آج کے انسانی حقوق انسان کی اپنی ایجاد ،کسی جوابدہی کا تصور موجود نہیں: محمد مہدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز رپورٹر)دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کشمیر اور فلسطین میں جس طرح کا ظلم روا رکھا جا رہا ہے اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ہم جس انسانی حقوق کے دور میں جی رہے ہیں۔ وہ انسان کی اپنی ایجاد ہیں اور اسی وجہ سے ان کو توڑ ناآسان ہے کیوں کہ اس میں کسی آخری جوابدہی کا تصور موجود نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باقر العلوم یونیورسٹی قم ایران کے زیر اہتمام ’’مشرق میں انسانی حقوق کا تصور‘‘کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد مہدی نے کہا گزشتہ صدی تک دنیا بھر کو نو آبادیاتی دور کا سامنا کرنا پڑا اور اس دور اور موجودہ دور میں من مانی کے رویوں کو درست قرار دینے کیلئے یہ بیانیہ تراشہ گیا کہ انسانی حقوق کے تصور کی یہ نعمت ہمارے ذریعے سے دنیا کو ملی ہے ورنہ دنیا ان امور سے ناآشنا اور تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی۔ انسانی حقوق کے حوالے سے یہ تصور قائم کیا گیا ہے کہ انسانیت انگلستان کی احسان مند رہنی چاہیے کہ اس کے ذریعے سے میگنا کارٹا کے نصیب ہوا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کیخلاف 100 سے زائد فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ جیت نہیں سکا، شرجیل میمن
سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف 100 سے زائد پروپیگنڈا فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ نہیں جیت سکا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کراچی فلم اسکول میں منعقد ہوئی جس میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں آمد پر فلم فیسٹیول کی صدر سلطانہ صدیقی، منتظمین، میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات نے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا پرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا۔
فلم فیسٹیول میں پاکستان، چین، جرمنی سمیت متعدد ممالک کی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔
اس موقع پر انڈسٹری میں "حقوق دانش" یعنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس سے متعلق اہم مکالمہ بھی منعقد کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے اور حکومتوں نے ماضی میں حقوق دانش جیسے اہم معاملے کو مسلسل نظرانداز کیا، اس ضمن میں موجود قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر تخلیقی کاموں کے کاپی رائٹس محفوظ نہ ہوں تو وہ آسانی سے چوری ہو جاتے ہیں، جس سے فنکاروں اور تخلیق کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حقوق دانش کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو آئیڈیاز اور تخلیقی کاموں کے حقوق کا شعور دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے فلم سازی کے حوصلہ افزائی کے لئے گذشتہ سال ہی کام شروع کر چکی ہے اور فلمسازوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ پوری دنیا میں پاکستان کے قومی بیانئے کو فروغ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک سو سے زائد فلمیں انڈیا-پاکستان جنگ پر بنائی جا رہی ہیں تاکہ جھوٹے بیانیے کو تقویت دی جا سکے، لیکن بھارت صرف فلموں میں ہی جنگ جیت سکتا ہے، حقیقت میں نہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ بھارتی میڈیا ہمیشہ جھوٹے بیانیے کو سفاکی سے پھیلاتا رہا ہے جبکہ ہمیں پاکستان کا سچا بیانیہ پوری دنیا میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔
فیسٹیول کی روحِ رواں سلطانہ صدیقی نے کہا کہ نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی اور فلم سازی کے میدان میں تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم سوسائٹی میں انڈسٹری کی اہم شخصیات کی شرکت حوصلہ افزا ہے اور فلم کے ذریعے ہم اپنا قومی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا نے بردباری کا مظاہرہ کیا، جو قابل ستائش ہے۔
فیسٹیول کی ڈائریکٹر مصباح خالد نے کہا کہ آج پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا پہلا دن ہے، اور ہمارا مقصد نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی کوششوں کا ساتھ دے۔پاکستان ادارۂ حقوق دانش کے سربراہ فرخ عامل نے کہا کہ پاکستان کثیرالثقافتی اور کثیرالسانی ملک ہے اور فلم فیسٹیول ہماری ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے کاپی رائٹس سے متعلق آگاہی ضروری ہے، اور ادارہ اس حوالے سے قوانین میں ترامیم پر کام کر رہا ہے۔
فرخ عامل نے لال شہباز قلندر کے میلے اور وہاں کی دستکاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسے ثقافتی ورثے کو بھی کاپی رائٹس دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی اور ڈیجیٹل نظام کے بعد فنی کاموں کے مالکانہ حقوق کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔
اے ایم آئی میوزک کے سی ای او حمید ریاض نے کہا کہ پاکستان میں فلمیں اور گانے تو بن رہے ہیں مگر کاپی رائٹس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، جس کا نقصان ہمارے فنکاروں کو ہو رہا ہے۔