سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اگست 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں اپریل میں ہونے والے حملے کے بعد، جس میں 26 سیاح مارے گئے تھے، بھارت نے پاکستان کے خلاف جو تادیبی اقدامات کیے تھے، ان میں سندھ طاس آبی معاہدے کی معطلی بھی شامل تھی۔
پاکستان نے اس کے خلاف بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔یہ فیصلہ آٹھ اگست کو سنایا گیا اور پیر کے روز اس عدالت کی ویب سائٹ پر شائع بھی کر دیا گیا۔ اس میں بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں،چناب، جہلم اور سندھ پر تعمیر کیے جانے والے نئے رن آف دی ریور ہائیڈرو پاور منصوبوں کے ڈیزائن کے معیار کی تشریح کی گئی ہے۔
عالمی بینک کی ثالثی میں کیا گیا یہ سندھ طاس آبی معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کو دونوں ممالک کے درمیان منظم کرتا ہے۔
(جاری ہے)
ثالثی عدالت کی طرف سے پاکستان کے حق میں سنائے گئے فیصلے کے بعد پیر کے روز اسلام آباد نے نئی دہلی سے اس معاہدے کو فوراﹰ بحال کرنے کی اپیل کی۔
بھارت نے 22 اپریل کے پہلگام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کے میکنزم میں اپنی شمولیت معطل کر دی تھی، جو اس کی طرف سے کیے گئے متعدد تادیبی اقدامات کا حصہ تھی۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں موجود عناصر پر لگایا تھا، جب کہ پاکستان نے اس کی تردید کی اور غیر جانبدارانہ انکوائری پر زور دیا تھا۔
ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں کئی متنازع ڈیزائن کے معاملات، جیسے کم سطح کے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپل ویز، ٹربائن انٹیکس اور فری بورڈ پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی، جبکہ بھارت کے رن آف دی ریور منصوبوں کے لیے ذخائر کی زیادہ سے زیادہ گنجائش بڑھانے کی صلاحیت کو محدود کر دیا۔
پاکستان نے کیا کہا؟پیر کو پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ثالثی عدالت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح کے حوالے سے دیے گئے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا، ''یہ پاکستان کے تاریخی موف کی توثیق ہے‘‘ اور اس میں معاہدے کو معطل کرنے کے بھارت کے یک طرفہ فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ''یہ فیصلہ پاکستان کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا، اور اس سے قبل عدالت کی کارروائیوں کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔
‘‘ترجمان نے کہا، ''پاکستان سندھ طاس معاہدے کے مکمل نفاذ کے لیے پرعزم ہے، اور توقع کرتا ہے کہ بھارت فوری طور پر اس معاہدے کے معمول کے کام کو بحال کر دے گا، اور ثالثی عدالت کے فیصلے پر مخلصانہ عمل درآمد کرے گا۔‘‘
بھارت کا تاحال کوئی ردعمل نہیںاس نئی پیش رفت پر بھارت کا تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم ماضی میں وہ ثالثی عدالت کے فیصلوں پر سوال اٹھاتا رہا ہے۔
جب نئی دہلی نے اس معاہدے کو معطل کیا تھا، تو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ بھارت کبھی بھی اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کرے گا، اور وہاں جانے والے پانی کا رخ اندرونی استعمال کے لیے موڑ دیا جائے گا۔
تب انہوں نے کہا تھا، ’’وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، ہم ایک نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے۔
پاکستان کو اس پانی سے محروم کر دیا جائے گا، جو وہ ناحق حاصل کر رہا تھا۔‘‘خیال رہے کہ بھارت سے نکلنے والے تین دریاؤں کے ذریعے پاکستان کی 80 فیصد زرعی زمین کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ثالثی عدالت کا تازہ ترین فیصلہ اسلام آباد کو نئی سفارتی قوت اور نئی دہلی کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سندھ طاس معاہدے ثالثی عدالت پاکستان کے پاکستان نے معاہدے کو اس معاہدے کی طرف سے بھارت نے کہ بھارت عدالت کی نے کہا کے لیے
پڑھیں:
ایران کی پاکستان اور افغانستان کے درمیاں ثالثی کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی و مصالحت کی پیشکش کردی ہے۔
میڈیارپورٹ کا کہناہے کہ سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ ایران مصالحت کے لیے ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔ ٹیلی فون پر اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اوربین الاقوامی امورپرتبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیرخارجہ نے پاکستان اورافغان طالبان کےدرمیان ثالثی ومصالحت کی پیشکش کی اور دونوں ممالک کے قدیم اور دوستانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران کی جانب سے افغانستان اورپاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کوبات چیت جاری رکھنی چاہیے۔ ایرانی وزیرخارجہ نےکہا کہ ایران ہرممکن مددکے لیے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک میں امن ومصالحت قائم ہوسکے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے ٹیلی فونک گفتگو میں افغانستان کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور موجودہ حالات پر روشنی ڈالی۔ اسحاق ڈار نےکہا کہ علاقائی امن واستحکام کا برقرار رہنا نہایت اہم ہے۔ فریقین نے اس معاملے پر رابطے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔