Islam Times:
2025-06-18@10:43:26 GMT

مشرق سے ابھرتا ہوا سوج

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

مشرق سے ابھرتا ہوا سوج

اسلام ٹائمز: حال ہی میں جمعیت علمائے اسلام کے قائد علامہ فضل الرحمٰن کا ایرانی سفیر سے ملنا تعلقات کے ایک نئے پہلو کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ پاکستان کی تکفیری قوتوں کو بھی چاہیے کہ وہ وقت کے اس بہتے ہوئے دھارے میں شامل ہو جائیں۔ آج جس قسم کی ہوا چل رہی ہے اس نے پاکستان کے دوستوں اور دشمنوں کے چہروں سے نقاب اتار پھینکا ہے۔ پاکستانی ریاست کو بھی چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران سے غیر معمولی نوعیت کے تعلقات استوار کرے، تاکہ مشرق کے یہ دو ممالک مل کر کرہء ارض کی تقدیر بدل دیں اور ان کی آب و تاب سے مشرق کے افق پر ایک نیا سورج ابھرتا ہوا نظر آئے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

اسرائیل کے قیام کے بعد سے، اسرائیل کے نصاب میں، اسرائیل کے سب سے بڑے جس دشمن کے بارے میں پڑھایا جاتا تھا وہ ”ملکِ پاکستان“ تھا۔ اس کی ایک وجہ اسرائیل اور پاکستان کا نظریاتی بنیادوں پر قیام اور دوسری وجہ اس نوزائیدہ مملکت پاکستان کا مشرق کے افق سے جنم لینا تھا۔ وہی مشرق جس کے بارے میں اقبال نے کہا تھا کہ:
کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

aسرائیل اپنے لیے، مشرق سے ابھرتی ہوئی کسی زندہ قوت کے مقابلے میں بے جان عالم عرب سے کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتا تھا۔ وہی عالم عرب جس کے بارے میں اقبال نے ہی کہا تھا کہ:
”عرب ز نغمہء شوقم ہنوز بی خبر یست“

گویا اہل عرب میں وہ ذوق ہی نہیں تھا جو شاعر مشرق کے انقلابی اور آفاقی کلام کو اپنے متخیلہ کی زینت بنا سکتا۔ اسرائیل کی پاکستان کے حوالے سے تشویش میں اس وقت اور اضافہ ہوا، جب پاکستان ایک ایٹمی قوت بن گیا۔ اگرچہ پاکستان نے یہ صلاحیت اپنے ازلی دشمن بھارت کے مقابلے میں ”نیوکلیئر ڈیٹرنس“ قائم کرنے کیلئے حاصل کی تھی، لیکن ایک اسلامی ملک کے ہاتھوں میں ایٹم بم کا محض آجانا ہی ”گریٹر اسرائیل“ کا خواب دیکھنے والے صیہونیوں کے خوابوں کے محل پر ایٹم بم گرنے کے مترادف تھا۔ وجہ یہ کہ اسرائیلی خوب جانتے تھے کہ جس ملک کے چند ہوا بازوں نے عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیلی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوائے تھے، اگر یہ ملک اسرائیل کے خلاف کچھ بڑا کرنے پر آمادہ ہو گیا تو اسرائیل کا کچھ نہیں بچے گا۔ پاکستان وہ ملک ہے جس کے ایک سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے ایران کو، امریکا کو اس کے گھٹنوں پر لانے کا آسان حل یہ بتایا تھا کہ اسرائیل کو اپنے نشانے پر لے لیا جائے۔ گویا ہر پاکستانی کے دل میں بیت المقدس سے محبت اور غاصب صیہونی حکومت سے نفرت کا معیار بہت بلند ہے۔ اگرچہ امریکا کی آشیرباد سے پاکستانی پر مسلط حکمرانوں کی کوشش رہی ہے کہ وہ عرب حکمرانوں کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل سے اپنے تعلقات استوار کریں اور اس ضمن میں کئی کوششیں بھی کی گئی ہیں، لیکن حالات نے انہیں اس قسم کی کسی خواہش پر عمل درآمد نہیں کرنے دیا۔

ہمارے حکمرانوں کے اسرائیل کے حوالے سے اس قسم کے خیرسگالی کے جذبات کے باوجود اسرائیل نے کئی بار انفرادی طور پر اور بھارت سے مل کر پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو عراق کی طرز پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ لمحہ موجود میں پاکستان و ہندوستان کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ جنگ کی خبروں کے درمیان ایک بار پھر اسرائیل اپنا کوئی کردار ادا کرنے کیلئے تیار کھڑا ہے۔ آج کے منظرنامے میں اسرائیل جسے اپنا ”دشمن نمبر ون“ سمجھتا ہے وہ تو ایران ہی ہے۔ ایران بھی عالم مشرق کا وہ ملک ہے جو عملی میدان میں اسرائیل کے خلاف صف آراء ہے اور جس نے اسرائیل کے خلاف اپنے جہاد کے پہلے مرحلے میں اسرائیل کے اس حفاظتی حصار کو توڑ دیا ہے، جو اس نے اپنی حفاظت کی غرض سے اپنے اردگرد قائم کر رکھا تھا۔ اقبال نے تقریباً ایک صدی قبل اسی ایران کے حوالے سے اپنے ایک الہامی شعر میں کہ دیا تھا کہ:
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہء ارض کی تقدیر بدل جائے

آج اسلامی جمہوری ایران کے ہاتھوں کرہء ارض کی تقدیر بدلنے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ آج ایران نے دنیا کے نقشے پر اپنا ایک چھوٹا سا وجود رکھنے والے یمن کے ہاتھوں دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور کی ”سونڈ“ میں دم کر رکھا ہے۔ اسرائیل اور اسرائیل کے خاتمے کیلئے ایران کے تشکیل کردہ محور مقاومت کے مابین لڑی جانے والی جنگ مرحلہ بہ مرحلہ شدت اختیار کر رہی ہے۔ اگر اس معرکے میں کسی کی کمی محسوس کی جا رہی ہے تو وہ پاکستان کی کمی ہے، جو لگتا ہے بھارت کی کسی بڑی شرارت سے پوری ہو جائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت کے ساتھ جنگوں میں پاکستان کے برے وقتوں کا ساتھی ہمیشہ ایران ہی رہا ہے۔ ان جنگوں میں ایران نے ہی پاکستان کو ”لاجسٹک سپورٹ“ دی تھی۔ ایران ان جنگوں میں پاکستان کو تیل اور دوسری ضروریات کی اشیاء فراہم کرتا رہا تھا۔ حتیٰ کہ اس وقت کی اخباری اطلاعات کے مطابق 65ء کی جنگ کے دوران پاکستانی زخمیوں کو خون دینے کیلئے تہران میں لائنیں لگ گئی تھیں۔ راجیو گاندھی کے دور میں جب پاکستان اور بھارت بالکل جنگ کے دھانے پر پہنچ چکے تھے، امام خمینیؒ کے اس بیان پر انڈیا حملے سے باز آیا تھا کہ ”کسی بھی اسلامی ملک پر حملہ ایران پر حملہ تصور ہوگا“۔

آج بھی کشمیر کے حوالے سے ایران کے جاندار موقف کی بنا پر انڈیا کے میڈیا نے ایران پر آگ برسانا شروع کر دی ہے۔ اسرائیل اور انڈیا کے مابین قربت نے ایران اور انڈیا کے مابین رقابت کو جنم دیا ہے، بلکہ اب یہ رقابت، رقابت سے زیادہ مخاصمت کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اس مخاصمت نے پاکستان اور ایران کی عوام کو ایک دوسرے کے مزید قریب کر دیا ہے۔ حال ہی میں جمعیت علمائے اسلام کے قائد علامہ فضل الرحمٰن کا ایرانی سفیر سے ملنا تعلقات کے ایک نئے پہلو کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ پاکستان کی تکفیری قوتوں کو بھی چاہیے کہ وہ وقت کے اس بہتے ہوئے دھارے میں شامل ہو جائیں۔ آج جس قسم کی ہوا چل رہی ہے اس نے پاکستان کے دوستوں اور دشمنوں کے چہروں سے نقاب اتار پھینکا ہے۔ پاکستانی ریاست کو بھی چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران سے غیر معمولی نوعیت کے تعلقات استوار کرے، تاکہ مشرق کے یہ دو ممالک مل کر کرہء ارض کی تقدیر بدل دیں اور ان کی آب و تاب سے مشرق کے افق پر ایک نیا سورج ابھرتا ہوا نظر آئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے اسرائیل کے پاکستان کی ایران کے کے مابین مشرق کے تھا کہ اور ان رہی ہے

پڑھیں:

طاقت کا مظاہرہ : امریکا نے مشرق وسطیٰ کیجانب دوسرا طیارہ بردار بحری بیڑا روانہ کر دیا

امریکا نے مشرق وسطیٰ میں اپنے بحری جنگی اثاثے مضبوط کرتے ہوئے طیارہ بردار بحری جہاز ’یو ایس ایس نیمٹز‘ کو خطے کی طرف روانہ کر دیا ہے، جو پہلے سے موجود ’یو ایس ایس کارل ونسن‘ کے ساتھ کچھ وقت کے لیے کام کرے گا۔

امریکی حکام کے مطابق یہ تعیناتی پہلے سے منصوبہ بندی کا حصہ تھی، تاہم ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث اس میں تیزی لائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپرسونک کروز میزائلوں سے لیس بھارتی بحری بیڑہ کراچی کے قریب پہنچ گیا

موجودہ صورت حال میں دونوں امریکی بحری جہاز کچھ وقت کے لیے بیک وقت مشرق وسطیٰ میں موجود رہیں گے تاکہ علاقے میں امریکی موجودگی برقرار رہے اور کسی ممکنہ جارحیت کو روکا جا سکے۔ اس کے بعد ’یو ایس ایس کارل ونسن‘ واپس روانہ ہو جائے گا۔

امریکی اقدام کو خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ فوجی تصادم کے تناظر میں ایک دفاعی تدبیر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا امریکی بحری بیڑا ایران مشرق وسطیٰ یو ایس ایس کارل ونسن یو ایس ایس نیمٹز

متعلقہ مضامین

  • طاقت کا مظاہرہ : امریکا نے مشرق وسطیٰ کیجانب دوسرا طیارہ بردار بحری بیڑا روانہ کر دیا
  • مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں کی مدد کیلئے ٹاسک فورس قائم
  • ایران کی فتح
  • مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال!
  • اسرائیل کا حق دفاع تسلیم، ایران کا جوہری پروگرام مسترد؛ جی 7 اجلاس کا اعلامیہ
  • ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، چینی صدر
  • ایران اسرائیل تنازع: امریکی بحری بیڑہ بحیرہ جنوبی چین سے مشرق وسطیٰ کی جانب روانہ
  • اسرائیل کے ایران پر حملے، چین نے شدید تشویش ظاہر کردی
  • ایران کے اسرائیل پر پے در پے حملے، امریکا نے یوکرین سے میزائل دفاعی نظام مشرق وسطی منتقل کردیے
  • مشرق وسطیٰ: کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کریں گے، جرمن وزیر خارجہ