قومی سلامتی کے سابق مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ پہلگام کے حوالے سے ثبوت دینے کا ٹائم پیریڈ گزر چکا ہے، بلوچستان کے اندرونی مسائل کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے   معید یوسف کا کہنا تھا کہ پہلگام کے حوالے سے ثبوت دینے کا ٹائم پیریڈ گزر چکا ہے، 24 سے 48 گھنٹے کے بعد ثبوت آئیں گے تو AI made ثبوت لگیں گے اور اب ثبوت آنے پر کوئی نہیں مانے گا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ 2019 میں انڈیا کا خیال تھا دنیا ان کے ساتھ کھڑی ہے ، جو چاہیں کر سکتے ہیں، پہلگام واقعے میں کسی بھی ملک نے انڈیا کی پذیرائی نہیں کی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گول مول بات کی۔
انہوں نے سوالات اٹھائے کہ کیا پہلگام کا واقعہ وہاں کی لوکل سپورٹ کے بغیر ہو گیا؟، اگر پاکستان سے لوگ پہلگام گئے تھے توکیا جہاز پہ وہاں لینڈ کیا تھا؟۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کہتا تھا ہمارا نیوکلیئر کا no first use ہے مگر اب وہ اپنی بات بدل چکا ہے ، جو ملک بھی سرد جنگ میں no first use کہتا تھا بعد میں اپنی بات پر قائم نہیں رہا، جوہری ہتھیاروں کی بات صرف کوئی ڈسٹربڈ مائنڈ کر سکتا ہے، نیوکلیئر انوائرمنٹ میں جو چیز شروع کر دیں پھر اس میں کوئی گارنٹی نہیں ہوتی، نیوکلیئر تصادم کی طرف جانے کے لیے تین ریڈ لائنز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 250 ملین لوگوں کو یہ کہنا کہ پانی بند کر کے مار دیں گے ، اور تباہی کیا ہوتی ہے؟ ، انڈیا کا کہنا کہ ہم نیوکلیئر ملک کو ختم کر دیں گے، ان کے دماغی توازن کا مسئلہ ہے، 2001 اور 2002 میں انڈیا انٹرنیشنل بارڈر کراس کرنے کی تیاری مکمل کر چکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس ایک ہی طریقہ ہے، اٹیک ، بلیم ،مار دیں گے ،چھوڑیں گے نہیں، ہندوتوا کی آئیڈیالوجی کہتی ہے کہ ہم مسلمانوں سے اوپر ہیں، 2019 میں پائلٹ ہم نے پکڑا ہوا تھا اور انڈین میڈیا بتا رہا تھا کہ ہم جیت گئے، ہم نے ابھی نندن کو میچورٹی دکھاتے ہوئے ریلیز کیا تھا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ مودی نے فوج کو فری ہینڈ دے کر یہ کہا ہے کہ اب ملبہ فوج کے سر ہی ڈالوں گا ، بہتر ہے بھارتی فوجی لیڈرشپ فیصلہ کر لے بجائے کہ ہندوتوا مائنڈ سیٹ کرے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کا کوئی لیگل طریقہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، انڈیا میں پاکستان کی نفرت بطور پراجیکٹ پھیلی ہے، بھارت کی سوچ یہ ہے کہ پاکستان کو exist نہیں کرنا چاہیے، انڈیا نے کہا پاکستان کو کھا جائیں گے ، اب خود ہی ان باتوں میں پھنس گیا ہے۔
معید یوسف نے کہا کہ پلوامہ میں جب چور گھر کے اندر آیا تو اس کو بھگا دیا گیا، پلوامہ کے وقت بھاگتے ہوئے بھارت گر گیا ، 2019 میں پاکستان کی پالیسی تھی کہ اکنامک سیکیورٹی پر فوکس کرنا ہے اور طے ہوا تھا کہ اکنامک سیکیورٹی میں جتنے irritants ہیں ان کو کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے خواجہ آصف کا بیان اقوام متحدہ میں پیش کیا ہے، انٹرنیشنل میڈیا پہ ذاتی انٹرویوز نہیں ہونے چاہئیں، اصول کے تحت لوگ سلیکٹ ہونے چاہئیں جو انٹرنیشنل میڈیا کو ہینڈل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا بیان انڈیا کے لیے اچھا نہیں تھا، مودی نے امریکہ کو پٹی پڑھائی تھی کہ ہزار سال سے ہندو اور مسلمان لڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مقصد یہ ہے کہ کرائسز ختم ہونا چاہیے، کوئی ایسا ہمسایہ ملک رہ گیا ہے جس کے ساتھ بھارت کے اچھے تعلقات ہوں؟ ہم چاہتے تو کیا سمجھوتہ ایکسپریس والے واقعے کو کرائسز نہیں بنا سکتے تھے؟ دوسری چوائس انڈیا کے پاس یہ تھی کہ وہ کرائسز پیدا کر دے، انڈیا کی play-book میں کرائسز پیدا کرنا ان کو فائدہ دیتا رہا ہے، Tit for tat جیسے اقدامات کو ریورس کرنا بہت مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے 370 کیا تو ہم نے کہا یہ disputed territory ہے، صرف تمہارا مسئلہ نہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کو کئی سالوں سے پذیرائی نہیں ملی،مودی سرکار کے ماضی سے نظر نہیں آتا کہ پاکستان سے reconcile کر پائیں گے، مودی کی پاکستان کو isolate کرنے کی سٹریٹجی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اندرونی مسائل کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے، اگر پاکستان کے ذریعے انڈیا تک گیس پہنچے تو فائدہ کس کا ہوگا، انڈیا کے ٹرک بھی سی پیک سے گزریں تو پاکستان میں سیکیورٹی خراب نہیں کرے گا، پاکستان خود کو معاشی طور پر اتنا مضبوط کرے کہ انڈیا کوشش کے باوجود کچھ نہ بگاڑ سکے۔
معید یوسف کا مزید کہنا تھا کہ بطور قوم ہم کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، پاکستان کی وفاقی حکومت میں strategic thinking کا کوئی یونٹ نہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ معید یوسف کا پاکستان کو انڈیا کے

پڑھیں:

حمزہ علی عباسی کا 2014 میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے حوالے سے بڑا انکشاف

کراچی:

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے 2014 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے بڑا انکشاف کردیا۔

معروف صحافی اور یوٹیوبر منصور علی خان کے ساتھ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے حمزہ علی عباسی نے کہا کہ 2014 میں پی ٹی آئی کا لانگ مارچ نہیں ہونا چاہئے تھا، اُس وقت ہمیں لگتا تھا یہ دھرنا آرگینک ہے لیکن آج سمجھ آیا پاکستان میں کوئی چیز آرگینک نہیں ہوتی بلکہ پیچھے بہت سارے محرکات ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سایست میں کوئی حق یا باطل بھی نہیں ہوتا، یہ ایک پاور پالیٹکس جس میں اگر ہم لڑائی کے بغیر چلیں گے تو فائدے میں رہیں گے۔ تحریک انصاف کی طرف سے 9 مئی کا واقعہ غلط تھا، دونوں طرف سے لڑائی کیے بغیر معاملات کو ٹھیک کرنا چاہئے کیونکہ لڑائی میں نقصان پاکستان کا ہے۔

حمزہ علی عباسی نے کہا کہ یوٹیوب پر بیٹھ کر بہت سے لوگ عمران خان اور  پی ٹی آئی کے حوالے سے ویوز اور پیسوں کیلئے غیر حقیقی باتیں کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی سپورٹرز کی اکثریت برطانیہ، کینیڈا، امریکا اور یورپ میں رہتی ہے تو وہاں سے ویوز کے اچھے پیسے ملتے ہیں، ایسے یوٹیوبرز معاشرے میں منفی رجحانات کا باعث بن رہے ہیں لوگ ان سے بچ کر رہیں کیونکہ یہ صرف ویوز اور پیسے کمانے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو دل کا صاف اور سادہ انسان پایا لیکن سیاست کی پیچیدگیوں کو دیکھیں تو وہاں دل کی اچھائی کافی نہیں، اسی لیے ہم دیکھتے ہین کہ نیک انسان تاریخ میں زیادہ اچھے حکمران نہیں رہے بلکہ جو جتنا زیادہ نیک تھا اسکو حکمرانی میں زیادہ مشکلات رہیں۔

ماضی میں شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہنے کے حوالے سے حمزہ علی عباسی نے کہا کہ میں نے شوبز چھوڑنے کی بات نہیں کی تھی بلکہ وقفہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ 2019 میں 17 منٹ کی ایک ویڈیو میں واضح طور پر کہا تھا کہ میں خدا اور آخرت سے متعلق حتمی نتیجے پر پہنچ گیا ہوں اور شوبز سے وقفہ لے رہا ہوں۔
 
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ میں نے صاف کہا تھا کہ اس کو بالکل یہ نہ سمجھا جائے کہ میں اسلام کی خاطر فنون لطیفہ کو چھوڑ رہا ہوں کیونکہ جس اسلام کی تشریح سے میں متفق ہوا ہوں جس کے علمبردار جاوید احمد غامدی صاحب ہیں وہاں اخلاقی حدود میں رہتے ہوئے تمام فنون لطیفہ جائز ہیں۔ 

میزبان نے سوال کیا کہ اگر فنون لطیفہ جائز تھے تو پھر بریک لینے کی کیا وجہ تھی؟ جس پر حمزہ علی عباسی نے کہا کہ وہ جاوید احمد غامدی صاحب کے پاس پڑھنے ڈیلس امریکا گئے تھے تھا جہاں وہ تقریباً ڈیڑھ سال رہے۔

حمزہ علی عباسی نے کہا کہ 2018 کے بعد میں نے اپنی پسند ناپسند چھوڑ کر خود کو اللہ تعالیٰ کے سامنے سرنڈر کردیا اور بہت سی ایسی چیزیں چھوڑ دیں جو اللہ تعالیٰ نے منع کی ہیں۔ میں اپنی آخرت کے بارے میں فکر مند رہنے والا انسان بن گیا۔

حمزہ علی عباسی نے کہا کہ فلموں میں رومانس اللہ کی مقرر کردہ حدود اور اخلاقیات میں رہ کر دکھانا  چاہئے اور عریانی سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 80 اور 90 کی دہائی کے پی ٹی وی کے ڈراموں مین بھی رومانس دکھایا جاتا تھا مگر اخلاقیات کو ملحوظ رکھا جاتا تھا، یہ ڈرامے لوگ فیملی کے ساتھ بھی بیٹھ کر دیکھ سکتے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام کے حملہ آور اب تک آزاد کیسے گھوم رہے ہیں؟ فاروق عبداللّٰہ
  • ایف اے ٹی ایف نے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا: پہلگام واقعے پر پاکستان کلیئر
  • ایران کی فضائی حدود پر ہمارا مکمل کنٹرول ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بھارتی عملے کو طبی امداد کی فراہمی
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ٹرمپ سے آج ملاقات طے
  • حمزہ علی عباسی کا 2014 میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کے حوالے سے بڑا انکشاف
  • حکومت کا سولرپینل پر 18 فیصد ٹیکس کو 10 فیصد پر لانے کا فیصلہ
  • ’کوئی ثبوت نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے‘، اسرائیل کے ڈھول کا پول پھر کھل گیا
  • سیاست کے لئے پہلے ٹریننگ عمران خان سے لی:فیصل واڈا
  • میری ٹائم شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعظم