انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زیادہ پنشن لینے والوں پر انکم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

بجٹ 26-2025 سے قبل آئی ایم ایف کی جانب سے زیادہ پنشن لینے والوں پر انکم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے اور بجٹ اہداف کو حتمی شکل دینے کیلئے آئی ایم ایف وفد 14مئی کو پاکستان آئے گا۔

ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی پاکستان آمد سے پہلے اہم تجاویز پر غور جاری ہے اور بڑے پنشنرز پر ٹیکس لگانے اور چھوٹے ملازمین کو ریلیف دینے کی تیاری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ماہانہ 4 لاکھ روپے یا زیادہ پنشن پر 2.

5 فیصد کا انکم ٹیکس عائد ہوسکتا ہے۔

ریٹائرڈ سول، ملٹری ملازمین اور ججز سمیت عدلیہ کا شعبہ بھی شامل ہیں۔

سالانہ کم از کم انکم ٹیکس چھوٹ میں اضافے کی بھی تجویز ہے جبکہ سالانہ انکم ٹیکس کی چھوٹ 6 لاکھ سے بڑھا کر زیادہ کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ آئندہ بجٹ میں متوسط تنخواہ دار پر انکم ٹیکس کی چھوٹ میں رعایت دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انکم ٹیکس عائد پر انکم ٹیکس زیادہ پنشن ایم ایف

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام

آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ 
  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیروں کی شامت آگئی، کارروائی کا فیصلہ 
  • جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا