جعلی و غیر قانونی اسلحہ ڈیلرز پنجاب حکومت کے ریڈار پر، متعدد لائسنس معطل، دکانیں سیل
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پنجاب حکومت نے جعلی کاغذات پر غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے والوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کردیا، محکمہ داخلہ پنجاب نے جعلی اسلحہ ڈیلرز کی نشاندہی کرتے ہوئے لاہور، اٹک، فیصل آباد، چکوال میں مختلف دکانیں سیل کردیں۔
متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو جعلی اسلحہ ڈیلرز کیخلاف مقدمات درج کر کے قانونی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب نے غیر قانونی و جعلی اسلحہ ڈیلرز کے نام و ایڈریس بھی جاری کر دیے، بھاٹی گیٹ لاہور میں واقع حاجی زرولی خان اسلحہ ڈیلر کا لائسنس معطل کرتے ہوئے دکان سیل کردی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق پیکو روڈ لاہور پر واقع الاسلام آرمز اینڈ ایمونیشن کو سیل کیا گیا ہے، جس کے نام سے ٹکر ٹاکر بوبی ملک الاسلام جعلی دستاویزات پر غیر قانونی اسلحہ فروخت کر رہا تھا، اصل مالک کی وفات کے بعد سیلز ایجنٹ غیر قانونی طور پر لائسنس استعمال کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
معطل اور سیل کیے گئے اسلحہ ڈیلرز میں میاں خالد اینڈ کمپنی، کچہری بازار فیصل آباد اور کمرشل مارکیٹ تلہ گنگ روڈ پر واقع چکوال آرمری کا لائسنس بھی معطل کرتے ہوئے دکان سیل کردی گئی ہے۔ معطل اور سیل کیے گئے اسلحہ ڈیلرز میں اٹک میں واقع سرحد آرمز اور کچہری بازار، فیصل آباد میں واقع ڈیلر جواد اینڈ کمپنی کے لائسنس معطل کرتے ہوئے دکانیں سیل کردی گئی ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق ان جعلی ڈیلرز کیساتھ اسلحے کا لین دین غیر قانونی ہوگا اور ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جائے گی، محکمہ داخلہ نے معطل کیے گئے اسلحہ ڈیلرز کی دکانیں تاحکم ثانی سیل رکھنے کی ہدایت کی ہے، محکمہ داخلہ اس سے قبل 19 جعلی اسلحہ ڈیلرز کے خلاف سخت ایکشن لے چکا ہے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کے مطابق بوگس لائسنس پر اسلحے کی فروخت سنگین جرم، تمام ملوث افراد قانون کے شکنجے میں آئیں گے، محکمہ داخلہ پنجاب آرمز رولز 2023 کے تحت صوبہ بھر میں اسلحہ ڈیلرز کے لائسنسز کی دوبارہ تصدیق کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
’اب تک 386 اسلحہ ڈیلرز کو تصدیق کے بعد کمپیوٹرائزڈ آرمز بزنس لائسنس جاری کیے، محکمہ داخلہ نے تمام اسلحہ ڈیلرز کو اپنے لائسنس کی دوبارہ تصدیق کے لیے مساوی موقع فراہم کیے، درخواستوں کی چھان بین کے دوران جعلی کاغذات کی موجودگی اور محکمانہ سماعت میں عدم شرکت پر آرمز لائسنس معطل کیے گئے۔‘
سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کا کہنا تھا کہ بوگس اسلحہ لائسنس اور جعلی ڈیلرز کیخلاف عدم برداشت کی پالیسی اپناتے ہوئے قانون کی حکمرانی اور عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹک اسلحہ ڈیلرز پنجاب ٹک ٹاکر چکوال سیکریٹری داخلہ پنجاب فیصل آباد کمپیوٹرائزڈ آرمز بزنس لائسنس لائسنس لاہور محکمہ داخلہ معطل نورالامین مینگل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹک اسلحہ ڈیلرز ٹک ٹاکر چکوال سیکریٹری داخلہ پنجاب فیصل ا باد کمپیوٹرائزڈ آرمز بزنس لائسنس لائسنس لاہور محکمہ داخلہ نورالامین مینگل جعلی اسلحہ ڈیلرز داخلہ پنجاب محکمہ داخلہ لائسنس معطل کرتے ہوئے ڈیلرز کی کیے گئے
پڑھیں:
پنجاب کا متوازن اور فلاحی بجٹ
پنجاب حکومت کی جانب سے 5300 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش کیا گیا ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 1,240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 47.2 فیصد زیادہ ہے۔ تعلیم کے شعبے کے لیے 21.2 فیصد اضافے کے ساتھ 811.8 ارب روپے اور صحت کے لیے 17 فیصد اضافے سے 630.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ زراعت کے لیے 10.7 فیصد اضافے کے ساتھ 129.5 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے جو بجٹ پیش کیا ہے، وہ ایک جامع اور ہمہ گیر بجٹ قرار دیا جا سکتا ہے، جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے اور قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ یہ بجٹ ٹیکس فری ہے، یعنی حکومت نے عوام پر نئے ٹیکس عائد کیے بغیر ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس بجٹ میں سماجی انصاف، معاشی ترقی، تعلیم، صحت، زراعت، توانائی، خواتین کی خود مختاری، نوجوانوں کی تربیت، اقلیتوں کے حقوق، ماحولیات اور انفرااسٹرکچر سمیت تقریباً تمام اہم شعبوں کو فوکس کیا گیا ہے۔
پنجاب کے تعلیمی بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور صحت کے شعبے میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے حکومت سماجی تحفظ کے لیے کوشش کر رہی ہے جس کی وجہ سے انھوں نے صحت اور تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں 205 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ 31 کروڑ کی لاگت سے دیہی خواتین کی ٹیکسٹائل سیکٹر میں ایمپاورمنٹ کا منصوبہ بھی اگلے مالی سال میں شروع کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ با صلاحیت اور ہنرمند خواتین کو خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
حکومتِ پنجاب نے اس بجٹ کے ذریعے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھتی ہے۔ مزدور کی کم از کم تنخواہ میں چالیس ہزار روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے، جو کہ موجودہ مہنگائی کے تناظر میں ایک خوش آیند اقدام ہے۔ تعلیم کے شعبے میں کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، جس سے سرکاری اسکولوں، کالجوں اور جامعات کی حالت بہتر بنانے کی امید کی جا رہی ہے۔ یہ بجٹ حکومت کی کسان دوست پالیسی کا مظہر ہے۔
اس کے ذریعے کسان نہ صرف بیج، کھاد اور زرعی مشینری خرید سکیں گے بلکہ فصلوں کی بہتر پیداوار بھی ممکن ہو سکے گی۔ خواتین کی خود مختاری اور ان کی معاشی شمولیت کے لیے بجٹ میں کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے حکومت نے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔
لیپ ٹاپ اسکیم اور انڈرگریجویٹ اسکالر شپ کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم اور ہنر مندی کے لیے خصوصی پروگرامز بھی متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے قابل بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ کھیلوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے بھی بجٹ میں رقوم مختص کی گئی ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بھی بجٹ کا ایک اہم پہلو رہا۔ اقلیتوں کے لیے اقامتی، تعلیمی اور کاروباری سہولتوں کی فراہمی کے لیے خصوصی فنڈ قائم کیا گیا ہے، جو بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دے گا اور اقلیتی برادری کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔
مجموعی طور پر پنجاب کے بجٹ 2025 کو ایک متوازن اور فلاحی بجٹ کہا جاسکتا ہے، جس میں ہر طبقے اور ہر شعبے کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگرچہ بجٹ کے اعلان میں تمام شعبوں کو سہولتیں دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے، لیکن اصل امتحان ان منصوبوں پر عملدرآمد میں پوشیدہ ہے۔
بدقسمتی سے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بجٹ میں شامل منصوبے کاغذی حد تک رہ جاتے ہیں اور عملی میدان میں ان کا کوئی اثر نظر نہیں آتا، اگر حکومت واقعی ان منصوبوں کو سنجیدگی سے نافذ کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ بجٹ پنجاب کی ترقی، عوامی فلاح اور معاشرتی خوشحالی کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر حکومتی عزم، سیاسی استحکام اور عوامی شمولیت کے ساتھ اس بجٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تو آنے والے برسوں میں پنجاب ایک ترقی یافتہ، خوشحال اور خود کفیل صوبہ بن کر ابھر سکتا ہے۔