انکم ٹیکس آرڈیننس کے اہم نکات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی وصولیاں بہتر بنانے کےلیے سخت انکم ٹیکس آرڈیننس کے اہم نکات سامنے آگئے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق چیف کمشنر کسی بھی کاروباری جگہ افسر تعینات کر سکے گا۔ پیداوار، سروسز اور اسٹاکس کی براہ راست نگرانی ہوگی، اس عمل سے بڑے ہیمانے پر کم سیل دکھانے کا خاتمہ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال، تعلیمی اداروں اور سروس سیکٹر میں بھی تعیناتی ہو سکے گی، کورٹ فیصلے کی موجودگی پر بلانوٹس بینک سے ٹیکس رقم کاٹی جا سکے گی۔
یہ بھی پڑھیے تاجر برادری کا انکم ٹیکس آرڈیننس کیخلاف ملک گیر احتجاج کا عندیہ ایف بی آر نے کالا دھن رکھنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیاآرڈیننس میں ایف ای ڈی سے بچنے کے لیے جعلی بار کوڈ، لیبل یا اسٹیمپ مجرمانہ عمل قرار دے دیا گیا۔
ذرائع نے کہا کہ ایف بی آر دیگر صوبائی یا وفاقی افسران کو چیکنگ، ضبطگی یا معائنہ جیسے اختیار دے سکتا ہے، آرڈیننس فوری نافذ العمل ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف بی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔