آج کے انسانی حقوق انسان کی اپنی ایجاد ،کسی جوابدہی کا تصور موجود نہیں: محمد مہدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز رپورٹر)دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کشمیر اور فلسطین میں جس طرح کا ظلم روا رکھا جا رہا ہے اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ہم جس انسانی حقوق کے دور میں جی رہے ہیں۔ وہ انسان کی اپنی ایجاد ہیں اور اسی وجہ سے ان کو توڑ ناآسان ہے کیوں کہ اس میں کسی آخری جوابدہی کا تصور موجود نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باقر العلوم یونیورسٹی قم ایران کے زیر اہتمام ’’مشرق میں انسانی حقوق کا تصور‘‘کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد مہدی نے کہا گزشتہ صدی تک دنیا بھر کو نو آبادیاتی دور کا سامنا کرنا پڑا اور اس دور اور موجودہ دور میں من مانی کے رویوں کو درست قرار دینے کیلئے یہ بیانیہ تراشہ گیا کہ انسانی حقوق کے تصور کی یہ نعمت ہمارے ذریعے سے دنیا کو ملی ہے ورنہ دنیا ان امور سے ناآشنا اور تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی۔ انسانی حقوق کے حوالے سے یہ تصور قائم کیا گیا ہے کہ انسانیت انگلستان کی احسان مند رہنی چاہیے کہ اس کے ذریعے سے میگنا کارٹا کے نصیب ہوا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں نوجوانوں کے لیے یہ خبر کسی خواب کی تعبیر سے کم نہیں کہ صرف 22 سال کی عمر میں تین دوستوں نے اپنی ذہانت، محنت اور ٹیکنالوجی کے شوق سے ارب پتی بننے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔
ان تینوں نے امریکی شہر سان فرانسسکو میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس سے متعلق اپنی کمپنی Mercor کی بنیاد رکھی، جو چند ہی برسوں میں دنیا کی معروف اے آئی ریکروٹنگ کمپنیوں میں شمار ہونے لگی۔
فوربز کی تازہ رپورٹ کے مطابق Mercor کے شریک بانی برینڈن فوڈی، آدرش ہیرمیت اور سوریا مدھیہ اب دنیا کے کم عمر ترین سیلف میڈ بلینئرز بن چکے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ان تینوں کی عمر صرف 22 برس ہے، یعنی اس عمر میں جب زیادہ تر لوگ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں، یہ تینوں نوجوان اپنے خوابوں کی سلطنت قائم کر چکے ہیں۔
Mercor نے حال ہی میں 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جس کے بعد کمپنی کی مجموعی مالیت 10 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ کمپنی کی اس زبردست ترقی نے نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا کو حیران کیا بلکہ ان تینوں بانیوں کو براہِ راست ارب پتیوں کی فہرست میں لا کھڑا کیا۔
آدرش ہیرمیت اور سوریا مدھیہ کی دوستی سان فرانسسکو کے Bellarmine College Preparatory میں ہوئی تھی، جہاں دونوں نے تقریری مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ سوریا کے والدین بھارت سے امریکا منتقل ہوئے تھے جب کہ ان کی پیدائش امریکا میں ہوئی۔ دوسری جانب آدرش تعلیم کے لیے بھارت سے امریکا گئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
ان دونوں کی ملاقات بعد میں برینڈن فوڈی سے اس وقت ہوئی جب آدرش ہارورڈ یونیورسٹی اور سوریا جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں داخلے کی تیاری کر رہے تھے۔ تینوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر Mercor کی بنیاد رکھی اور چند ہی برسوں میں اپنی محنت سے دنیا کو حیران کر دیا۔
انہیں معروف سرمایہ کار پیٹر تھیل نے اپنی فیلوشپ کے ذریعے مالی معاونت فراہم کی، جس کا مقصد نوجوانوں کو تعلیم کے بجائے عملی اختراع کی ترغیب دینا تھا۔ آدرش کے مطابق میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ چند ماہ قبل میں محض ایک طالب علم تھا اور آج میری زندگی مکمل طور پر بدل چکی ہے۔
ان سے پہلے 27 سالہ پولی مارکیٹ کے بانی شین کوپلن دنیا کے کم عمر ترین سیلف میڈ بلینئر قرار پائے تھے جب کہ اس سے قبل اسکین اے آئی کے بانی الیگزینڈر وانگ یہ اعزاز 18 ماہ تک سنبھالے ہوئے تھے۔ ان کی شریک بانی لوسی گیو 30 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین سیلف میڈ خاتون ارب پتی بنی تھیں۔
کامیابیوں کی یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ تخلیقی سوچ، ٹیکنالوجی اور جرات مندانہ فیصلے نوجوان نسل کے لیے دنیا کے دروازے کھول سکتے ہیں ۔