پاک-بھارت کشیدگی، پی ٹی آئی کا حکومتی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی پاک- بھارت صورت حال پر حکومتی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی اس کی ہر شکل، ہر صورت اور ہر مظہر کی دوٹوک اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان جو اس وقت ناجائز طور پر قید میں ہیں، انہوں نے جیل سے بھی قوم کے نام اپنے پیغامات میں واضح طور پر نہ صرف دہشت گردی کی مذمت کی ہے بلکہ قومی یک جہتی، اتحاد اور داخلی استحکام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے کہا کہ ان کا مؤقف خود وضاحتی ہے اور انہوں نے جس بصیرت اور جرات کے ساتھ قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے، وہ ایک قومی رہنما کی سوچ کی عکاسی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کا واضح مؤقف ہے کہ کسی بھی بیرونی جارحیت کی صورت میں ہم ملک اور قوم کے دفاع کے لیے صفِ اول میں کھڑے ہوں گے، اس قومی مؤقف کو ہم نے اپنے یومِ تاسیس کے موقع پر بھی واضح کیا تھا، جب پاکستان تحریک انصاف نے ایک باقاعدہ قرارداد منظور کی، جس میں پارٹی نے بھارتی جارحیت اور پروپیگنڈے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو پوری قوم کے سامنے رکھا۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پی ٹی آئی ہر سطح پر قومی سلامتی، خودمختاری اور یک جہتی کے لیے سنجیدہ اور ہمہ وقت تیار ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ حساس حالات میں حکومت کو فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانی چاہیے تھی تاکہ تمام قومی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا۔
سیاسی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے حکومت نے یہ موقع ضائع کیا، نہ صرف اے پی سی نہیں بلائی گئی بلکہ اس کی جگہ ایک حکومتی وزیر کی طرف سے یک طرفہ بریفنگ دی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ہمیشہ قومی اتحاد، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام کی بات کی ہے اور وہ کسی قسم کی تقسیم، تفرقہ یا کمزوری کے حامی نہیں رہے ہیں چونکہ یہ محض ایک حکومتی بریفنگ ہے اور نہ اس میں کوئی قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی سنجیدہ کوشش نظر آتی ہے اور نہ ہی عمران خان جیسے اہم قومی رہنما کو شامل کرنے کی نیت ہے۔
سیاسی کمیٹی نے کہا کہ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس بریفنگ میں پاکستان تحریک انصاف کی شرکت ضروری نہیں ہے، ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف اس حکومتی بریفنگ میں شرکت نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف حکومتی بریفنگ سیاسی کمیٹی پی ٹی آئی کا بریفنگ میں ہے اور
پڑھیں:
سیاسی بحرانوں کا حل مذاکرات ہیں‘مرکزی شوریٰ جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے قومی بجٹ کو قومی امنگوں اور زمینی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سنجیدگی سے اقتصادی بحرانوں کا حل تلاش کریں۔سیاسی بحرانوں کا حل مذاکرات میں ہے، معیشت کی بحالی کے لیے میثاق معیشت تشکیل دیا جائے۔مجلس شوریٰ نے پاک بھارت جنگ میں افواج پاکستان کی جرأت مندانہ کارروائی کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا غرور ،گھمنڈ اورتکبر خاک میں مل گیا،امریکا اور یورپ کی بھارت پر انحصار کی تمام بنیادیں مسمار ہوگئیں۔ چین ،ترکی ،سعودی عرب ،امارات ،بنگلا دیش ،ایران،آذر بائیجان کی جانب سے پاکستان کی سیاسی سفارتی اور اصولی مدد قابل فخر رہی ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضہ اور کشمیریوں پر ظلم و ستم جاری ہے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد پاکستان کے لیے پانی کا مسئلہ دراصل وجود پاکستان کا مسئلہ بن گیاہے۔یہ امر باعث تشویش ہے کہ پاک بھارت تنازع میں او آئی سی کی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے ائر انڈیا طیارے کے المناک حادثے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے بھارتی عوام اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا۔ متفقہ قراردار میں کہا گیا ہے کہ غزہ ، فلسطین کی صورت حال بہت ہی بھیانک اور خطرناک ہو گئی ہے ۔ ایران پر اسرائیل کا حملہ عالم اسلام اپنے ا وپر حملہ تصور کرے اور فی الفور اجتماعی اقدام کرے۔ امریکا کی دوغلی اور منافقانہ پالیسی کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کاپیامبر قرار دینا غیر منصفانہ اقدام ہے۔ جماعت اسلامی اعادہ کرتی ہے کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے پوری قوم کودشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنانے کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ مجلس شوریٰ نے ملک میں بدامنی کی وجہ سے عوام کو جان،مال،عزت کا تحفظ حاصل نہیں رہا۔ سندھ میں عوام ڈاکوؤں ،رہزنوں کے رحم وکرم پر ہیں، پنجاب میں اسٹریٹ کرائمز، بلوچستان میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور شاہراہوں کا غیر محفوظ ہونااور زندہ افراد کا لاپتا کر دینا، بدامنی کوفروغ دے رہا ہے نیز خیبرپختونخوا کے اکثر وبیشتر اضلاع میں ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں امن وامان کی صورت حال شدید متاثر اور ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان روزمرہ کا معمول بن چکا ہے اور حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پرآنے سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آنی چاہیے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے امن وامان کو یقینی بنائیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ امر باعث تشویش ہے کہ پنجاب، اسلام آباد اور کوئٹہ کے عوام مسلسل بلدیاتی انتخابات سے محروم ہیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے مشترکہ مفادات کونسل کے باقاعدگی سے اجلاس نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ملک کے سیاسی بحرانوں پر اپنی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے قراردار میں کہا گیا ہے الیکشن میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالاگیا،26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کا حلیہ بگاڑا گیا، سویلین کے آرمی کورٹس میں ٹرائل جیسے غیر آئینی اقدام، عدلیہ کی پامالی ،آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے لیے کالے قوانین بنا کر ملک کو ’’ہائبرڈ نظام‘‘ میں جکڑ دیاگیاہے۔ قومی و سیاسی محاذ پر سیاسی ڈائیلاگ ہی سیاسی بحرانوںکا حل ہوتا ہے۔ مجلس شوریٰ کے اجلاس میں قومی سیاسی بحرانوں سے نجات کے لیے 12نکاتی قومی ایجنڈاپیش کیا گیا اور کہا گیا کہ دو قومی نظریے کی حفاظت، قرآن و سنت کی بالادستی ،پاکستان کے مضبوط اسلامی کردار کو ہر سطح پر قبول کرتے ہوئے عمل کیاجائے۔ آئین پاکستان کی حدود کو تمام اسٹیک ہولڈرز تسلیم کریں ۔ ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخاب کے لیے تمام سیاسی جمہوری قیادت اور جماعتیں ایک موقف اختیار کریں ۔اقتدار کے حصول کے لیے غیر جمہوری طریقوں اور اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کاری سے انکار کرکے ماضی کی غلطیوں کا سب کو ازالہ کرناہوگا۔ اقتصادی بحرانوں کے خاتمے کے لیے قومی میثاق معیشت پر اتفاق کیاجائے ۔ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کیاجائے ، لاپتا افراد کا مسئلہ اورسیاسی قیدیوں کی رہائی ، آئین و قانون کے مطابق انسانی بنیادوں پر حل کیاجائے۔ ملک کے اندر پانی کی تقسیم کے تنازعات کا خاتمہ کیاجائے اور بھارتی آبی دہشت گردی کے مقابلے میں یک آواز ہوجائیں۔ عدل وانصاف کا نظام ہر دباؤ سے آزاد ہو۔ عدلیہ کی قاتل 26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ کیاجائے ۔تعلیم اور دورجدیدکی ٹیکنالوجی کے ہنر سے نوجوانوں کو آراستہ کرنا اور نوجوان نسل کا اعتماد بحال کرنا قومی ترجیح بنایاجائے ۔طلبہ کے جمہوری حقوق بحال کرتے ہوئے یونینز انتخاب کرائے جائیں۔