزاد سکھ ریاست کے حامی تھے، کو برٹش کولمبیا میں سکھ گرودوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس وقت کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت پر اس قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

کینیڈا: مندر میں ہندو عقیدت مندوں پر مبینہ خالصت‍ان حامیوں کا حملہ

پچھلے سال، کینیڈا نے چھ بھارتی سفارت کاروں کو قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا۔ اوٹاوا نے نئی دہلی پر کینیڈا میں رہنے والے بھارتی مخالفین کو نشانہ بنانے کی وسیع تر کوششوں کا الزام لگایا تھا۔ نجر کے قتل کے الزام میں چار افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

مودی حکومت نے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور کینیڈا پر سکھ علیحدگی پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش
  • برطانوی وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار کو فون، مشرق وسطی کی صورتحال پر گفتگو
  • مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے، خالد مقبول
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈاراور یو اے ای کے نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے درمیان ٹیلفونک گفتگو
  • وزیر اعظم کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کی خبروں کافوری نوٹس، باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو ہراساں کرنا ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا،شہباز شریف
  • وزیراعظم کا ضلع پشاور اور شمالی وزیرستان میں فتنہ الخوارج کے 5 دہشت گردوں کو جہنم رسید کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • وزیراعظم شہباز شریف نے تاجروں کو گرفتار کرنے کی تجویز کا نوٹس لے لیا
  • پاکستان آئی ٹی میں خطے کا مرکزی ہَب بن کر ابھرے گا، وزیرِاعظم
  • وزیراعظم کا پڑھے لکھے بیروزگار نوجوان کیلئے شاندار اقدام
  • کیا برطانیہ بھی اسرائیل کی کھل کر مدد کرے گا؟ برطانوی وزیر کا اہم بیان