اسلام آباد:

قومی اسمبلی میں بھارتی جارحیت، پہلگام فالس فلیگ آپریشن، سندھ طاس معاہدے اور داخلی سیکیورٹی پر مفصل بحث کا آغاز ہو گیا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا نرندر مودی کی حکومت کسی بھی وقت اشتعال انگیزی کر سکتی ہے۔ ایسے میں پاکستان کو واضح اور دو ٹوک پیغام دینا چاہیے کہ اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو اسے نیست و نابود کر دیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کے پیر کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزی، پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر جھوٹے الزامات، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، اور ملکی داخلی سلامتی کے امور پر مفصل بحث کا آغاز ہو گیا۔

بحث کا آغاز قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کیا، جنہوں نے اپنے خطاب میں نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کیا بلکہ حکومت کی خاموشی اور غیر واضح پالیسی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

عمر ایوب نے پہلگام واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ پاکستان سے تقریباً ساڑھے چار سو کلومیٹر دور پیش آیا، جس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا ہم اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں لیکن پاکستان کبھی بھی اس طرح کے حملوں میں ملوث نہیں رہا۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارا اس واقعے سے تعلق ہی نہیں تو انویسٹی گیشن کی پیشکش کیوں؟ کیا ہم خود پر الزام تسلیم کر رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی تقریر ایک قومی لیڈر کی نہیں بلکہ کمزور رویے کا اظہار تھی۔قائد حزب اختلاف نے ایوان سے سوال کیا کہ کیا ہمارے پاس گولے بارود کی کمی ہے؟ کیا ہماری فوج اور قوم تیار نہیں؟ اگر حکومت تسلی دے تو قوم مطمئن ہو جائے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ جنگ مختصر ضرور ہوگی لیکن اس کی شدت اور تباہی بہت خطرناک ہوگی اور ہمیں پہلے سے تیار رہنا ہوگا۔عمر ایوب نے واضح کیا کہ بھارت کی طرف سے براہموس میزائل کے تجربات ہو رہے ہیں اور مودی کی حکومت کسی بھی وقت اشتعال انگیزی کر سکتی ہے۔ ایسے میں پاکستان کو واضح اور دو ٹوک پیغام دینا چاہیے کہ اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو اسے نیست و نابود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے اندرونی حالات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا آج بلوچستان میں حالات خراب ہیں اختر مینگل اور ان کے ساتھیوں کو روکا گیا، ماہرنگ بلوچ کو جیل میں ڈالا گیا، یہاں تک کہ ایک حکومتی ایم این اے کو بھی گارڈز سمیت روکا گیا حکومت بتائے، رٹ کہاں ہے؟ عمر ایوب نے ایوان کو آگاہ کیا کہ کاٹلنگ ڈرون حملے پر میری تقریر کا ریکارڈ غائب کر دیا گیا اور نہروں سے متعلق جمع کرائی گئی قرارداد بھی ایوان کے ریکارڈ سے غائب ہے کیا یہ ہے جمہوریت اور شفافیت؟انہوں نے سندھ طاس معاہدے پر حکومت کے کمزور مؤقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا آج بھارت اس معاہدے کو وپنائز کر رہا ہے جبکہ حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

 اگر بھارت نے معاہدہ توڑا، تو یہ کھلی جنگ کے مترادف ہوگا اور ہمیں اس کا جواب اسی شدت سے دینا ہوگا۔عمر ایوب نے عمران خان کی قیادت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا آج قوم کو عمران خان جیسے لیڈر کی ضرورت ہے جو مودی جیسے ہٹلر کو روک سکے۔ عمران خان نے کہا تھا اگر حملہ ہوا تو پہلے ہم ماریں گے اور ان کے جہاز گرا کر یہ ثابت بھی کیا۔

اپوزیشن لیڈر کے اس دھواں دھار خطاب کے بعد ایوان میں سنجیدہ بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ قومی اسمبلی میں آج ہونے والی اس تفصیلی اور حساس بحث نے نہ صرف بھارت کی اشتعال انگیزی کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا بلکہ پاکستان کی داخلی سلامتی، خودمختاری اور دفاع سے متعلق امور پر پارلیمانی بیانیے کو نئی سمت دی ہے۔

ایوان میں اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی سرزمین، سالمیت اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہا اگر بھارت نے عمر ایوب نے بحث کا آغاز اس معاہدے انہوں نے کر دیا کیا کہ

پڑھیں:

آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس نے واضح کردیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے واضح کیا ہے کہ جب تک ایک آزاد اور مکمل خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے ہونے والے بالواسطہ مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔

منگل کے روز قطر اور مصر، جو جنگ بندی کے لیے ثالثی کررہے ہیں، نے فرانس اور سعودی عرب کے اس مشترکہ اعلامیے کی توثیق کی، جس میں اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اس حل کا ایک جزو یہ ہے کہ حماس کو اپنے ہتھیار مغرب نواز فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے ہوں گے۔

دوسری جانب حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ مسلح مزاحمت کے اپنے حق سے اس وقت تک دستبردار نہیں ہو سکتی جب تک آزاد اور مکمل خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

اسرائیل کے لیے حماس کا ہتھیار ڈالنا کسی بھی ممکنہ امن معاہدے کی بنیادی شرط ہے، لیکن حماس متعدد بار واضح کر چکی ہے کہ وہ اپنے ہتھیار چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ممکنہ آزاد فلسطینی ریاست کو اسرائیل کی تباہی کے لیے ایک پلیٹ فارم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسی وجہ سے فلسطینی علاقوں پر سیکیورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہنا چاہیے۔

انہوں نے برطانیہ اور کینیڈا سمیت اُن ممالک پر تنقید بھی کی تھی جنہوں نے اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں تباہ حال غزہ کے جواب میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ نیتن یاہو نے اس اقدام کو حماس کو انعام دینے کے مترادف قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔

اس حملے کے ردعمل میں اسرائیل کی فوجی کارروائی نے غزہ کے بیشتر علاقے کو کھنڈر بنا دیا۔ اب تک اسرائیل بمباری میں 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین جنگ اسرائیلی بمباری حماس مذاکرات ختم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں اسکی مالی مدد کر رہا ہے، وائٹ ہاؤس
  • لیجنڈز لیگ، کیا اب پاکستانی ٹیم ایونٹ کا حصہ کبھی نہیں بنے گی؟ ٹیم مالک نے سب واضح کردیا
  • بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات
  • ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کو شامل کیا جائے، شاہد خاقان عباسی
  • علی امین صوبے میں امن قائم نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دینا چاہئے: عمران
  • 9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا
  • علی امین گنڈاپور اگر صوبے میں امن وامان قائم نہیں کرسکتے تو استعفا دے دینا چاہیئے
  • بے شک حکومت تمام اپوزیشن کو سزائیں دے کر ضمنی الیکشن بھی جیت جائے، تو پھر بھی یہ ملک نہیں چلے گا
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس نے واضح کردیا
  • بانی پی ٹی آئی کا بچوں سے رابطہ ؛ علی امین گنڈا پور کو استعفیٰ دینے کا کہہ دیا