پاکستان نے آئی ایم ایف کو ٹیکس کا ڈیٹا فراہم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاکستان نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کو ٹیکس کا ڈیٹا فراہم کردیا۔ رواں مالی سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کا ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد کے مساوی مقرر کرنے کی تجویز ہے. ایف بی آر کا ریونیو ہدف مقرر کرنے کیلئے ڈیٹا آئی ایم ایف سے شیئر کر دیا گیاہے۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ایف بی آر11 ہزار800 ارب روپے تک ٹیکس جمع کرسکے گا۔عدالتوں میں ٹیکس کیسز سے500 ارب روپے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ٹیکس کیسزمیں ریکوری نہ ہوئی تو 12 ہزار 334 ارب کا ہدف حاصل نہیں ہوگا۔ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ ٹیکس کیسز میں ریکوری نہ ہونے کی صورت میں نظرثانی ہدف کا شارٹ فال ہوگا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایف بی
پڑھیں:
بجٹ پرکاروباری برادری کے تحفظات دورکئے جائیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کاروباری برادری کوبجٹ پرتحفظات ہیں جنھیں دورکیا جائے۔ تاجررہنما بجٹ کوغیرمتوازن، کاروبار دشمن اورترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے رہے ہیں جس کا نوٹس لیا جائے۔ مختلف تجارتی تنظیموں، ماہرین اورصنعتکاروں کا کہنا ہے کہ بجٹ میں پیداواری لاگت کم کرنے، برآمدات بڑھانے اورسرمایہ کاری کوفروغ دینے کے لیے مؤثراقدامات نہیں کیے گئے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ بجٹ میں براہ راست ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کی بجائے پہلے سے ٹیکس دینے والوں پرمزید 2500 ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، جب کہ بجلی، گیس اور پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے صنعتی لاگت میں اضافہ ہوگا۔ ان کوخدشہ ہے کہ سولرپینلز، آن لائن کاروبار پر ٹیکسزسے کاروباری سرگرمیاں متاثرہوں گی۔ اس کے علاوہ سپرٹیکس اوردیگرفکسڈ لیوی کی پالیسی نیغیر یقینی صورتحال کومزید بڑھا دیا ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نجی شعبے کے ساتھ مشاورت کے بعد بجٹ پرنظرثانی کرے تاکہ معیشت کوپائیدار بنیادوں پربحال کیا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگلے مالی سال کے لیے 14300 ارب روپے کے ٹیکسوں کی وصولی اور حالیہ 412 ارب ڈالر کی ملکی اکانومی کو 600 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے ایک متوازن اور موثر ویڑن کو اپنانا ہوگا 500 ارب روپے کی ٹیکس انفورسمنٹ کے لیے 600 ارب ڈالر کی ایکانومی کو قربان کرنا عقلمندی نہیں ہوگی۔