انڈس واٹر کمیشن نے معاہدے کی خلاف ورزیوں کی بھارتی تفصیل حکومت کو بھیج دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
فائل فوٹو
انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیل حکومت کو بھیج دی۔
انڈس واٹرکمیشن کے ذرائع کے مطابق بھارت 3 ڈیم تعمیر کر کے عملی طور پر سندھ طاس معاہدےکی خلاف ورزی پہلے ہی کر چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تینوں بار بھارت کو ورلڈ بینک اور نیوٹرل ایکسپرٹ سے سبکی کا سامنا کرنا پڑا، بھارت نے 2005ء میں بگلیہار ڈیم، 2010ء میں کشن گنگا اور 2016ء میں رتلے ڈیم بنا کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
لاہورپاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھارت.
انڈس واٹرکمیشن کے ذرائع نے کہا ہے کہ بھارت اب پہلگام واقعے کی آڑ لے کر سندھ طاس معاہدے کو ہی معطل کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق انڈس واٹر کمیشن محکمانہ قانونی مشاورت کا عمل مکمل کر چکا ہے، آئندہ کا فیصلہ حکومت کرے گی۔
انڈس واٹر کمیشن کے مطابق عالمی ثالثی قوانین کےمطابق یک طرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی ممکن نہیں ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انڈس واٹر کمیشن سندھ طاس معاہدے معاہدے کی کی خلاف
پڑھیں:
کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل،پاکستان اسٹیل ملز کے خلاف جرمانے کا فیصلہ برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے پاکستان اسٹیل ملز کے خلاف کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس میں کمیشن نے اسٹیل ملز کو لو کاربن اسٹیل بلیٹس کی فروخت میں غالب پوزیشن کے غلط استعمال پر بھاری جرمانہ عائد کیا تھا۔ کمپٹیشن کمیشن نے پاکستان اسٹیل ملز کو غیرمسابقتی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے خلاف اسٹیل ملز نے اپیلٹ ٹربیونل سے رجوع کیا تھا۔ ٹربیونل نے اسٹیل ملز کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کمیشن کے جرمانے کے فیصلے کو درست قرار دیا، تاہم ٹربیونل نے اسٹیل ملز کے قلیل مدت تک غیرمسابقتی سرگرمی میں ملوث رہنے کے پیش نظر نرمی برتتے ہوئے جرمانے کی رقم کم کرکے 50 لاکھ روپے کردی ہے۔واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے 2009 میں اخبار میں شائع ہونے والی خبروں کی بنیاد پر اور میسرز فرنٹیئر فاؤنڈری کی شکایت پر پاکستان اسٹیل ملز کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ اسٹیل ملز پر الزام تھا کہ اس نے نومبر 2008 سے جنوری 2009 کے درمیان اسٹیل مصنوعات کی فروخت میں “عباس گروپ” کو خصوصی اہمیت دی تھی جبکہ دیگر کاروباری اداروں کو نظر انداز کیا تھا، جو کہ کمپٹیشن آرڈینس 2007 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی تھی۔