پاکستان کا 450 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے ابدالی ویپن سسٹم کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل ہے جو450 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ تجربہ مشق "انڈس” کے حصے کے طور پر کیا گیا جس کا مقصد افواج کی عملی تیاری کو جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں، بشمول جدید نیویگیشن سسٹم اور بہتر سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت کو جانچنا تھا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق تربیتی تجربے کا مشاہدہ کمانڈر آرمی اسٹریٹجک فورسز کمانڈ، اسٹریٹجک پلانز ڈویژن اور آرمی اسٹریٹجک فورسز کمانڈ کے سینئر افسران، پاکستان کے اسٹریٹجک اداروں کے سائنسدانوں اور انجینئروں نے کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق صدر مملکت، وزیر اعظم پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور تمام مسلح افواج کے سربراہان نے تجربے میں حصہ لینے والے افسران، سائنسدانوں اور انجینئروں کو مبارکباد دی۔
رہنماؤں نے پاکستان کی اسٹریٹجک فورسز کی عملی تیاری اور تکنیکی مہارت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی سلامتی کے تحفظ اور مؤثر دفاعی صلاحیت کے حامل ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
روس کا دنیا کے جدید ترین اور تباہ کن کروز میزائل کا تجربہ
روس نے ایک بار پھر دنیا کو اپنی عسکری طاقت کا احساس دلاتے ہوئے جدید ترین کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
یہ تجربہ شمالی سمندری حدود میں واقع بحیرہ برینٹس میں اس وقت کیا گیا جب روسی نیوی کی نیوکلیئر آبدوز ’’اوریل‘‘ کو میدان میں اتارا گیا۔
یہ آبدوز نائن فورنائن اے اینتے کلاس سے تعلق رکھتی ہے، جو روس کے جدید ترین جنگی بحری بیڑے کا حصہ ہے اور اپنے اندر تباہ کن صلاحیتیں سمیٹے ہوئے ہے۔
اوریل آبدوز کو گرانیٹ کروز میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے، جن کے بارے میں دفاعی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ روایتی بحری کروز میزائلوں سے چار گنا بڑے اور کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ ہر اینتے کلاس آبدوز میں 24 گرانیٹ میزائل نصب کیے گئے ہیں، جو انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ’’کیرئیر اسٹرائیک گروپس‘‘ کو بھی پانچ سو کلومیٹر کے فاصلے سے نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ آبدوز نہ صرف سمندر میں جنگی جہازوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، بلکہ کثیر المقاصد کردار ادا کرتے ہوئے ساحلی علاقوں اور فضا میں بھی دشمن کے اہداف کو نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ مشقوں کے دوران اوریل آبدوز نے فرضی دشمن کے جنگی طیاروں، ڈرونز، اور ریموٹ کنٹرول کشتیوں کو کامیابی سے تباہ کیا، جب کہ دور دراز سمندری اور ساحلی اہداف پر بھی میزائلوں سے بھرپور حملے کیے گئے۔
دفاعی تجزیہ کار اس تجربے کو روس کی بحری قوت میں ایک بڑی پیش رفت قرار دے رہے ہیں، جو نہ صرف اس کے تکنیکی برتری کی علامت ہے بلکہ عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ سوویت یونین کے بعد سے اب تک اینتے کلاس آبدوز کو بحری جنگ کے سب سے مؤثر ہتھیاروں میں شمار کیا جا رہا ہے، اور حالیہ تجربہ اسی مؤثریت کا عملی مظاہرہ ہے۔