پہلگام کے حوالے سے ثبوت دینے کا ٹائم پیریڈ گزر چکا، معید یوسف
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
قومی سلامتی کے سابق مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ پہلگام کے حوالے سے ثبوت دینے کا ٹائم پیریڈ گزر چکا ہے، بلوچستان کے اندرونی مسائل کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ پہلگام کے حوالے سے ثبوت دینے کا ٹائم پیریڈ گزر چکا ہے، 24 سے 48 گھنٹے کے بعد ثبوت آئیں گے تو AI made ثبوت لگیں گے اور اب ثبوت آنے پر کوئی نہیں مانے گا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ 2019 میں انڈیا کا خیال تھا دنیا ان کے ساتھ کھڑی ہے ، جو چاہیں کر سکتے ہیں، پہلگام واقعے میں کسی بھی ملک نے انڈیا کی پذیرائی نہیں کی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گول مول بات کی۔
انہوں نے سوالات اٹھائے کہ کیا پہلگام کا واقعہ وہاں کی لوکل سپورٹ کے بغیر ہو گیا؟، اگر پاکستان سے لوگ پہلگام گئے تھے توکیا جہاز پہ وہاں لینڈ کیا تھا؟۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کہتا تھا ہمارا نیوکلیئر کا no first use ہے مگر اب وہ اپنی بات بدل چکا ہے ، جو ملک بھی سرد جنگ میں no first use کہتا تھا بعد میں اپنی بات پر قائم نہیں رہا، جوہری ہتھیاروں کی بات صرف کوئی ڈسٹربڈ مائنڈ کر سکتا ہے، نیوکلیئر انوائرمنٹ میں جو چیز شروع کر دیں پھر اس میں کوئی گارنٹی نہیں ہوتی، نیوکلیئر تصادم کی طرف جانے کے لیے تین ریڈ لائنز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 250 ملین لوگوں کو یہ کہنا کہ پانی بند کر کے مار دیں گے ، اور تباہی کیا ہوتی ہے؟ ، انڈیا کا کہنا کہ ہم نیوکلیئر ملک کو ختم کر دیں گے، ان کے دماغی توازن کا مسئلہ ہے، 2001 اور 2002 میں انڈیا انٹرنیشنل بارڈر کراس کرنے کی تیاری مکمل کر چکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس ایک ہی طریقہ ہے، اٹیک ، بلیم ،مار دیں گے ،چھوڑیں گے نہیں، ہندوتوا کی آئیڈیالوجی کہتی ہے کہ ہم مسلمانوں سے اوپر ہیں، 2019 میں پائلٹ ہم نے پکڑا ہوا تھا اور انڈین میڈیا بتا رہا تھا کہ ہم جیت گئے، ہم نے ابھی نندن کو میچورٹی دکھاتے ہوئے ریلیز کیا تھا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ مودی نے فوج کو فری ہینڈ دے کر یہ کہا ہے کہ اب ملبہ فوج کے سر ہی ڈالوں گا ، بہتر ہے بھارتی فوجی لیڈرشپ فیصلہ کر لے بجائے کہ ہندوتوا مائنڈ سیٹ کرے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کا کوئی لیگل طریقہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، انڈیا میں پاکستان کی نفرت بطور پراجیکٹ پھیلی ہے، بھارت کی سوچ یہ ہے کہ پاکستان کو exist نہیں کرنا چاہیے، انڈیا نے کہا پاکستان کو کھا جائیں گے ، اب خود ہی ان باتوں میں پھنس گیا ہے۔
معید یوسف نے کہا کہ پلوامہ میں جب چور گھر کے اندر آیا تو اس کو بھگا دیا گیا، پلوامہ کے وقت بھاگتے ہوئے بھارت گر گیا ، 2019 میں پاکستان کی پالیسی تھی کہ اکنامک سیکیورٹی پر فوکس کرنا ہے اور طے ہوا تھا کہ اکنامک سیکیورٹی میں جتنے irritants ہیں ان کو کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے خواجہ آصف کا بیان اقوام متحدہ میں پیش کیا ہے، انٹرنیشنل میڈیا پہ ذاتی انٹرویوز نہیں ہونے چاہئیں، اصول کے تحت لوگ سلیکٹ ہونے چاہئیں جو انٹرنیشنل میڈیا کو ہینڈل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا بیان انڈیا کے لیے اچھا نہیں تھا، مودی نے امریکہ کو پٹی پڑھائی تھی کہ ہزار سال سے ہندو اور مسلمان لڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مقصد یہ ہے کہ کرائسز ختم ہونا چاہیے، کوئی ایسا ہمسایہ ملک رہ گیا ہے جس کے ساتھ بھارت کے اچھے تعلقات ہوں؟ ہم چاہتے تو کیا سمجھوتہ ایکسپریس والے واقعے کو کرائسز نہیں بنا سکتے تھے؟ دوسری چوائس انڈیا کے پاس یہ تھی کہ وہ کرائسز پیدا کر دے، انڈیا کی play-book میں کرائسز پیدا کرنا ان کو فائدہ دیتا رہا ہے، Tit for tat جیسے اقدامات کو ریورس کرنا بہت مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے 370 کیا تو ہم نے کہا یہ disputed territory ہے، صرف تمہارا مسئلہ نہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کو کئی سالوں سے پذیرائی نہیں ملی،مودی سرکار کے ماضی سے نظر نہیں آتا کہ پاکستان سے reconcile کر پائیں گے، مودی کی پاکستان کو isolate کرنے کی سٹریٹجی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اندرونی مسائل کو فوری طور پر حل کرنا چاہیے، اگر پاکستان کے ذریعے انڈیا تک گیس پہنچے تو فائدہ کس کا ہوگا، انڈیا کے ٹرک بھی سی پیک سے گزریں تو پاکستان میں سیکیورٹی خراب نہیں کرے گا، پاکستان خود کو معاشی طور پر اتنا مضبوط کرے کہ انڈیا کوشش کے باوجود کچھ نہ بگاڑ سکے۔
معید یوسف کا مزید کہنا تھا کہ بطور قوم ہم کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، پاکستان کی وفاقی حکومت میں strategic thinking کا کوئی یونٹ نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ معید یوسف کا پاکستان کو انڈیا کے
پڑھیں:
عمران خان نے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، قاسم اور سلیمان کا نائیکوپ گم ہو گیا ہے: علیمہ خان
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے حال ہی میں خیبر پختونخوا سے سینیٹ کا الیکشن جیتنے والی مشال یوسفزئی کی نامزدگی کو میرٹ کے برخلاف قرار دیدیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشال یوسفزئی سے متعلق سوال پر علیمہ خان کا کہنا تھا میں ایسے لوگوں سے متعلق بات کرکے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا انصاف ہونا چاہیے تھا، سینیٹرز کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیے تھا، میرٹ کی بات ہو تو مشال کے علاوہ اور بہت لوگ کوالیفائی کرتے ہیں۔
سرکاری افسران اور ڈیلرز کی ملی بھگت؟ شوگرملزکا تعلق صرف ایکس مل قیمت تک محدود، بازار میں چینی مہنگی ہے تو حکومت اس پر توجہ دے: ترجمان
عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد سے متعلق سوال پر علیمہ خان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہے لیکن گم ہو گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے بچوں نے نائیکوپ اور ویزے کے لیے درخواست دی ہے، حیرانی ہے سفارت خانے والے کہہ رہے ہیں کوئی درخواست نہیں دی، بچوں نے جو درخواست دی ہے میرے پاس اسکا ٹریکنگ نمبر ہے۔
ان کا کہنا تھا ایک دوست نے سفیر کو فون کیا تو اس نے کہا وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہے، میں نے ان سے کہا اجازت جسے بھی لینی محسن نقوی سے لے لیں، کل خبر آئی وزارت داخلہ نے نہیں ، وزارت خارجہ نے ویزا دینا ہے، اب ایمبیسڈر صاحب کسی بات کا جواب نہیں دے رہے، ایمرجنسی میں تو ایک گھنٹے میں ویزا لگتا ہے۔
لاہور، ڈیفنس میں مزدوروں پر تشدد کرنیوالا بااثر شخص گرفتار کرلیاگیا
پی ٹی آئی کی تحریک سے متعلق سوال پر علیمہ خان کا کہنا تھا تحریک کیلئے لوگوں نے خود فیصلہ کرنا ہے، ہم اپنے بھائی کی رہائی کی کوشش کررہے ہیں، ہم دو سال سے جیل آرہے ہیں عدالتوں میں ہیں، تحریک بچوں سے منسوب نہیں تحریک رہائی تک چلنی ہے، ہم تحریک کا حصہ ضرور بنیں گے ہمیں گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا عمران خان سے پوچھا گیا کیا آپ کے بچے آرہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا تحریک چلانے کیلئے انکا والد ہی کافی ہے، بانی نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا یہ جھوٹ ہے۔
مزید :