پی ٹی آئی والے بھائی ہیں، پاکستان کے لئے مل کر لڑیں گے: وزیراطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
مظفرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف والے ان کے بھائی ہیں۔
نجی ویب سائٹ اردو نیوز کے مطابق پیر کوآزاد کشمیر میں بین الااقوامی اور مقامی میڈیا کے ایک گروہ سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’پی ٹی آئی والے اپنے ہی بھائی ہیں اور جب پاکستان کی بات آئے گی تو سب اکٹھے ہو کر لڑیں گے۔‘انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے لئے ہم سب ایک ہیں اور آپس میں ہم بعد میں لڑ لیں گے۔ ہم اپنی لڑائی دو تین مہینے بعد لڑ لیں گے۔‘
عطا اللہ تارڑ میڈیا کے نمائندوں کے ہمراہ پاکستان اور انڈیا کے بیچ لائن آف کنٹرول سے 26 کلومیٹر کے فاصلے پر بیلہ نور شاہ کے مقام پر گئے تھے جس کے بارے میں انڈیا نے الزام لگایا ہے کہ وہاں پر دہشت گردوں کا تربیتی کیمپ ہے۔وزیر اطلاعات نے اس موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ یہ جگہ ایک سیرگاہ ہے اور یہاں سیاح پکنک منانے آتے ہیں نہ کہ دہشت گرد عسکری تربیت حاصل کرنے۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ’آزاد کشمیر کے علاقے بیلہ نور شاہ اور پیر چناسی سے متعلق انڈین الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، یہاں نہ صرف مقامی آبادی معمول کی زندگی گزار رہی ہے بلکہ تعلیمی ادارے بھی یہاں موجود ہیں اور سیاحت بھی معمول کے مطابق جاری ہے۔‘
’انڈیا نے نقشے کی بنیاد پر جھوٹا پراپیگنڈا کیا لیکن ہم نے میڈیا کو موقع دیا کہ وہ خود آ کر یہاں دیکھے کہ یہ الزامات کس قدر بے بنیاد ہیں۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ یہاں پر دہشت گردی کا کوئی کیمپ نہیں ہے، زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے، لوگ اپنے کام کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے بیانیے کی جنگ میں انڈیا کو شکست دے دی ہے۔ ہم نے ان کے گھر میں گھس کر ان کو مارا ہے۔ انہوں نے ہمارے یوٹیوب چینلز بند کئے تھے تو ہم نے ان کے یوٹیوب چینلز پر اپنے افواج پاکستان کے اشتہارات چلا دیے ہیں۔ انفارمیشن وار فیئر میں ہم ان سے بہت آگے ہیں اور وہ ہم سے بہت پیچھے ہیں۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان مختلف ممالک میں ڈوزیئر بھی بھجوا رہا ہے اور خصوصی وفود بھی روانہ کرنے کے لئے غور ہو رہا ہے تاکہ بیرونی دنیا کو پہلگام واقعے اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے حوالے سے پاکستان کا مو¿قف موثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔بیلہ نور شاہ میں جس مقام کا صحافیوں کو دورہ کروایا گیا اس کے بالکل ساتھ سرکاری اور ایک نجی سکول ہے جو معمول کے مطابق چل رہا تھا اور اس میں بچے اور بچیاں کلاسز لے رہے تھے۔
اس مقام کے ایک طرف لائن آف کنٹرول 26 کلومیٹر کے قریب ہے جبکہ دوسری طرف 45 کلومیٹر اور یہ مظفرآباد سے تقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔اس مقام کے قریب پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے مانسہرہ کی سرحد بھی ملتی ہے۔
بیلہ نور شاہ کے مقامی شہری حماد رضا نے بتایا کہ ان کے علاقے میں انڈین دھمکیوں کے باوجود حالات معمول پر ہیں اور انہوں نے عسکریت پسندوں کو اپنے علاقے میں نہیں دیکھا۔
بیلہ نور شاہ اور نواحی علاقوں کے بازار اور دکانوں میں بھی کاروبار جاری تھا اور ٹریفک رواں دواں تھی۔
مظفر آباد کے کمشنر گفتار حسین نے بتایا کہ حکومت کسی بھی صورتحال کے لئے تیار ہے اور انڈین فوج کے حملے سے پیدا ہونے والے نمٹنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
ٹرمپ کا غیر امریکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات بیلہ نور شاہ پاکستان کے کے مطابق انہوں نے ہیں اور نے کہا کے لئے کہا کہ
پڑھیں:
مخصوص نشستیں نظرثانی کیس: ’یہاں تو پی ٹی آئی پر قبضہ سنی اتحاد کونسل کا ہے‘، جسٹسم امین الدین خان
مخصوص نشستیں نظرثانی کیس: ’یہاں تو پی ٹی آئی پر قبضہ سنی اتحاد کونسل کا ہے‘، جسٹسم امین الدین خان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیے گئے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلوں پر گیارہ رکنی آئینی بینچ نے منگل کو بھی سماعت کی۔ بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے تفصیلی دلائل دیے۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے استفسار کیا، ’آج آپ دلائل مکمل کریں گے؟ اگر آج مکمل نہ کیے تو یہ نہ ہو کہ گھر میں داخلہ ہی بند ہو جائے۔‘ اس پر فیصل صدیقی نے برجستہ جواب دیا کہ ’گھر میں داخلہ تو ویسے بھی بند ہو چکا ہے۔‘
عدالت میں وکیل اور ججز کے درمیان دلائل کے دوران طنز و مزاح کے ساتھ گہری قانونی بحث بھی جاری رہی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ’آپ کو یہ خیال کہاں سے آیا کہ عدالتی اختیارات کم ہوئے ہیں؟‘ وکیل نے کہا، ’مجھے کوئی خیال نہیں آیا‘، جس پر بینچ میں قہقہے سنائی دیے۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا کوئی مقصد ضرور تھا، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا، ’187 کو 175 کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا۔ میری نظر میں عدالتی اختیارات پر اچھا خاصا تقسیم پڑا ہے۔‘
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا، ’پرانا 187 اور نیا 187 پڑھیں، فرق واضح ہے۔‘ جبکہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ’نہ ترمیم نہ 184 تین آپ کے کیس سے متعلق ہے۔“ تاہم وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’سارا کیس ہی اسی سے متعلق ہے۔‘
دلائل کے دوران جسٹس امین الدین نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’اگر آپ نے دلائل ختم نہ کیے تو ہم ختم کریں گے۔‘ ساتھ ہی ریمارکس دیے، ’میرے سوال پر پھر آپ کہتے ہیں وحی نازل ہوتی ہے؟‘
عدالت نے اہم سوال اٹھایا کہ ’کیا 185 میں 187 استعمال ہو سکتی ہے؟‘ اس پر فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ ’175(2) سپریم کورٹ کو اختیارات دیتا ہے۔‘
عدالت نے استفسار کیا، ’کیا سپریم کورٹ میں 185 میں مقدمہ آیا تھا؟ اور جس دائرہ اختیار میں فیصلہ ہوا کیا وہاں اختیار تھا؟‘ فیصل صدیقی نے کہا، ’پشاور ہائیکورٹ کے پاس پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا آپشن ہی نہیں تھا، جبکہ سپریم کورٹ کے پاس مکمل اختیار ہے۔‘
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا، ’کیا مکمل انصاف فراہمی میں فریق بنے بغیر ریلیف دیا جا سکتا ہے؟‘ وکیل نے کہا، ’بلکل سر، آپ کا اپنا فیصلہ موجود ہے۔‘
فیصل صدیقی نے زور دیا کہ مخصوص نشستوں کا مقدمہ پہلے سے سپریم کورٹ میں زیر التواء تھا، اور ہائیکورٹ نے خود کہا کہ ’اگر پی ٹی آئی ہوتی تو ہم فیصلہ دیتے۔‘
عدالت نے سوالات کیے کہ ’کیا سنی اتحاد کونسل میں شامل افراد نے کبھی اس سے انکار کیا؟‘ جسٹس امین الدین نے کہا، ’یہاں تو پی ٹی آئی پر قبضہ سنی اتحاد کونسل کا ہے۔‘
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا، ’بلوچستان میں دو فریقین کے درمیان جھگڑا ہوتا تھا تو زمین سرکار کی نکلتی تھی۔‘ اور مزید کہا، ’سرکار ہمارے سامنے نہ بھی ہو تو زمین ہم سرکار کو دیتے تھے کہ اس کی ملکیت ہے۔‘
عدالت نے پوچھا، ’جن لوگوں نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے کہ ہم آزاد ہیں، ان کی آزادی کیسے سلب کریں؟‘ فیصل صدیقی نے جواب دیا، ’وہ تواپنے گھر چلے گئے جہاں سے نکالا گیا تھا۔‘
عدالت نے الیکشن کمیشن حکام کو روسٹرم پر طلب کیا اور استفسار کیا، ’کیا آپ نے 39 امیدواروں کو نوٹیفکیشن جاری کیا؟‘ الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ ’نوٹیفکیشن عدالتی حکم پر جاری کیا گیا۔‘
فیصل صدیقی نے الزام لگایا کہ ’الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، جو کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔‘ وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’میں سپریم کورٹ کے مستقبل کو لیکر پریشان ہوں۔‘
جسٹس محمد علی مظہر نے الیکشن کمیشن سے پوچھا، ’آپ نے 39 ممبران کے تناسب سے مخصوص نشستیں دیں؟‘ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا، ’ہم 39 کی حد تک مخصوص نشستیں نہیں دے سکتے، یہ تو باقاعدہ فارمولا ہوتا ہے۔‘
جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ ’اگر فارمولا ہوتا ہے تو باقی جماعتوں کو مخصوص نشستیں کیوں دیں؟‘ جسٹس مندوخیل نے کہا، ’فیصلہ ہو لینے دیتے، پھر سب کو مخصوص نشستیں دیتے۔‘
فیصل صدیقی نے زور دیا، ’یہ پی ٹی آئی کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘
سماعت کے اختتام پر جسٹس مندوخیل نے کہا، ’یہ سب ہمارے ادارے ہیں، آج میں بیٹھا ہوں، کل کوئی اور بیٹھے گا۔‘ فیصل صدیقی نے جواب دیا، ’میرے خیال میں اگر کوئی رول ایکٹ اور آئین کے خلاف ہو تو اسے ماننا ضروری ہے جب تک کالعدم نہ ہو جائے۔‘
جسٹس مندوخیل نے کہا، ’پھر تو الیکشن کمیشن نے بھی ایسا ہی کیا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ میرے ہوتے ہوئے سپریم کورٹ کو لتاڑیں۔‘
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد: اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کا قاتل گرفتار اسلام آباد: اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کا قاتل گرفتار ایران کا اسرائیل پرنیا میزائل حملہ، ایک اسرائیلی ہلاک،20 زخمی سمندر پار پاکستانی ہی ملک کے اصل اور حقیقی سفیر ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان، سعودیہ سمیت 20 ممالک کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نفرت انگیز بیانیے کی روک تھام: پاکستان کا اقوام متحدہ سے عملی اقدامات کا مطالبہ اسرائیل ایران کشیدگی: ٹرمپ کا جی7 اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم