پارٹی کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ مودی نے کئی بار کشمیر کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ ریاستی درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے گا لیکن چھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی عوام کو اسکا انتظار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بغیر کسی تاخیر کے فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے اپنے خط میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے چھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی "دہلی سے دوری" کا احساس برقرار ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل کانگریس نے بھی دفعہ 370 کی بحالی کے حوالہ سے وزیراعظم کو خط لکھ کر جاری پارلیمانی مونسون سیشن میں اس پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ ڈی راجہ نے اپنے خط میں کہا کہ اگست 2019ء میں جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا اور ریاست کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیا گیا، تو حکومت نے اسے ایک "عارضی اور عبوری اقدام" قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ خود بھارتی وزیراعظم نے کئی بار قوم خاص کر جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ ریاستی درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے گا لیکن چھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی عوام کو اس کا انتظار ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر کے لوگوں نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں ریکارڈ ووٹنگ شرکت کے ذریعے جمہوریت پر اپنا غیر معمولی یقین ظاہر کیا ہے۔ اس کے علاوہ پہلگام دہشتگرد حملے پر ان کے پُرامن ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ ہندوستان کے تصور کے ساتھ ہیں، لیکن زمینی سطح پر سب کچھ معمول کے مطابق نہیں ہے۔ دریں اثناء جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ آپ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ کب واپس کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کہا کہ

پڑھیں:

وادی کشمیر سے دفعہ 370 کی تنسیخ کے چھ سال مکمل، عوام میں اضطراب

کشمیر وادی میں ہڑتالی سیاست، پتھر بازی اور علیحدگی پسندانہ سیاست اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں تاہم جس مجموعی ترقی کا نعرہ دیا گیا تھا اس پر عوام محتاط ردعمل دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج سے ٹھیک چھ برس قبل مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کو ہٹانے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اب جموں کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں تعمیر و ترقی کے نیچے باب رقم ہوں گے ۔ تاہم اب جبکہ چھ برس گزر چکے ہیں اور فی الوقت ریاستی درجہ کی بحالی کے لئے سیاست کافی گرم ہوگئی ہے۔ عام لوگوں کو 5 اگست 2019ء کے بعد اب تک کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ حالانکہ کشمیر وادی میں ہڑتالی سیاست، پتھر بازی اور علیحدگی پسندانہ سیاست اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں تاہم جس مجموعی ترقی کا نعرہ دیا گیا تھا اس پر عوام محتاط ردعمل دے رہی ہے۔

عادل اشرف نامی ایک نوجوان نے کہا کہ مجموعی طور پر جموں و کشمیر کے حالات میں زیادہ بہتری چھ سالوں میں نظر نہیں آئی ہے۔ کیونکہ بیروزگاری، مہنگائی اور غیر یقینیت 2019ء کے بعد بھی کم نہیں ہوئی ہے اور جوانوں کو لگتا ہے کہ ان کا اب تک استحصال ہی ہوا ہے۔ کبھی سبز رومال دکھا کر اور کبھی دیگر نعروں سے کشمیر کا نوجوان مرعوب ہوا لیکن سواے مایوسی کے کچھ نہیں ملا۔ عادل کے مطابق 2024ء کے عام انتخابات میں لوگوں نے جمہوری عمل میں بڑی تعداد میں بشمولیت کی لیکن بدقسمتی سے جو سرکار منتخب ہوئی ہے وہ بھی کچھ کرنے سے قاصر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وادی کشمیر سے دفعہ 370 کی تنسیخ کے چھ سال مکمل، عوام میں اضطراب
  • بھارتی حکومت کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس کرینگے، فاروق عبداللہ
  • فتنہ فساد پارٹی سے جان چھڑوائے بغیر ملک آگے نہیں جاسکتا، عظمیٰ بخاری
  • فتنہ فساد پارٹی سے جان چھڑوائے بغیر ملک آگے نہیں جاسکتا: عظمیٰ بخاری
  • دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یوم سیاہ منائیں گے
  • دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی کی پالیسی سے جموں و کشمیر کی صورتحال بدتر ہو گئی، محبوبہ مفتی
  • حریت رہنمائوں کی 5 اگست کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل
  • حریت رہنمائوں کی5 اگست کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل
  • جموں و کشمیر ہر حوالے سے پاکستان کا حصہ ہے، رانا قاسم نون