ڈونلڈ ٹرمپ نے 27ویں بار پاک بھارت جنگ رکوانے کا تذکرہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا ون ڈیر لیئن سے ملاقات کے بعد رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا ذکر کردیا۔
اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ امید ہے یورپی کمیشن سے ہمارے چند مسائل حل ہوجائیں گے، امریکا اور یورپ منصفانہ تجارت دیکھنا چاہتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے قریب ہیں۔ ٹیرف عائد کرنے کی آخری تاریخ یکم اگست ہے۔
یہ بھی پڑھیے: تھائی لینڈ، کمبوڈیا لڑائی نے پاک بھارت تنازع کی یاد دلا دی، جنگ بندی کا خواہاں ہوں، ٹرمپ
اس دوران انہوں نے پاک بھارت تنازع کا جنگ بندی کے بعد 27ویں بار تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک جنگ کے قریب تھے لیکن میں نے تجارت کے ذریعے جنگ بندی کروائی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جاری جنگ ختم کروانے کے لیے تجارتی دباؤ ڈالنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ انہیں پاک انڈیا تنازع کی یاد دلاتی ہے۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر متعدد پوسٹس میں کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور انہیں تنبیہ کی ہے کہ اگر جنگ ختم نہ ہوئی تو امریکا دونوں پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا
ٹرمپ نے اس صورتحال کا موازنہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس سال کے آغاز میں امریکا کی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے سے کیا اور کہا کہ اس جنگ میں بہت سے لوگ مارے جا رہے ہیں لیکن یہ مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تنازع کی بہت یاد دلاتی ہے، جسے کامیابی سے روکا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر پاک بھارت تنازع ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر پاک بھارت تنازع ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ پاک بھارت کے درمیان کی صدر کہا کہ
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔