بھارت نے پانی روکنے کیلئے کوئی سٹرکچر بنایا تو تباہ کردیں گے، حنا پرویز بٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
رکن پنجاب اسمبلی نے بھارت کی آبی جارحیت، فالس فلیگ آپریشنز، مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور میڈیا سینسرشپ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پنجاب اسمبلی و چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ قومی سیمینار بعنوان ’’پاک بھارت مسائل، پاک فوج کا کردار، کشمیر، دہشتگردی، پانی اور دیگر مسائل، حل کیا؟ اور یو این او کا کردار” میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اپنے خطاب میں حنا پرویز بٹ نے بھارت کی آبی جارحیت، فالس فلیگ آپریشنز، مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور میڈیا سینسرشپ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کیلئے کوئی سٹرکچر بنایا، تو اسے تباہ کر دیا جائے گا۔ 
   
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں