اطلاعات ہیں بھارت ایل او سی کے اطراف کسی بھی جگہ حملہ کر سکتا ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
خواجہ آصف : فوٹو فائل
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں بھارت ایل او سی کے اطراف کسی بھی جگہ حملہ کر سکتا ہے، بھارت کو انشاءاللّٰہ منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ شہباز شریف پہلے کہہ چکے ہیں بین الاقوامی کمیشن بن جائے جو پہلگام واقعہ کی تحقیقات کرے، تحقیقات سے پتہ چل جائے گا کہ بھارت خود ملوث ہے یا وہاں کا کوئی گروپ۔ واضح ہو جائے گا کہ جو پاکستان پر الزام لگ رہا ہے اس میں کیا صداقت ہے۔
تمام سیاسی عمائدین نے یکجا ہو کر افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پوری دنیا کے سامنے دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے
خواجہ آصف نے کہا کہ اس چیز کا فیصلہ ہو جانا چاہیے کہ نریندر مودی جھوٹ بول رہا ہے یا سچ بول رہا ہے، اس کے بعد اس کو کہیں کہ نریندر مودی تم جھوٹے ہو ساری دنیا کا امن تباہ کر رہے ہو، مودی سے کہیں کہ تم نے برصغیر کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، مودی صرف اپنا ووٹ بنانے کے لیے ڈرامہ کر رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے، کے پی کے میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوت ہم نے 2016 اور 2017 میں اقوام متحدہ میں دیے تھے، ان ثبوتوں میں ویڈیوز موجود ہیں بھارت کیسے لوگوں کو پیسے دے کر دہشت گردی کرواتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج بھی ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ افغانستان کی سرزمین سے ہو رہا ہے، بلوچستان ہو یا کے پی کے اس میں دہشت گردی افغانستان سے ہوتی ہے پیچھے بھارت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف رات کو بریفنگ میں شامل کیوں نہیں ہوئی مجھے اس کا علم نہیں، پہلے سینیٹ اور آج قومی اسمبلی میں قرارداد پاس ہوئی، قوم کی رائے سامنے آگئی ہے پھر بھی اے پی سی کرنی ہے تو ضرور کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
بھارت کا ڈرون ڈراما
ریاض احمدچودھری
بھارت میں مودی سرکار آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد نیا محاذ کھولنے کی تیاری کررہی ہے۔بی جے پی حکومت کا ڈرون ڈراما شروع ہوگیا۔ بھارتی عوام کو خوفزدہ کر کے پاکستان مخالف جنگی جنون بھڑکانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بھارتی عوام کو پاکستان کے خلاف بھڑکا کر جنگی جنون کو ہوا دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے۔بی جے پی اور بھارتی فوج مشترکہ طور پر پروپیگنڈا مہم چلا کر اندرونی ناکامیاں چھپانے میں مصروف ہیں۔ گودی میڈیا ایک مرتبہ پھر جعلی خبریں پھیلا کر فالس فلیگ آپریشن اور پاکستان مخالف محاذ تیار کرنے میں سرگرم ہوگیا۔
پونچھ میں پاکستانی ڈرونز کی موجودگی کے بعد سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حکام کے مطابق ڈرونز نگرانی کے لیے لانچ ہوئے اور پاکستانی حدود میں 5 منٹ میں واپس چلے گئے۔ پاکستان سے آنے والے نصف درجن ڈرونز جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں سرحدی علاقوں پر منڈلاتے دیکھے گئے۔ ڈرونز کی سرگرمی مینڈھر سیکٹر میں بالاکوٹ، لنگوٹ اور گرسائی نالہ میں اتوار رات 9 بج کر 15 منٹ پر بھی دیکھی گئی۔ ڈرونز کو بہت اونچائی پر پرواز کرتے دیکھا گیا اور وہ فوراً پاکستانی علاقے کی طرف واپس لوٹ گئے۔
لائن آف کنٹرول پر ڈرونز کا من گھڑت پروپیگنڈا بی جے پی سیاسی مقاصد کے تحت استعمال کر رہی ہے۔ اندرونی انتشار کی شکار بی جے پی سرکار سیاسی دباؤ سے نکلنے کے لیے جنگی ماحول پیدا کررہی ہے۔ ڈرونز کا پروپیگنڈا بھارت میں پاکستان دشمنی بڑھا کر عوام کو جنگی ایجنڈے پر آمادہ کرنے کی سازش ہے۔ مودی نے خطے کے امن کو اپنی فسطائیت اور جنگی جنون کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پاکستان سے حالیہ جنگ میں عبرتناک شکست اور عالمی سطح پر جگ ہنسائی کے باوجود باز نہ آئے اور ایک بار پھر گیڈر بھبکیاں دیتے ہوئے پاکستان کو برہموس میزائل حملے کی دھمکی دے ڈالی۔ اتر پردیش کے شہر وارانسی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اگر پاکستان نے دوبارہ کوئی گناہ کیا، تو یوپی میں بننے والے میزائل دہشت گردوں کو نیست و نابود کر دیں گے۔مودی نے دعویٰ کیا کہ برہموس میزائل اب لکھنؤ میں تیار کیے جائیں گے، اور پاکستان میں صرف ان کا نام سن کر ہی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا حالیہ بیان بھارت کے اندرونی سیاسی دباؤ کو پاکستان دشمن بیانیے سے چھپانے کی ایک اور کوشش ہے۔پاکستان کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی کی طرح اس طرح کی دھمکیوں کو غیر سنجیدہ اور انتخابی فائدے کے لیے دی گئی بیانات قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف نام نہاد ‘آپریشن سندور’ شروع کیا تھا، جس کا جواب پاکستان کی جانب سے ‘آپریشن بْنیان مرصوص’ کی صورت میں دیا گیا۔اس چند روزہ چنگ کے دوران بھارت کو اپنے رافیل طیاروں سے محروم ہونے اور کئی ایئربیسز پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی ایسے بیانات عام ہو جاتے ہیں، تاکہ شدت پسند بیانیے کے ذریعے ووٹرز کو متحرک کیا جا سکے۔
خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث بین الاقوامی حلقے ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیز بیانات کی بجائے دونوں ممالک کو سفارتی چینلز کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر ہونے والی بحث سمیٹتے ہوئے پہلگام حملے میں مبینہ سکیورٹی غفلت، پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں انڈین طیاروں کے نشانہ بنائے جانے کی خبروں اور جنگ بندی کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں سے متعلق اپوزیشن کے سوالوں کا جواب نہیں دیا ہے۔اپنی ایک گھنٹہ 40 منٹ طویل تقریر میں انھوں نے پاکستان سے زیادہ اپوزیشن جماعت کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ‘کانگریس پاکستان کی ترجمان بن چکی ہے’۔ انڈیا میں دہشت گردی اور پاکستان اور چین سے متعلق سارے مسائل نہرو، اندرا گاندھی اور منموہن سنگھ کی کمزور اور غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب پیدا ہوئے۔اگرچہ انھوں نے اہم سوالوں کا جواب دینے سے تو گریز کیا مگر ‘آپریشن سندور’ میں اپنے ملک کی فوجی کامیابیوں سے متعلق بہت سے پرانے دعوؤں کو دہرایا اور چند نئے دعوے بھی کیے۔مودی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور نے پاکستان کی فوجی طاقت کو نیست و نابود کر دیا۔ ‘اب پاکستان کو پتہ چل چکا ہے کہ اگر اس کی جانب سے دوبارہ کوئی دہشت گردانہ کاروائی ہوئی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اِسی لیے آپریشن سیندور کو ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسے صرف روکا گیا ہے۔پاکستان کو اب انڈیا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ ‘فوج نے آپریشن سندور کے دوران 22 منٹ کے اندر اندر سارے طے شدہ مقاصد حاصل کر لیے تھے۔ پہلی بار پاکستان کے کونے کونے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی جوہری دھمکیوں کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔مودی نے اس سوال پر کہ انڈیا کو بین الاقوامی سطح پر حمایت نہیں ملی، کہا کہ دنیا کے سبھی ملکوں نے پہلگام حملے کی مذمت کی تھی اور تین ممالک کو چھوڑ کر دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوا۔ کسی بھی ملک نے پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کو روکنے کے لیے نہیں کہا۔اگرچہ وزیر اعظم مودی نے یہ کہا کہ انھیں کسی بھی عالمی رہنما نے جنگ بندی کے لیے نہیں کہا لیکن انھوں نے اتنا ضرور بتایا کہ امریکہ کے نائب صدر نے انھیں نو مئی کی رات کو فون کیا تھا۔مودی کا دعویٰ تھا کہ اگر نہرو نے 1948 میں جب انڈین افواج نے پاکستانی فوج پر غلبہ حاصل کر لیا تھا اپنی فوج کو پیچھے ہٹانے کا حکم نہیں دیا ہوتا تو کشمیر کا مقبوضہ حصہ اسی وقت واپس مل گیا ہوتا۔ اکسائی چن کا حصہ نہرو کی وجہ سے چین کے پاس چلا گیا کیوںکہ نہرو نے اسے یہ کہ کر واپس لینے کی کوشش نہیں کی کہ سنگلاخ بنجر زمینوں کے لیے تنازع پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں 38 ہزار مربع کلومیٹر کھونے پڑے۔
٭٭٭