اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کی قابل بھروسہ تحقیقات کے لیے کہتے ہوئے انڈیا اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کریں۔

سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں پر حملے ناقابل قبول ہیں اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کا قانون کے تحت محاسبہ ہونا چاہیے۔

موجودہ نازک حالات میں فریقین ایسی عسکری مخاصمت سے بھی گریز کریں جس کے بے قابو ہونے کا خدشہ ہو۔ Tweet URL

انتونیو گوتیرش نے پہلگام حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو ہونے والے اس دہشت گرد حملے کے بعد غم و غصے کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

اس واقعے کے نتیجے میں انڈیا اور پاکستان کے مابین تناؤ کئی سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ ان حالات میں دونوں ممالک تحمل سے کام لیں کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ممالک کی حکومتوں اور لوگوں کا بے حد احترام کرتے ہیں اور ان کے مشکور ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کے لیے امن کاری سمیت کئی طرح کا مفید اور نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

تاہم ان کے مابین تعلقات کو کشیدہ دیکھنا تکلیف ہے۔

انہوں امن کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے مدد کی پیشکش کرتے ہوئے واضح کیا کہ ادارہ کسی بھی ایسے اقدام میں تعاون کے لیے تیارہے جس سے کشیدگی میں کمی آئے، امن کے لیے عزم کی تجدید ہو اور مسائل کا سفارتی حل نکالا جا سکے۔

جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر 22 اپریل کو ہوئے دہشت گرد حملے میں 26 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد دونوں ہمسایہ ملکوں میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے لیے

پڑھیں:

دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر

محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے 5 اگست کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات علاقے کی شناخت، علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت پر براہ راست حملہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ایک بڑے نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ قراردیا جس کا مقصد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے ذریعے مقامی آبادی کو اختیارات سے محروم کرنا، قوانین کو کمزور کرنا اور انتخابی حد بندی کی ازسر نو تشکیل کرنا تھا۔

محمود ساغر نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق چھیننے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ان کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں استعماری پالیسیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک اور رہنما اور سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے یوم استحصال کے سلسلے میں اپنے پیغام میں کہا کہ ریاستی دہشت گردی یا کالے قوانین کا نفاذ کشمیریوں کو آزادی اور حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ فاروق رحمانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے غیر قانونی الحاق اور اس کی تقسیم کو مسترد کرتے ہیں اور آزادی اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کریں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔

حریت رہنما شمیم شال نے دفعہ 370 کی منسوخی کو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور آئینی ضمانتوں کے لیے ایک سنگین دھچکہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف قانونی دفعات پر نہیں بلکہ شہری آزادیوں پر بھی حملہ ہے جس میں اختلاف رائے کا حق، روابط قائم کرنے کا حق اور خوف کے بغیر زندگی گزارنے کا حق شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے انسانی حقوق کے سنگین بحران کو جنم دیا ہے اور 80 لاکھ سے زائد کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں خاص طور پرقرارداد نمبر 122، 123 اور 126 کی خلاف ورزی ہیں جن میں کسی بھی فریق کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ حریت رہنما شیخ عبدالمتین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کشمیریوں سمیت تمام فریقین کے درمیان مذاکرتی عمل میں سہولت فراہم کرے۔ حریت رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی پرامن اور منصفانہ جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی ویڈیوجاری کردی
  • دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر
  • دہشتگردی: پولیس کے 8 ہزار افسروں‘ جوانوں نے لہو کا نذرانہ پیش کیا: وزیراعظم
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پور احق ہے، شہباز شریف
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پوراحق حاصل ہے؛وزیراعظم شہبازشریف
  • غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
  • غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بہت گہرا ہو چکا ہے،اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار
  • پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ
  • کیچ، کمسن بچے کی عدالت میں پیشی پر ہیومن رائٹس کمیشن کا اظہار تشویش