حیات آباد سے لاپتا 5 شہری پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کے روبرو پیش کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے حیات آباد پشاور سے غیرقانونی طور پر پولیس کی حراست میں لیے گئے افراد کو عدالت میں پیش کیے جانے پر ان کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی، عدالت نے پولیس حکام کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستانی نژاد عمانی خاتون کی بازیابی کی ہدایت کردی۔
لاپتا افراد کے کیس کی سماعت قائمقام چیف جسٹس عتیق شاہ کی سربراہی میں پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی، جسٹس ارشد علی ، جسٹس صاحبزادہ اسد اور جسٹس محمد نعیم سمیت جسٹس وقار احمد بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔
آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید چوہدری اور سی سی پی او قاسم علی خان عدالت میں پیش ہوئے، جہاں 5 لاپتا افراد کو رہا کرنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے حیات آباد سے لاپتا 5 افراد رہا ہوئے ہیں تاہم عمان کی پاکستانی نژاد شہری صفیہ اور مسلم بی بی تاحال لاپتا ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے عدالت کوبتایا کہ لاپتا خواتین کی ایف آئی آر 2 مئی کو درج کرلی گئی ہے، جس کے مطابق مسقط سے آئی صفیہ کو اونیش شاہ نے ایئرپورٹ سے پک کیا تھا۔
ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق صفیہ سے 3 عدد موبائل نقدی اور دیگر دستاویزات برآمد کی گئی ہیں اونیس شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، جبکہ درخواست گزار عبدالحلیم کے گھر سے صفیہ کے کاغذات اور سامان برآمد ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ صفیہ کیوں بازیاب نہیں ہوئی، مقامی پولیس کیا کررہی ہے، وہ صفیہ کو کیوں بازیاب نہیں کرسکی، آئی جی پولیس ذوالفقار حمید چوہدری کا مؤقف تھا کہ متعلقہ ایف آئی آر کے تحت تفتیش کرتے ہوئے پولیس صفیہ کی بازیابی کی کوشش کررہی ہے۔
قائمقام چیف جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق ہی چلایا جاتا ہے، خاتون لاپتا ہے اور پولیس کو کچھ علم نہیں، آئی جی پولیس بولے؛ سوشل میڈیا سے ان کی انفارمیشن لے کر تفتیش کی جارہی ہے۔
آئی جی پولیس خیبرپختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس صوبے کے عوام 40 سال سے متاثر ہورہے ہیں، آپ جو بھی کریں، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں، کسی کو ہراساں نہ کیا جائے، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے، ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے درخواست نمٹادی۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ درخواست گزار عبدالحلیم نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 5 قریبی رشتہ داروں کو چند روز قبل پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ سے پولیس اٹھا کر لے گئی تھی اور اس کے بعد سے ان کا پتا نہیں چل سکا۔
گزشتہ سماعت پر عدالت کے سابقہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے، سی سی پی او نے دیگر پولیس افسران کے ساتھ مل کر ایک عبوری رپورٹ پیش کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک عمانی خاتون صفیہ 19 اپریل 2025 کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں، جہاں سے انہیں محمد اونیس نے پک کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد عمانی خاتون تب سے لاپتا ہیں جبکہ ملزم اونیس اور اس کی والدہ مسلم بی بی فرار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
عدالت نے اہم پی ٹی آئی رہنما کو بڑا ریلیف دیدیا
سپریم کورٹ نے 9مئی مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔
سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمہ میں حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ شریک ملزم امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی منظور ہوئی
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ پی ٹی آئی رہنما پر 9مئی کی سازش کا بھی الزام ہے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی،تفتیش مکمل اور چالان بھی جمع ہو چکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے؟
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ 4ماہ میں ٹراءل مکمل کروا دیں گے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ اللہ کرے آپ 4ماہ میں ٹرائل مکمل کروادیں،بس کر دیں اب کتنا گھسیٹنا ہے،سپریم کورٹ نے 9مئی مقدمہ میں حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔