ملیشیا نے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مشرقی ایشیا کے اہم ملک ملیشیا نے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سیری محمد حسن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انہیں موجودہ علاقائی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔
اسحاق ڈار نے بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات، اشتعال انگیز پروپیگنڈہ، اور سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کا یکطرفہ فیصلہ معاہدے کی دفعات اور بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اپنی خودمختاری اور قومی مفاد کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتے ہوئے علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔
ایف ایم حسن نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا
پاکستان نے سندھ طاس معاہدے اور پانی کی تقسیم سے متعلق عالمی ثالثی عدالت کے تازہ فیصلے کو تاریخی اور اپنے مؤقف کے حق میں قرار دیتے ہوئے خوش آمدید کہا ہے۔ یہ فیصلہ، جو 8 اگست 2025 کو جاری ہوا اور آج عالمی ثالثی عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا، معاہدے کی تشریح اور مغربی دریاؤں—چناب، جہلم اور سندھ—پر بھارت کے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے لیے مقرر معیار کی وضاحت کرتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا اور یہ پانی بلا تعطل پاکستان تک پہنچنا چاہیے۔ عدالت نے واضح کیا کہ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے لیے معاہدے میں دی گئی رعایتوں پر عین شرائط کے مطابق عمل ہونا ضروری ہے، نہ کہ بھارت کے اپنے بنائے گئے اصولوں کے تحت۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، عدالت کی رائے ڈیمز کے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپِل ویز، ٹربائنز کے پانی کے انٹیک اور فری بورڈ سے متعلق پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کو پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت (پونڈیج) کو غیر ضروری حد تک بڑھانے سے بھی روکا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی دوٹوک کہا کہ ثالثی عدالت کے احکامات حتمی ہیں، دونوں ممالک پر لازمی طور پر لاگو ہوتے ہیں، اور مستقبل میں آنے والے کسی بھی ثالثی یا نیوٹرل ایکسپرٹ کے فیصلوں پر ان کا قانونی غلبہ ہوگا۔
فیصلے میں پاکستان کو ایک نچلے درجے پر واقع ملک کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدے کی اصل روح یہ ہے کہ مغربی دریاؤں پر دونوں ممالک کے حقوق اور ذمہ داریاں واضح ہوں، تعاون کو فروغ ملے اور تنازعات کا پائیدار حل نکالا جائے۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب بھارت حال ہی میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرچکا ہے اور اس سے قبل ثالثی عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کرچکا ہے۔ پاکستان کے مطابق، یہ عدالتی فیصلہ اس کے دیرینہ اور اصولی موقف کی بھرپور توثیق ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے اور امید کرتا ہے کہ بھارت فوری طور پر معاہدے کی بحالی اور فیصلے پر ایمانداری سے عملدرآمد کرے گا۔
Post Views: 1