امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ روسی تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری کے ردِ عمل میں بھارت ہر عائد کیے گئے درآمدی ٹیرف میں نمایاں اضافہ کریں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ بھارت نہ صرف روسی تیل کی بڑی مقدار خرید رہا ہے بلکہ اس کا بڑا حصہ عالمی منڈی میں فروخت کر کے زبردست منافع بھی کما رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت کی روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربتیں، دفاعی اور توانائی معاہدے سمیت بڑھتی ہوئی تجارت امریکا کو بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی پر نظرثانی پر مجبور کر رہے ہیں۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ بھارت کو اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ روسی فوج یوکرین میں کتنے لوگوں کو مار رہی ہے۔ اسی لیے میں بھارت کی امریکا کو ادا کیے جانے والے ٹیرف میں خاطر خواہ اضافہ کرنے جا رہا ہوں۔

یاد رہے کہ پچھلے ہفتے صدر ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم آج کے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ مزید اضافہ کتنا کیا جائے۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کو بھارت کے ساتھ وسیع تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔

انہھوں نے بھارتی تجارتی پالیسیوں کو "غیر معمولی طور پر سخت اور تکلیف دہ" قرار دیا، اور کہا کہ بھارت کی جانب سے غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں سب سے زیادہ پیچیدہ ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم

امریکا نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر بھارت کو دیا گیا پابندیوں سے استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے نئی دہلی کے اس اسٹریٹجک منصوبے پر براہِ راست اثر پڑ سکتا ہے۔

یہ فیصلہ 29 ستمبر سے نافذ ہوگا اور واشنگٹن کی ایران کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔

امریکا کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ استثنیٰ کا خاتمہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے مطابق ہے تاکہ ایران کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے۔

اس کے بعد جو بھی ادارے یا افراد چاہ بہار بندرگاہ میں سرگرمیاں جاری رکھیں گے وہ امریکی پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

بھارت کے لیے مشکل صورتِ حال

بھارت نے 2024 میں ایران کے ساتھ دس سالہ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت بھارتی کمپنی IPGL نے بندرگاہ پر 12 کروڑ ڈالر لگانے اور مزید 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔

چاہ بہار بھارت کے لیے وسطی ایشیا اور افغانستان تک براہِ راست رسائی کا ذریعہ ہے اور اسے پاکستان پر انحصار سے آزادی دیتا ہے۔

امریکی اقدام نئی دہلی کو ایک مشکل پوزیشن میں ڈال رہا ہے کیونکہ اسے واشنگٹن اور تہران دونوں کے ساتھ تعلقات کا توازن رکھنا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت چین کے لیے بھی فائدہ مند ہو سکتی ہے، جو پاکستان کی گوادر بندرگاہ پر پہلے ہی اثرورسوخ رکھتا ہے۔

ٹرمپ کا بگرام ایئربیس واپس لینے کا عندیہ

ادھر صدر ٹرمپ نے برطانیہ کے دورے کے دوران اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ ایئربیس 2021 میں امریکا کے انخلا کے بعد طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ طالبان کو بھی ہم سے بہت سی چیزیں درکار ہیں۔

ان کے مطابق یہ بیس چین کے قریب واقع ہے جہاں اس کی ایٹمی سرگرمیاں ہیں، اس لیے اس کی اسٹریٹجک اہمیت بہت زیادہ ہے۔

سابق صدر نے ایک بار پھر بائیڈن انتظامیہ کے افغانستان سے انخلا کو ’ناکام فیصلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ اس نے روسی صدر پیوٹن کو یوکرین پر حملے کی ہمت دی۔

فی الحال امریکا اور طالبان کے درمیان بگرام بیس کی واپسی پر براہِ راست مذاکرات کی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم حالیہ مہینوں میں دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت ضرور ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
  • امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم
  • امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری