مودی سے ملاقات کرنے والے وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے خود کو لعنت کا حقدار کیوں قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جو 30 منٹ تک جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام واقعہ: سوئٹزر لینڈ کے بعد یونان نے بھی پاکستان کی تجویز کی حمایت کردی
کچھ دن پہلے، جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے ایک بیان واضح کر دیا تھا کہ وہ پہلگام حملے کو ریاست کا درجہ دینے کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
انہوں نے گزشتہ دنوں اس بات کا اظہار بھی کیا تھا کہ لعنت ہو مجھ پر اگر میں مرکز جاؤں اور اس نازک لمحے میں ریاست کا درجہ حاصل کروں۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ بھارت نے پاکستان سے تمام باؤنڈ میل، درآمدات یا بحری جہازوں کو معطل کر دیا ہے۔ جواباً پاکستان بھی ایسے ہی اقدام اٹھائے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے تمام دس اضلاع اور بڑے قصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، بھارت مخالف مظاہرے اور خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں اس تجدید عہد کے ساتھ منائیں گے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہدجاری رکھی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ دن کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے جب نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں ڈوگرہ حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کی افواج، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے مسلح غنڈوں نے جموں خطے کے مختلف علاقوں میں اس وقت لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔کشمیری ہر سال 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں مناتے ہیں، ان شہداء نے جموں میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے شروع کی گئی نسل کشی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔
شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر کے تمام دس اضلاع اور بڑے قصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں، بھارت مخالف مظاہرے اور خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ شہدائے جموں کی تاریخی قربانیوں کو اجاگر کرنے اور جدوجہد آزادی سے وابستگی کا اعادہ کرنے کے لیے سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے زیراہتمام قرآن خوانی، سیمینارز اور سمپوزیم منعقد کیے جائیں گے۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے جموں کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے مشعل راہ قرار دیا ہے۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ اس دن کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں کے بھارتی جبر کے باوجود کشمیری اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت کا نوٹس لے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔