عالمی اور ملکی میڈیا کا ایل او سی کا دورہ، وزیر اطلاعات نے زمینی حقائق پیش کر دیے WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بین الاقوامی و مقامی میڈیا کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا جس میں بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے زمینی حقائق میڈیا کے سامنے پیش کیے گئے۔

وزارت اطلاعات نے مقامی اور عالمی میڈیا کے نمائندگان کے دورے میں سہولت فراہم کیں، دورے کا مقصد بھارت کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنا تھا۔

میڈیا کے نمائندوں کو ان مخصوص مقامات پر لے جایا گیا جنہیں بھارت کی جانب سے مبینہ دہشت گردی کے ٹھکانے قرار دیا گیا تھا۔ زمینی حقائق، مقامی آبادی کی گواہی اور حالات کا خود مشاہدہ کر کے میڈیا نے ان بھارتی دعوؤں کی حقیقت جاننے کا موقع حاصل کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بارہا پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے گئے لیکن آج ہم نے عالمی اور ملکی میڈیا کے سامنے تمام حقائق رکھ دیے ہیں، جو مقامات بھارت خیالی دہشت گرد کیمپس قرار دیتا رہا ہے، وہ دراصل عام شہری آبادی کے علاقے ہیں۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی پرعزم ہے اور پاکستان دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی یا دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے عمل سے بارہا ثابت کیا ہے کہ ہم امن کے داعی ہیں مگر اپنی خود مختاری کے دفاع کے لیے ہم ہر حد تک جائیں گے۔ بھارت کو الزام تراشی سے پہلے اپنے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر پروپیگنڈا کرتا ہے لیکن آج عالمی میڈیا نے خود اپنی آنکھوں سے اصل حقیقت دیکھ لی ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے واضح کیا ہے کہ وہ علاقائی امن کے لیے پرعزم ہے تاہم کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراجلاس بلانے کیلئے سیکیورٹی کونسل کی صدارت کو اطلاع دے دی ہے، عاصم افتخار اجلاس بلانے کیلئے سیکیورٹی کونسل کی صدارت کو اطلاع دے دی ہے، عاصم افتخار حج آپریشن، 98فیصد سرکاری عازمین کرام کو ویزے جاری قومی اتحاد کو عمران خان کی شرکت سے مشروط کرنا پی ٹی آئی کی کوتاہ اندیشی ہے، خواجہ آصف پی ٹی آئی کا حکومتی بریفنگ میں شرکت سے انکار پر عظمی بخاری شدید ردعمل وزیراطلاعات اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی سیاسی رہنماں کو اہم بریفنگ کا آغاز پاکستان کے 25کروڑ عوام اپنی فوج کیساتھ کھڑے ہیں، مفتی منیب الرحمان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات

بھارت کی پاکستان مخالف مہم جوئی ، جنگی جنوں اور سیاسی ایڈونچر نے اسے اپنے داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر سیاسی تنہائی میں مبتلا کردیا ہے۔

بھارت کی سطح پر یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ نریندر مودی کے حالیہ اقدامات نے اس کے لیے بہت سی سیاسی و سفارتی مشکلات کوبڑھادیا ہے۔یہ ہی وجہ ہے نریندر مودی اور بی جے پی کی حکومت کو اپنی ہی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے سخت تنقید کا سامنا ہے اور مودی سمیت ان کی حکومت اپنے اوپر اٹھنے والے سوالوں کا جواب دینے میں ناکامی سے دوچارہے۔بھارت کی لوک سبھا میں پہلگام اور رافیل سمیت آپریشن مہادیوپربھارت کی حزب اختلاف کے تابڑ توڑ حملوں نے بی جے پی کی حکومت کو لاجواب کردیا ہے۔

بھارتی اپوزیشن نے بی جے پی کی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر کھڑا کردیا ہے ۔بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈر اور خوف سے باہر نکل کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعتراف کی تردید کرے کہ اس نے جنگ بندی کے لیے امریکی صدر سے مدد کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔اسی طرح حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت کی جانب سے پاکستان پر حملہ اور ان کی نااہلی سمیت کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر کڑی تنقید کی ہے۔

بھارت کے لیے یہ مسئلہ محض مخالف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی پہلگام واقعہ کی بنیاد پر پاکستان پر حملہ آور ہونے یا جنگ بندی میں پہل کرنے پر سخت تنقید کا مسئلہ ہے۔

ان کے بقول بھارت کے پاس پہلگام واقعہ پر ایسے کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے جو یہ ثابت کرسکتے تھے کہ پہلگام واقعہ میں پاکستان ملوث تھا۔بھارت کی اپوزیشن جماعت کے راہنما فرانسز جارج نے کہا کہ دنیا چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے کم از کم بھارت کے تین رافیل، ایس یوتھرٹی ایم کے آئی ،اور ایک ایم آئی جی ٹوینٹی نائن مار گرائے ہیں ۔مگر وزیر دفاع کہتے ہیں کہ ہم سے سوال نہ پوچھیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے ہیں بلکہ یہ پوچھیں کہ ہم نے اپنا مقصد پورا کیا ہے یا نہیں ۔

اسی طرح بھارت سے یہ سوالات بھی پوچھے جارہے ہیں کہ پہلگام واقعہ پر بھارت نے کیا کچھ کھویا ہے اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فوراً کیوں قبول کی۔اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تھا تو این ای آئی نے ان کی تردید کیوں کی ۔اگر تردید کی تو پھر تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے اور اگر ابو حمزہ اور زاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہوچکے تھے تو پھر آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیوں لے رہا ہے۔سب سے بڑھ کر چاکلیٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے والی این آئی اے کو کوئی مصدقہ تحقیقاتی ایجنسی کیسے تسلیم کرے جب کینیڈا حکومت اور خود بھارتی عدالت ممبئی دھماکوں کیس میں ان کی تفتیش کو ردی کی ٹوکری میں ڈال چکی ہو۔

اسی طرح سے سفارتی محاذ پر بھارت کو اپنے بیانیہ کی سیاسی ناکامی کا سامنا ہے اور جو پارلیمانی وفد بھارت نے عالمی دنیا میں اپنی ساکھ قائم رکھنے کے لیے بھیجا تھا اسے بھی مطلوبہ نتائج نہیں مل سکے۔سب سے زیادہ پریشانی بھارت کے لیے امریکی صدر کا وہ طرز عمل ہے جو بھارت کی مخالفت میں اور پاکستان کی حمایت میں بالادست نظر آتا ہے۔

بھارت کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اس کا اسٹرٹیجک اور اہم پارٹنر امریکا کا جھکاؤ پاکستان کی حمایت میں بڑھ رہا ہے اور اس میںغیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان جو اہم تجارتی معاہدہ ہونے جارہا ہے اس پر بھی بھارت میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔امریکی صدر کے بقول واشنگٹن اور اسلام آباد تیل کے بڑے ذخائر کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

امریکی صدر کے اس بیان پر روس سے مسلسل فوجی ساز وسامان اور تیل خریداری پر انڈیا کو جرمانہ بھی دینا ہوگا اور ایران سے تیل خریدنے والی سات بھارتی کمپنیوں پر پابندی اور نئے امریکی ٹیرف پر بھارت کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ بھارت کو اس بات پر بھی پریشانی ہے کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ اچانک امریکا کو بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی ضرورت پڑگئی ہے اور بھارت اس کی ترجیحات میں پیچھے نظر آتا ہے۔

پاکستان کے فوجی سربراہ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کی پاکستان مخالف حالیہ مہم جوئی کی ناکامی کے بعد اسے اس کی پراکسیزجو بلوچستان اور پختونخواہ میں جاری ہیں اسے بھی ہائبرڈ جنگ میں ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت نے پاکستان میں اپنی پراکسی جنگ بڑھا دی ہے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان اس کے مہرے بنے ہوئے ہیں اور ہمیں اس سے ہر سطح پر خبردار رہنا ہوگا۔بھارت میں اس بات پر بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اس علاقائی سیاست میں جو اس کی سیاسی سطح پر حاکمیت کا تاثر یا امیج بنا ہوا تھا وہ عالمی اور علاقائی سیاست میں کمزور ہوا ہے اور پاکستان کی علاقائی اور عالمی حیثیت میں اضافہ ہوا ہے جو یقینی طور پر بھارت کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔اسی طرح بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی عالمی سطح پر دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف بھی یقیناً بھارت کے لیے بڑا سیاسی دھچکا ہے۔

کیونکہ بھارت تو پاکستان کے خلاف اپنی مہم جوئی کی بنیاد پر ایک عالمی تصور یہ باور کروانا چاہتا تھا کہ وہ ہی اصل طاقت ہے اور بڑی طاقتوں کو ہماری طرف ہی دیکھنا ہوگا۔لیکن اب بھارت کی صورتحال وہ نہیں ہے جو پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے کی تھی اور اب پاکستان اس کے مقابلے میں ایک نئی دفاعی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے۔

پاکستان کو اب بھی بھارت سے خبردار رہنا ہوگا جو پاکستان کی مخالفت میں اور زیادہ آگے بڑھ گیا ہے۔کیونکہ بھارت کوپاکستان کی مضبوطی اور عالمی سطح پر اس کی قبولیت کسی بھی طور پر قبول نہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی انتہاء پسند وزیر ایتمار بن گویر کا مسجد اقصیٰ کا اشتعال انگیز دورہ
  • بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات
  • افغان وزیرخارجہ امیرخان متقی کا دورہ پاکستان تکنیکی وجوہات کی بنا پر ملتوی
  • افغانستان کےوزیرخارجہ کا دورہ پاکستان ملتوی
  • عالمی مالیاتی خاندانوں کا بازار، میڈیا اور جامعات پر کنٹرول
  • مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیے کا حقیقت سے تعلق نہیں، وزیر اطلاعات
  • بھارت اور پاکستان کے درمیان میڈیا کی سطح پر عالمی مقابلہ جاری ہے؛ بلاول بھٹو
  • پانچ دن کی جنگ میں پاک فضائیہ نے بھارت کو 6 صفر سے شکست دی، بلاول بھٹو
  • بھارت کا گنڈاپور کے بیان کو فیٹف میں استعمال کرنا پی ٹی آئی کیلئے شرمناک ہے: عظمیٰ بخاری
  •  ’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا‘،امریکی وزیر خارجہ