اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں نےجرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی (بی ایف وی) کی جانب سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کو ''دائیں بازو کی انتہا پسند‘‘ تنظیم قرار دینے پر تنقید کی ہے۔

اس جرمن خفیہ ایجنسی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ 2013 میں قائم ہونے والی تارکین وطن مخالف جماعت اے ایف ڈی جرمنی کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہے۔

بی ایف وی اس سے قبل اے ایف ڈی کی کئی مقامی شاخوں کو دائیں بازو کے انتہا پسند گروپوں کے طور پر نامزد کر چکی ہے، لیکن اب اس نے کہا ہے کہ اس نے ملک میں ''آزاد، جمہوری نظام کمزور کرنے‘‘ کی کوششوں کی وجہ سے پوری پارٹی کو یہ لیبل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اے ایف ڈی کو ''انتہا پسند‘‘ قرار دیے جانے کے اسٹیٹس کی وجہ سے حکام کو اس پارٹی کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے زیادہ اختیارات مل جائیں گے۔

اے ایف ڈی نے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے اسے''سیاسی محرکات‘‘ کی وجہ سے کیا جانے والا ایک عمل قرار دیا ہے۔ وینس اور روبیو نے کیا کہا؟

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعے کے روز جرمنی پر ''دیوار برلن‘‘ کی تعمیر نو کا الزام لگایا۔ انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''مغرب نے مل کر دیوار برلن گرائی تھی اور اب اسے دوبارہ سوویت یونین یا روسیوں نے نہیں بلکہ جرمن اسٹیبلشمنٹ نے تعمیر کیا ہے۔

‘‘

فروری میں وینس نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں ایک متنازعہ تقریر کرنے کے بعد میونخ میں اے ایف ڈی کی رہنما ایلس وائیڈل سے ملاقات کی تھی، جس میں امریکی نائب صدر نے یورپی ممالک پر جرمنی میں آزادی اظہار کے حق کا دفاع کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا تھا۔

وینس کا کہنا تھا کہ اے ایف ڈی کو مرکزی دھارے کی سیاست سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور انہوں نے اس صورتحال کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔

امریکی نائب صدر کے بیانات نے برلن میں حکام کو ناراض کر دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی جمعے کو ''دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم‘‘ قرار دیے جانے کو ''بھیس بدلے ہوئے روپ میں آمریت‘‘ قرار دیا۔ روبیو نے بھی ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ جرمنی نے اپنی جاسوس ایجنسی کو اپوزیشن کی نگرانی کے لیے نئے اختیارات دے دیے ہیں،''یہ جمہوریت نہیں ہے۔

یہ بھیس بدلی ہوئی آمریت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا مزید لکھا،''جرمنی کو اپنا راستہ تبدیل کرنا چاہیے۔‘‘ جرمنی نے امریکی تنقید کا کیا جواب دیا؟

جرمن وزارت خارجہ نے ایکس پر روبیو کو براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا: ''یہ جمہوریت ہے۔ یہ فیصلہ ہمارے آئین کے تحفظ کے لیے مکمل اور آزاد تحقیقات کا نتیجہ ہے‘‘ اور اس کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔ وزارت کی جانب سے مزید لکھا گیا،''ہم نے اپنی تاریخ سے سیکھا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘

شکور رحیم، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ، امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دائیں بازو کی انتہا پسند اے ایف ڈی کے لیے

پڑھیں:

جرمنی میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں نمایاں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) سول سوسائٹی سے متعلق ایک جرمن ادارے 'کلیم' نے جو رپورٹ منگل کے روز شائع کی ہے، اس کے مطابق جرمنی میں اسلامو فوبک واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ میں اسلاموفوبک کیسز میں اضافے کو جغرافیائی سیاسی واقعات سے جوڑا گیا ہے۔

"جرمنی میں اسلاموفوبیا سے متعلق سول سوسائٹی کی صورتحال" کی رپورٹ میں، "سن 2024 کے دوران ان پر حملوں اور امتیازی سلوک کے 3,080 واقعات کو درج کیا گیا ہے۔

سن 2023 میں ایسے واقعات کی تعداد 1,926 تھی اور اس حساب سے ایسے واقعات میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سن 2022 میں ایسے کیسز کی تعداد صرف 898 تھی۔

جرمنی: حماس کے حملوں کے بعد مسلمانوں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی

رپورٹ کے مطابق اوسطاً روزانہ آٹھ سے زائد ایسے واقعات پیش آئے۔

(جاری ہے)

اس میں مسلمانوں کے خلاف زبانی حملوں کی تعداد 1,558 (56 فیصد) سب سے زیادہ ہے۔

مزید 25 فیصد واقعات کا تعلق تفریقی سلوک سے ہے جبکہ 21 فیصد ایسے کیسز کا تعلق توہین آمیز سلوک سے ہے۔

جرمن وزارت تعلیم، خاندان اور وزارت داخلہ کے تعاون سے تیار ہونے والی اس رپورٹ میں سنگین جرائم میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ادارے نے اس سلسلے میں دو قتل اور جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کے 198 کیسز درج کیے ہیں۔

اس ضمن میں تین قتل یا سنگین زخم جیسے واقعات شامل ہیں، جبکہ سن 2023 میں اسلاموفوبک قتل کا کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا اور 182جسمانی نقصان پہچانے کے واقعات ہوئے تھے۔

جرمنی میں اسلاموفوبیا بہت بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے، رپورٹ

گزشتہ برس ہونے والے واقعات میں سے 968 افراد کو ذاتی طور پر نشانہ بنایا گیا، جب کہ 261 مسلم گروہوں اور 72 مذہبی اداروں کو متاثر کیا گیا، جس میں مساجد خاص طور پر شامل ہیں۔ صنفی سطح پر ان واقعات سے 71 فیصد خواتین متاثر ہوئیں۔

کلیم ادارے کے مطابق سات اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف حماس کے حملے کے بعد اسلاموفوبک واقعات میں اضافہ ہوا اور ایک طرح سے سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافے کا بھی آئینہ دار ہے۔

جرمنی میں ہر روز ہی اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے

کلیم کی شریک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریما ہانانو کا کہنا ہے کہ " یہ رپورٹ حیران کن ہے۔" انہوں نے ان نتائج کو "نئے چلن" اور ایسے "انتباہی نشان" کے طور پر بیان کیا، جو "نہ صرف واقعات کی تعداد میں اضافہ ہے، بلکہ اسلاموفوبک نسل پرستی کے معمول پر آنے، اس کے بڑھنے اور ان کے خلاف ہونے والی بربریت میں اضافہ کو بھی نمایاں کرتی ہے۔

" ہیمبرگ سٹی میں چاقو کے حملے میں متعدد زخمی

جرمنی کے ایک معروف اخبار بلڈ کے مطابق شمالی شہر ہیمبرگ میں منگل کی شام کو ایک سٹی بس پر چاقو بردار حملہ آور کے ساتھ ہونے والے واقعے میں متعدد افراد متاثر ہوئے۔

اخبار نے پولیس کا حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے میں چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ چاقو لے کر ایک شخص بس میں داخل ہوا تھا۔

جرمنی میں مسلم طلبا و طالبات کو اسلام مخالف مہم کا سامنا

بھاری مسلح پولیس اور ایمرجنسی سروسز نے جائے وقوعہ پر جوابی کارروائی کی۔ پولیس ابھی بھی تفتیش کر رہی ہے اور ابھی تک اس واقعے کے بارے میں مزید معلومات شیئر نہیں کی ہیں۔

مئی میں، ہیمبرگ سینٹرل اسٹیشن پر ایک خاتون کی طرف سے چاقو کے وار سے تقریباً 18 افراد زخمی ہو گئے تھے جو بعد میں ذہنی طور پر بیمار نکلی تھی۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • جرمنی میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کر سکتا، بی بی سی
  • تہران خالی کرنے کی تجویز پر ایرانی نژاد امریکی رکنِ کانگریس کی ٹرمپ پر کڑی تنقید
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اسرائیل کشیدگی سے خود کو دور کیوں رکھ رہے ہیں؟
  • کیا امریکہ اور اسرائیل ایران میں کامیاب ہو جائیں گے؟
  • امریکی صدر ٹرمپ کی اسرائیل کو پھر تھپکی، ایران پر سخت تنقید
  • امریکہ نے ایران ، اسرائیل جنگ میں مداخلت کی تو بچ نہیں سکے گا، عراقی حزب اللہ بریگیڈ
  • پاکستانی فوج کے سربراہ پر کانگریس کا بیان، بی جے پی برہم کیوں؟
  • انتہا پسند بھارتی حکومت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کے مزید شواہد منظر عام پر
  • ‘جب بھارت میں عامر خان بے بس ہیں تو عام مسلمان کا حال کیا ہوگا’، اداکار تنقید کی زد میں کیوں؟