متفقہ قومی نصاب کی طرز پر نیا نصاب تعلیم ترتیب دیا جائے، علامہ مقصود دومکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر متنازعہ اور فرقہ وارانہ مواد کو نصاب تعلیم سے خارج کرکے متفقہ قومی نصاب ترتیب دے، جس میں تمام مکاتب فکر کے بنیادی عقائد اور احترام کو مدنظر رکھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نصاب تعلیم میں فرقہ وارانہ مواد کی شمولیت ناقابل قبول ہے۔ پاکستان کے کروڑوں محب اہلِ بیت شیعہ و سنی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ 1975 کے متفقہ قومی نصاب کی طرز پر نیا نصاب تعلیم ترتیب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں متنازعہ نصاب تعلیم پر ملت جعفریہ کے تحفظات کے حوالے سے صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ جس میں ماہرین تعلیم، اساتذہ، علماء، وکلاء و دیگر اہم شخصیات کو دعوت دی گئی ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کمیٹی کے کنوینئر اور مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے تعلیمی نصاب میں دانستہ طور پر ایسے افکار و مضامین شامل کیے جا رہے ہیں جو تکفیری نظریات کی نمائندگی کرتے ہیں اور اہلِ بیت علیہم السلام سے محبت رکھنے والے کروڑوں پاکستانی مسلمانوں کے عقائد اور جذبات کو مجروح کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل نہ صرف شیعہ مسلمانوں کے لیے باعث اذیت ہے بلکہ وہ تمام اہل سنت برادران جو اہلِ بیت (ع) سے محبت کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں، ان کے لیے بھی یہ تشویش کا باعث ہے۔ یہ ایک منظم سازش ہے جس کا مقصد نوجوان نسل کو فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلنا اور پاکستان کے وحدت و اخوت کے ماحول کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم کا مقصد نوجوانوں کی فکری، اخلاقی اور ملی تربیت ہونا چاہیے، نہ کہ ایک مخصوص مسلک یا مکتب فکر کے خلاف نفرت پھیلانا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، بالخصوص وزارت تعلیم، فوری طور پر متنازعہ اور فرقہ وارانہ مواد کو نصاب سے خارج کرے اور ایک ایسا متفقہ قومی نصاب ترتیب دے جس میں تمام مکاتب فکر کے بنیادی عقائد اور احترام کو مدنظر رکھا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین اس سلسلے میں مسلسل جدوجہد کر رہی ہے اور اس مسئلے پر علماء، کرام خطباء و ذاکرین، ماہرین تعلیم، تنظیمی ذمہ داران اور مختلف طبقات کے ساتھ وسیع تر مشاورت کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، تاکہ قومی سطح پر متفقہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ متنازعہ نصاب تعلیم پر ملت جعفریہ کا نقطہ نظر واضح کرنے اور وسیع تر قومی مشاورت اور عوام میں شعور بیداری و آگہی مہم کے حوالے سے ملک بھر کے اہم مقامات نصاب تعلیم کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ اسی سلسلے میں 9 مئی کو کوئٹہ میں متنازعہ نصاب تعلیم پر ملت جعفریہ کے تحفظات کے حوالے سے صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ جس میں علماء کرام، ماہرین تعلیم، وکلاء، معاشرے کے تمام طبقات کے سنجیدہ افراد کو دعوت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے تمام محب اہلِ بیت، شیعہ و سنی علماء، اساتذہ، والدین اور دانشوروں سے اپیل کی کہ وہ اس قومی مسئلے پر اپنی آواز بلند کریں اور اس مہم میں مجلس وحدت مسلمین کا ساتھ دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متفقہ قومی نصاب نصاب تعلیم کا علامہ مقصود نے کہا کہ ڈومکی نے انہوں نے رہی ہے
پڑھیں:
بھارت سے جنگ کے دوران میڈیا نے قومی بیانیے کو مضبوطی سے اجاگر کیا، بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے دوران پاکستانی صحافیوں نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اور قومی بیانیے کو مضبوطی سے اجاگر کیا۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پی ایف یو جے نے ملک میں صحافت کی آزادی کے لیے تاریخی جدوجہد کی اور آج بھی پاکستان میں صحافی سنجیدہ چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 5 جولائی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، بلاول بھٹو زرداری
انہوں نے سابق وزیر اعظم شہید بینظیر بھٹو کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ جمہوریت پسند صحافیوں کے ساتھ کھڑی رہیں، خصوصاً تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کے دوران، جب صحافیوں نے حق گوئی کا علم بلند رکھا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جھوٹ پر مبنی معلومات ایک نیا ہتھیار بن چکی ہیں، خاص طور پر بھارت کی جانب سے کشمیر کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق ڈیجیٹل وار فیئر ایک حقیقت ہے اور جھوٹے بیانیے قومی مفاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ سچائی کے ساتھ کھڑے رہیں اور ذمہ داری سے رپورٹنگ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 3 محاذوں پر فتح حاصل کی، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا کہ جنگی حالات کے دوران حکومت نے عارضی طور پر ڈیجیٹل میڈیا پر پابندی لگائی تھی، تاہم جلد ہی اس کی افادیت کو سمجھتے ہوئے پابندی اٹھا لی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا آج مؤثر ترین ذریعہ ہے جس کے ذریعے فوری اور درست معلومات کے ذریعے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو دھمکیوں اور تشدد سے تحفظ دینے کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے۔ بلاول بھٹو نے بتایا کہ سندھ حکومت سیلاب متاثرین کے لیے 2 لاکھ 10 ہزار گھر تعمیر کر رہی ہے، جنہیں خواتین کے نام پر رجسٹر کیا جائے گا تاکہ خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کسی گروہ کو بھارت پر حملے کی اجازت نہیں دی، بلاول بھٹو کا کرن تھاپر کو انٹرویو
ان کا کہنا تھا کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور یہ آزادی عوامی فلاح کے ساتھ جڑی ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلاول بھٹو زرداری بھارت پاکستان پیپلز پارٹی جنگ کشیدگی میڈیا