سٹی 42 : صدر مملکت آصف علی زرداری نے خیبر پختونخوا میں خوارج کے خلاف مُختلف کامیاب کاروائیوں پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ 

صدر مملکت نے کاروائیوں کے دوران 8 خوارج جہنم واصل کرنے پر سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا ۔ صدر مملکت نے جنوبی وزیرستان میں کاروائی کے دوران جامِ شہادت نوش کرنے والے نائیک مجاہد خان کو خراج عقیدت بھی پیش کیا ۔ 

صدر مملکت نے نائیک مجاہد خان کے جذبہ حب الوطنی اور بہادری کو سراہا، ساتھ ہی شہید کیلئے بلندی درجات، اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔ 

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی

صدر مملکت نے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک کاروائیاں جاری  رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج فتنۃ الخوارج کی سرکوبی کیلئے کامیاب کاروائیاں کررہی ہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے ۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: صدر مملکت نے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی سکیورٹی دستوں نے عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کے خلاف کارروائی شروع کی، تو ان کی وہاں چھپے ہوئے طالبان جنگجوؤں کے ساتھ باقاعدہ جھڑپ شروع ہو گئی۔

صوبائی پولیس کے مطابق جمعہ 26 ستمبر کو ہونے والی اس جھڑپ میں ٹی ٹی پی کے 17 عسکریت پسند مارے گئے۔

ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کے علاقائی سربراہ شہباز الہٰی نے بتایا کہ کڑک میں ہونے والی اس مسلح جھڑپ میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جن کا علاج جاری ہے۔ دو روز قبل بھی تیرہ طالبان جنگجو مارے گئے تھے

شہباز الہٰی نے مزید تفصیلات بتائے بغیر بس اتنا کہا کہ مارے جانے والے شدت پسند ''خوارج‘‘ تھے۔

(جاری ہے)

اسلامی تاریخی پس منظر کی حامل یہ وہ اصطلاح ہے، جو ملکی حکام اور سکیورٹی فورسز پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب اور ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے خطوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارو‌ں کے اہلکار عسکریت پسندوں کے خلاف اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

جمعے کے روز ایک خفیہ اطلاع ملنے کے بعد طالبان کے ایک ٹھکانے پر کیے جانے والے آپریشن سے دو روز قبل بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بڑی مسلح جھڑپ ہوئی تھی، جس میں حکام کے مطابق 13 طالبان جنگجو مارے گئے تھے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں پھر کافی تیزی آ چکی ہے۔ ایسا خاص طور پر ہمسایہ ملک افغانستان میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ہوا ہے۔ پاکستان میں ان خونریز حملوں کی ذمے داری اکثر تحریک طالبان پاکستان یا کچھ دیگر مسلح عسکریت پسند گروپ قبول کر لیتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی وجہ

پاکستانی طالبان اور ان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کا افغانستان میں حکمران طالبان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ دو مختلف گروپ ہیں، مگر دونوں کی سوچ اور نظریات میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کے حلیف ہیں۔

پاکستانی طالبان کے بارے میں سیاسی اور دفاعی حکام کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کے بہت سے رہنما افغانستان میں پناہ لے چکے ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

کابل میں طالبان کی حکومت اسلام آباد کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے لیکن پاکستانی طالبان کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق اطراف کے یہی متضاد دعوے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین مسلسل تناؤ کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کا کرک میں 17خوارج کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کو ادائیگی کیلئے کرپٹو کرنسی کے استعمال کا انکشاف
  • خیبرپختونخوا؛ سیکیورٹی فورسز کی کرک میں کارروائی، 17 خوارج ہلاک اور متعدد زخمی
  • خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک
  • الطاف حسین وانی کا ترک صدر اور او آئی سی ممالک کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت پر خراجِ تحسین
  • خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 5.5 ریکارڈ
  •  جعلی حکومت انصاف کا جنازہ نکال رہی ہے،بیرسٹر سیف
  • عمران خان کے خلاف بغض میں جعلی حکومت انصاف کا جنازہ نکال رہی ہے
  • مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
  • خیبر پختونخوا حکومت کا وفاقی پالیسی پر اعتراض، افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار