اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی پاک- بھارت صورت حال پر حکومتی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی اس کی ہر شکل، ہر صورت اور ہر مظہر کی دوٹوک اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان جو اس وقت ناجائز طور پر قید میں ہیں، انہوں نے جیل سے بھی قوم کے نام اپنے پیغامات میں واضح طور پر نہ صرف دہشت گردی کی مذمت کی ہے بلکہ قومی یک جہتی، اتحاد اور داخلی استحکام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے کہا کہ ان کا مؤقف خود وضاحتی ہے اور انہوں نے جس بصیرت اور جرات کے ساتھ قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے، وہ ایک قومی رہنما کی سوچ کی عکاسی ہے۔

اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کا واضح مؤقف ہے کہ کسی بھی بیرونی جارحیت کی صورت میں ہم ملک اور قوم کے دفاع کے لیے صفِ اول میں کھڑے ہوں گے، اس قومی مؤقف کو ہم نے اپنے یومِ تاسیس کے موقع پر بھی واضح کیا تھا، جب پاکستان تحریک انصاف نے ایک باقاعدہ قرارداد منظور کی، جس میں پارٹی نے بھارتی جارحیت اور پروپیگنڈے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو پوری قوم کے سامنے رکھا۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پی ٹی آئی ہر سطح پر قومی سلامتی، خودمختاری اور یک جہتی کے لیے سنجیدہ اور ہمہ وقت تیار ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ حساس حالات میں حکومت کو فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانی چاہیے تھی تاکہ تمام قومی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا۔

سیاسی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے حکومت نے یہ موقع ضائع کیا، نہ صرف اے پی سی نہیں بلائی گئی بلکہ اس کی جگہ ایک حکومتی وزیر کی طرف سے یک طرفہ بریفنگ دی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ہمیشہ قومی اتحاد، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام کی بات کی ہے اور وہ کسی قسم کی تقسیم، تفرقہ یا کمزوری کے حامی نہیں رہے ہیں چونکہ یہ محض ایک حکومتی بریفنگ ہے اور نہ اس میں کوئی قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی سنجیدہ کوشش نظر آتی ہے اور نہ ہی عمران خان جیسے اہم قومی رہنما کو شامل کرنے کی نیت ہے۔

سیاسی کمیٹی نے کہا کہ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس بریفنگ میں پاکستان تحریک انصاف کی شرکت ضروری نہیں ہے، ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف اس حکومتی بریفنگ میں شرکت نہیں کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف حکومتی بریفنگ سیاسی کمیٹی پی ٹی آئی کا بریفنگ میں ہے اور

پڑھیں:

بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں

بھارت کی  نام نہاد بڑی  جمہوریت میں مودی کی دوغلی پالیسی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا۔

انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو  سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔   مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا  مودی  اپنے مرضی سے  غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا   ۔

بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کاکہنا تھاکہ لوگ پوچھ رہےہیں کہ سمجھ نہیں  آ رہی   بی جے پی کی پالیسی پاکستان کیخلاف ہے یا لوگوں کے خلاف  ؟۔ پاکستان سے کسی  فنکار کو  فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے ۔ وزیراعظم   نریندر مودی  بھی کہتےہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا ۔

https://cdn.jwplayer.com/players/dq5ngxE1-jBGrqoj9.html

بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب  (امیت شاہ ) کا بیٹا ہے ، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگرکل والا  میچ تو لائیو  تھا۔ اب  ان کا  میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا  ، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟  ۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں ، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے ۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے  کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987میں بائیکارٹ ہوا، ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ  کر دیا مگر اب بھی میچ کھیلے ۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے  پر میچ ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی ، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا  ہے کہ انہیں  پاکستان  عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور  عبادت کے لیے جانے  دینے میں کیا حرج ہے ؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا ؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا ، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔

واضح رہے کہ بی سی سی آئی  کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ  کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں ۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات  کی پستی کے ساتھ ساتھ  اقلیتوں کے خلاف ظلم  بھی جاری  ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • 200 روپے والے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی کے نتائج کا اعلان
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • لاہور: تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ