دنیا میں درختوں کی تعداد ستاروں سے کہیں زیادہ، دعوے میں کتنی حقیقت؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اگرچہ یہ ناقابلِ یقین لگتا ہے لیکن جی ہاں، حیرت انگیز طور پر ہماری زمین پر درختوں کی تعداد کہکشاں میں موجود ستاروں سے زیادہ ہے۔
ہماری کہکشاں ’ملکی وے‘ میں ستاروں کی تعداد:
• ماہرین فلکیات کے اندازے کے مطابق ملکی وے میں تقریباً 100 سے 400 ارب ستارے موجود ہیں۔
زمین پر درختوں کی تعداد:
• 2015 میں ییل یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زمین پر تقریباً 3.
دوسرے لفظوں میں بات کی جائے تو دنیا پر موجود درختوں کی تعداد ستاروں سے 7 سے 30 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
تاہم دوسری انسانوں کی سرگرمیوں (جنگلات کی کٹائی وغیرہ) کی وجہ سے ہر سال تقریباً 15 ارب درخت ختم ہو رہے ہیں۔ زمین پر موجود درخت نہ صرف خوبصورتی، بلکہ آکسیجن، کاربن جذب، پانی کا تحفظ اور ماحول کے توازن کے لیے ضروری ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درختوں کی تعداد
پڑھیں:
دنیا کو 22 سال خدمات فراہم کرنے کے بعد اسکائپ کل ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)مائیکروسافٹ کمپنی نے مشور ویڈیو میٹنگ پلیٹ فارم اسکائپ کو 22 سال کی طویل سروس کے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ مائیکروسافٹ کی طرف سے بنائے گئے ایک دوسرے ویڈیو میٹنگ پلیٹ فارم ‘میٹنگ’ کی مقبولیت کے بعد سامنے آیا ہے جس پر کمپنی اب اپنی تمام تر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔
مائیکروسافٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ٹیم میں بھی ان خصوصیات کو جاری رکھا گیا ہے جو اسکائپ میں موجود تھیں۔
ٹیم کے ذریعے انفرادی اور گروپ ویڈیو کالز، مسیجنگ اور فائل شیئرنگ جیسی خدمات سے مفت فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
مائیکروسافٹ کے مطابق گزشتہ 2 سالوں میں ٹیم استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔
اسکائپ کے صارفین 2008 میں 400 ملین تک پہنچ گئے تھے تاہم بعد میں دوسرے ایپس کی وجہ سے اس کے استعمال میں کمی آتی رہی اور کووڈ کے دوران جہاں دوسرے ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارمز کے صارفین کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا وہاں اسکائپ کے صارفین کی تعداد میں کوئی خاطرخواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔
اس کے بعد مائیکروسافٹ نے ٹیم پر کام کرنا شروع کردیا اور بالآخر اسکائپ کو پیر کے دن مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی اطلاع صارفین کو بھی دی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:غیرمعمولی کامیابیوں کی بدولت چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن گیا