پاکستانی خاتون سے شادی چھپانے کا الزام، بھارتی خصوصی پولیس کا اہلکار برطرف
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
بھارت میں خصوصی پولیس سی آر پی ایف کے اہلکار منیر احمد کو پاکستانی خاتون سے شادی خفیہ رکھنے کے الزام میں نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں سے تعلق رکھنے والے منیر احمد نے 2017 میں سی آر پی ایف میں شمولیت اختیار کی تھی اور گزشتہ سال مئی میں پاکستانی خاتون مینل خان سے آن لائن شادی کی جو اس سال فروری میں اٹاری بارڈر کے ذریعے مختصر مدت ویزے پر بھارت پہنچیں۔
یہ بھی پڑھیے: واہگہ بارڈر کے راستے پاکستانی شہریوں کی بھارت سے آج واپسی کا امکان
تاہم منیر احمد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 2024 میں شادی کی اجازت اپنے ہیڈکوارٹر سے لی تھی اور تمام درکار دستاویزی شرائط پوری کی تھیں۔ انہوں نے نوکری سے برطرفی کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا۔
دوسری طرف بھارت نے منیر احمد کی پاکستانی اہلیہ مینل خان کو جلد از جلد ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا تاہم بعد میں ایک عدالت نے انہیں 10 دنوں کا وقت دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا، بھارت ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے، وزیر اعظم محمد شہباز شریف
بھارتی حکومت نے منیر احمد پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنی شادی سے حکومت کو بےخبر رکھا اور پاکستانی خاتون کو ویزا ختم ہونے کے بعد بھی انڈیا میں مقیم رہنے میں معاونت کی جس سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی شہری پہلگام حملہ سیاح مقبوضہ کشمیر منیر احمد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی شہری پہلگام حملہ سیاح پاکستانی خاتون
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔