کیا قانون سازی کے بغیر سپر ٹیکس لگا سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل ایف بی آر سے استفسار کیا کہ کیا قانون سازی کے بغیر آپ سپر ٹیکس لگا سکتے ہیں؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں کہ یہ ٹیکس آرٹیکل 173 کے تحت ہی لگایا تھا یا نہیں؟
وکیل ایف بی آر رضا ربانی نے کہا کہ ٹیکسیشن کا پورا طریقہ کار آرٹیکل 173 میں واضح کیا گیا ہے، خزانہ کی قائمہ کمیٹی پہلے بجٹ کے حوالے سے طے کرتی ہے، خزانہ کمیٹی اسے ایوان بالا میں بھیجتی ہے وہاں سے پھر بجٹ اپروو ہوتا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ فور بی لوکل پرپس کے لیے نہیں ہوتا وہ لوکل باڈی کے لیے ہوتا ہے، فور بی میں واضح ہے کہ سپر ٹیکس تباہ شدہ گھروں کی مرمت کے لیے استعمال ہوگا اس میں علاقہ واضح نہیں ہے۔ سپر ٹیکس اور انکم ٹیکس دو چیزیں ہیں سپر ٹیکس کسی خاص مقصد کے لیے لگایا جاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سپر ٹیکس سے جمع کی گئی رقم کس طرح تقسیم ہوتی ہے، کیا قانون سازی کے بغیر آپ سپر ٹیکس لگا سکتے ہیں؟
رضا ربانی نے کہا کہ سپر ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی کی گئی تھی، سپر ٹیکس کا سارا پیسہ وفاقی مجموعی بجٹ میں جاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی مجموعی بجٹ کو کس طرح استعمال کرنا ہے یہ آرٹیکل 175 میں بتایا گیا ہے۔
وکیل ایف بی آر نے کہا کہ سپر ٹیکس کی رقم پہلے وفاقی مجموعی بجٹ میں جائے گی، سپر ٹیکس کے حوالے سے 2016 کے دیباچے میں لکھا ہوا ہے کہ رقم پہلے وقافی مجموعی بجٹ میں جائے گی۔
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کل دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ سپر ٹیکس مندوخیل نے جسٹس جمال نے کہا کہ کے لیے ایف بی
پڑھیں:
حیات آباد سے لاپتا 5 شہری پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کے روبرو پیش کردیے گئے
پشاور ہائیکورٹ نے حیات آباد پشاور سے غیرقانونی طور پر پولیس کی حراست میں لیے گئے افراد کو عدالت میں پیش کیے جانے پر ان کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی، عدالت نے پولیس حکام کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستانی نژاد عمانی خاتون کی بازیابی کی ہدایت کردی۔
لاپتا افراد کے کیس کی سماعت قائمقام چیف جسٹس عتیق شاہ کی سربراہی میں پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی، جسٹس ارشد علی ، جسٹس صاحبزادہ اسد اور جسٹس محمد نعیم سمیت جسٹس وقار احمد بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔
آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید چوہدری اور سی سی پی او قاسم علی خان عدالت میں پیش ہوئے، جہاں 5 لاپتا افراد کو رہا کرنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے حیات آباد سے لاپتا 5 افراد رہا ہوئے ہیں تاہم عمان کی پاکستانی نژاد شہری صفیہ اور مسلم بی بی تاحال لاپتا ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے عدالت کوبتایا کہ لاپتا خواتین کی ایف آئی آر 2 مئی کو درج کرلی گئی ہے، جس کے مطابق مسقط سے آئی صفیہ کو اونیش شاہ نے ایئرپورٹ سے پک کیا تھا۔
ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق صفیہ سے 3 عدد موبائل نقدی اور دیگر دستاویزات برآمد کی گئی ہیں اونیس شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، جبکہ درخواست گزار عبدالحلیم کے گھر سے صفیہ کے کاغذات اور سامان برآمد ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ صفیہ کیوں بازیاب نہیں ہوئی، مقامی پولیس کیا کررہی ہے، وہ صفیہ کو کیوں بازیاب نہیں کرسکی، آئی جی پولیس ذوالفقار حمید چوہدری کا مؤقف تھا کہ متعلقہ ایف آئی آر کے تحت تفتیش کرتے ہوئے پولیس صفیہ کی بازیابی کی کوشش کررہی ہے۔
قائمقام چیف جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق ہی چلایا جاتا ہے، خاتون لاپتا ہے اور پولیس کو کچھ علم نہیں، آئی جی پولیس بولے؛ سوشل میڈیا سے ان کی انفارمیشن لے کر تفتیش کی جارہی ہے۔
آئی جی پولیس خیبرپختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس صوبے کے عوام 40 سال سے متاثر ہورہے ہیں، آپ جو بھی کریں، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں، کسی کو ہراساں نہ کیا جائے، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے، ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے درخواست نمٹادی۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ درخواست گزار عبدالحلیم نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 5 قریبی رشتہ داروں کو چند روز قبل پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ سے پولیس اٹھا کر لے گئی تھی اور اس کے بعد سے ان کا پتا نہیں چل سکا۔
گزشتہ سماعت پر عدالت کے سابقہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے، سی سی پی او نے دیگر پولیس افسران کے ساتھ مل کر ایک عبوری رپورٹ پیش کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک عمانی خاتون صفیہ 19 اپریل 2025 کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں، جہاں سے انہیں محمد اونیس نے پک کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد عمانی خاتون تب سے لاپتا ہیں جبکہ ملزم اونیس اور اس کی والدہ مسلم بی بی فرار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں