انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات میں ملوث 20 افراد کو جرم کا اعتراف کرنے پر چھ، چھ ماہ قید بامشقت اور پچاس، پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔ عدالت نے ملزمان کو فوری طور پر حراست میں لے کر اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیے، جبکہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو سزا پر عملدرآمد کی ہدایت بھی دے دی گئی ہے۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد منظم منصوبہ بندی کے تحت اسلام آباد کے علاقے ترنول میں ریلوے اسٹیشن پر حملہ کیا۔ پراسیکیوٹر کے مطابق، ملزمان نے ریلوے اسٹیشن کی عمارت، کھڑکیوں، دروازوں، کمپیوٹرز اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا اور شدید توڑ پھوڑ کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ تمام ملزمان نے دوران ٹرائل دفعہ 164 کے تحت اپنے جرم کا اعتراف کیا، اور وہ دو سال سے ضمانت پر رہا تھے۔

اقبالی بیانات میں ملزمان نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر حملے میں حصہ لیا، بہکاوے میں آ کر قانون کو ہاتھ میں لیا اور اب اپنے عمل پر شدید پشیمان ہیں۔

ملزمان نے عدالت سے رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزدور اور غریب لوگ ہیں، مستقبل میں کسی بھی قسم کے غیر قانونی عمل سے اجتناب کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت نے گزشتہ دو سال میں نہ کوئی مالی امداد دی، نہ قانونی معاونت فراہم کی، جس پر وہ خود کو تنہا اور پچھتاوے کا شکار محسوس کرتے ہیں۔

عدالت نے ملزمان کی درخواست پر سزا میں نرمی کرتے ہوئے چھ ماہ قید اور جرمانہ سنایا، اور تمام کو جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی  خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔

المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں  عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ  یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔  واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کے مزید 30 کارکنوں کو مقدمات سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • زمان پارک کیس میں اہم پیش رفت، عدالت نے گواہوں کو طلب کر لیا
  • کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
  • کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث افغان شہری سمیت 3 ملزمان گرفتار
  • پشاور: پولیس گیٹ اپ میں ڈکیتی کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، تین کا تعلق افغانستان سے
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی