بھارت کے کن علاقوں کے لوگ جنگ کی باتیں کررہے ہیں؟ فواد چوہدری نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت میں دس سال سے زائد عرصے سے انتہا پسند حکومت ہے، چند ریاستوں کے لوگ ہی پاکستان کیخلاف جنگ کی باتیں کررہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں 10 سال انتہا پسند حکومت رہی، اب بھی ہے، بھارت میں انتہا پسندی کا سلسلہ اب سے نہیں پہلے سے شروع ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت آئی تو آزاد میڈیا کو ختم کر دیا گیا اور پھر بی جے پی نے میڈیا کو اپنا رائٹ ہینڈ بنا لیا، اب وہاں اگر میڈیا حقائق پر بات کرے تو اُس کے پیچھے پڑھ جاتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا کو یہی ڈر رہتا ہے کہ درست بات کی تو اتہا پسند پیچھے پڑجائیں گے، انتہا پسندی کی یہ روش ہندوستان کے معاشرے اور سیاست کے لیے تباہ کن ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں میڈیا چند افراد کے زیر تسلط ہے اور وہاں انتہا پسندی اس قدر پھیل چکی ہے کہ اب بھارت میں لبرلز گروپس کی کوئی جگہ ہی نہیں رہ گئی۔
انہوں نے کہا کہ جن علاقوں کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں وہاں کے لوگ جنگ کی بات نہیں کر رہے جبکہ مہارشٹرا، گجرات اور دیگر علاقوں کے لوگ جنگ کی بات کر رہے ہیں اور فلم انڈسٹری کے لوگ بھی انہی علاقوں سے زیادہ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فواد چوہدری نے جنگ کی بات بھارت میں نے کہا کہ کے لوگ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی قیادت نابالغ ہے، تحریک لبیک پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، فواد چودھری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نابالغ ہے، تحریک لبیک پر پابندی لگنا اچھی بات ہے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی لگانا ایک درست اور مثبت اقدام ہے، کیونکہ یہ تنظیم پرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا ۔
فواد چوہدری نے اس موقع پر اپنی ہی جماعت کی قیادت پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے اور چند لوگوں کے ہاتھ میں پارٹی ایسے آ گئی ہے جیسے بندر کے ہاتھ ماچس۔ اگر پارٹی کے موجودہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے دانشمندی کا مظاہرہ کیا تو حالات کو قابو میں لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ سہیل آفریدی کو کوٹ لکھپت جیل میں قید شاہ محمود قریشی اور دیگر سینیئر رہنماؤں سے ملاقات کرنی چاہیے تاکہ انہیں مثبت مشورے مل سکیں اور سیاسی درجہ حرارت میں کمی لائی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ کل پھر وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا کو جیل میں بانیِ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس سے ان کی تضحیک ہوئی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ یہ طرزِ عمل عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ۔
ٹی ایل پی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایک پرتشدد گروہ ہے، ان پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ٹی ایل پی کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس کیوں دائر نہیں کیا گیا؟
فواد چوہدری نے ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنے ساڑھے تین سال ہو چکے ہیں مگر اب کمیٹیاں بنانا ان کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ ملک کی معیشت تباہ حال ہے، فوجی جوان اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور وزیراعظم صرف کمیٹیاں بنانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آرمی چیف معیشت اور خارجہ پالیسی پر بات کر رہے ہیں تو وزیراعظم کا کردار کیا رہ گیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان سیزفائر 6 نومبر تک برقرار رہے گا اور دونوں ممالک کے درمیان امن ناگزیر ہے۔ فواد چوہدری نے افغانستان کو خبردار کیا کہ اگر وہ بھارت کے اشاروں پر چلا تو اس سے خود افغان عوام کو نقصان ہوگا۔
گفتگو کے دوران انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں یہ بھی کہا کہ اسد عمر نے خواجہ آصف کو پنجابی فلموں میں کام کرنے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ وہ قومی معاملات میں سنجیدگی دکھانے کے بجائے صرف بڑھکیں مارتے ہیں۔
قبل ازیں عدالت میں سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں فواد چوہدری کے ساتھ اعظم سواتی اور اسد عمر بھی پیش ہوئے۔ عدالت نے اعظم سواتی اور اسد عمر کی عبوری ضمانت میں 5 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے ان کی ضمانتوں پر دلائل طلب کر لیے۔