Daily Ausaf:
2025-08-04@08:25:41 GMT

ہائبرڈ نظام حکومت اور آئین شکنوں کی چیرہ دستیاں

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

’’آئین کسی ملک کی جغرافیائی حدود میں رہنے والے لوگوں کا ’’سماجی معاہدہ‘‘ ہوتا ہے۔ پاکستان کے آئین کی تشکیل اور اس کے حکمرانوں اور عوام کی طرف سے قبولیت کی ایک مختلف تاریخ ہے۔یہ امر دلچسپ ہے کہ آزادی کے بعد پاکستان کا آئین نو سال تک تشکیل نہ پا سکا اور پاکستان ایک طویل عرصے تک برطانیہ کا ڈومینین رہا۔اس دوران کوئی انتخابات نہیں کرائے گئے اور پاکستان کا پہلا آئین 1946ء میں منتخب ہونے والی اسمبلی نے 1956ء میں بنایا۔یہ آئین صرف دو سال بعد 1958ء میں جنرل ایوب خان نے منسوخ کر دیا۔جنرل ایوب خان کی حکومت 1969ء تک قائم رہی اور پھر جنرل یحییٰ خان نے دوسرا مارشل لا نافذ کیا۔1971 ء میں ملک دوحصوں میں تقسیم ہو گیا اور مغربی پاکستان کو پاکستان قرار دے دیا گیا۔
موجودہ پاکستان کا آئین 1973 ء میں اس آئین ساز اسمبلی نے بنایا جو 1971ء کے انتخابات میں منتخب ہوئی تھی۔یہ آئین 1977ء میں جنرل ضیاء الحق نے منسوخ کر دیا۔ضیاء الحق کا دور حکومت 1988ء تک جاری رہا، جس کے بعد 11سالہ نام نہاد سول حکومت کا آغاز ہوا۔1999ء میں جنرل پرویز مشرف نے ایک بار پھر مارشل لا نافذ کر کے آئین کو معطل کر دیا۔ہر مارشل لا کے بعد عدلیہ نے ان کو قانونی جواز فراہم کیا۔سول اور ملٹری بیوروکریسی اور عدلیہ کے نزدیک آئین کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔
اب سیاست دانوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا ہے، اور ایک نیا ’’ہائبرڈ نظام حکومت‘‘ وجود میں آ چکا ہے، جو جمہوریت کی بدترین شکل ہے۔ ’’یہاں تک پہنچتے پہنچتے دانشور ڈاکٹر سلامت اللہ کی آواز رندھ گئی ،اس دلگرفتگی کے عالم میں نہ جانے وہ کیا کچھ کہہ جاتے کہ میں نے چائے کا کپ ان کے قریب کرتے ہوئے کہا ۔سوچنے اور فکر کرنے والوں کی دلبرداشتگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اور وہ حل بتانے کی بجائے ذمہ داروں کے کورٹ میں فقط سوال ہی پھینکتے رہے تو بات اور بڑھ جائے گی ،اندھیرااور بڑھ جائے گا،منزل اور دور ہوجائے گی ،راستے دھندلے ہوتے چلے جائیں گے ، بے بسی اور بے کسی انتہا پر پہنچ جائے گی ،ہر حساس آدمی کو مرجانا ہوگا ،قرضوں کے سہارے کھڑی معیشت ،وہ قرضے جن کا کہیں سراغ ہی نہیں مل رہا کہاں لگائے گئے ۔
گزشتہ 6 ماہ میں تین ہزار ارب قرض لئے گئے ،کس کس مد میں لگائے گئے ؟ترقی کا کون سا سنگ میل ان سے حاصل کیا گیا ،ٹیکس نیٹ سے 11 ہزار ارب روپے غائب ہیں ،وہ کن کن کھاتوں کی نذر ہوئے ہیں قوم کے لہو سے نچوڑے ہوئے یہ گیارہ ہزار ارب روپے کس کس کی تجوریوں کی زینت بنے ۔ان سے کتنے محلات کھڑے کئے گئے ،کتنے بیوروکریٹس ،کتنے سیاستدان، کتنے منصفوں اور کتنے محافظوں کے گھر بھرے گئے ۔حکمرانوں اور ان کے گماشتوں نے کتنے فلاکت زدہ،غریب و مفلس لوگوں کی کھوپڑیوں میں کیف و مستی کا مشروب پیا۔
ہم تو سوال بھی کریں تو قیمت چکانا پڑتی ہے اور اس کو نہ چکا سکنے والوں کے گھر اجاڑ دیئے جاتے ہیں ۔ بچے اغوا کرلئے جاتے ہیں ، حکمران کبھی زمین پر سفر کریں تو ان کو معلوم ہے کہ ’’فٹ پاتھ پہ سوئے ہوئے کس ماں نے جنے تھے‘‘ (وفا حجازی)سڑکیں تعمیر ہورہی ہیں وہ سڑکیں جو اگلے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل کی جاسکتی تھیں مگر ان سڑکوں کو دیدہ دلیری سے ادھیڑ دیا گیا ہے وہ سڑکیں جو ربع صدی سے حکمرانوں کی بے اعتنائی کے نوحے پڑھ رہی ہیں ان پر کسی کی نظر التفات گئی ہی نہیں کہ بڑی سڑکوں میں سات آٹھ فٹ سالم حصہ کمیشن کی مد میں بھی تو ڈالنا تھا وگر نہ گھی کے چراغوں سے روشن گھروں پراندھیرا مسلط ہوجاتا ۔ان سڑکوں پر شرم و حیاکے سب پردے چاک ہوئے پڑے ہیں اور جو رہ گئے ہیں پہلی ہی جل تھل برپا کردینے والی بارش چاک چاک کر دیگی ۔اور یہ حکمران ہیں کہ ان منصوبوں کی تشہیر پر جو کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں ، انہیں کی ندامت کا بوجھ ہی ان کے لئے کافی ہے ، مگر کیوں کر کہ یہ ہائبرڈ نظام حکومت انہیں بچانے کے لئے کافی ہے ۔مخلوق کا مالک تو اللہ ہی ہے جو رسی جتنی ڈھیلی چھوڑتا ہے اتنی ہی زور سے کھینچ لیتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ہماری کسی سے لڑائی نہیں، ملک آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، محمود اچکزئی

وفاقی دارالحکومت میں اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کہنا تھا کہ قائداعظم ایک آئینی ماہر تھے، 1940ء کی قرارداد ایک سوچا سمجھا فیصلہ تھا، قراردادِ لاہور میں آزاد ریاستوں کی بات کی گئی تھی، ہمارے اکابرین 23 مارچ کو یومِ جمہوریت کے طور پر مناتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ ہماری کسی سے کوئی لڑائی نہیں ہے، ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے۔ وفاقی دارالحکومت میں اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس ایک کروڑ سے زائد لوگوں نے دیکھی، یہ عوامی شعور اور پاکستان کے مسائل پر گفتگو کی بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم ایک آئینی ماہر تھے، 1940ء کی قرارداد ایک سوچا سمجھا فیصلہ تھا، قراردادِ لاہور میں آزاد ریاستوں کی بات کی گئی تھی، ہمارے اکابرین 23 مارچ کو یومِ جمہوریت کے طور پر مناتے تھے۔ سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے اقلیت کے حقوق کے تحفظ کے لیے قرارداد پیش کی، آئین مقدس سہی لیکن انسانی ضروریات اس سے بھی مقدم ہیں۔ محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی لڑائی نہیں ہے، ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، عوام بھوکے مر رہے ہیں، لوگوں کو انصاف دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کی قیمتوں پر تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا
  • نیشنل سٹیزن پارٹی کا 24 نکاتی منشور جاری، نئے بنگلہ دیشی آئین کا وعدہ
  • اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی جنرل کی وارننگ
  • پاکستان اور چین کے سائنسدانوں نے مِل کر چاول کی نئی ہائبرڈ قسم تیار کرلی
  • تحریک تحفظ آئین کی اے پی سی کے اعلامیے پر بی ایل اے کی چھاپ شرمناک ہے، عرفان صدیقی
  • عوام ہائبرڈ نظام کیساتھ یا اندھی طاقت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، لیاقت بلوچ
  • ہماری کسی سے لڑائی نہیں، ملک آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، محمود اچکزئی
  • آئین سے باہر نکلنے والے کو نہ حکمرانی کا حق ہے نہ ہم اسے تسلیم کریں گے، محمود خان اچکزئی
  • چینی ماہرین کی مدد سے چاول کی نئی قسم ایجاد
  • پاکستان اور چین نے مل کر چاول کا نیا ہائبرڈ بیج تیار کرلیا